جمہوریت اور دستور کو بچانے کیلئے SDPI پُرعزم: ایم کے فیضی
ایس ڈی پی آئی کی جانب سے ” اتر پردیش جمہوریت کانفرنس” کا انعقاد
مظفرنگر: 20/دسمبر (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) اتر پردیش نے 19دسمبر 2021کو بجھیڑی روڈ، نزدمدینہ چوراہا، مظفر نگر میں "اتر پردیش جمہوریت کانفرنس کے عنوان سے عظیم الشان جلسہ کا انعقاد کیا۔ ملک میں حکمران جماعت کی جانب سے جمہوریت اور دستور کو ختم کرنے کی منظم کوششیں ہورہی ہیں۔ ایس ڈی پی آئی ان کوششوں کا ناکام بنانے کیلئے پر عزم ہے اور اسی کے تحت جمہوریت کانفرنس کا انعقاد مغربی اتر پردیش میں کرکے اس کا آغاز کیا گیا ہے۔ جمہوریت کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے آرایس ایس اور بی جے پی کو سخت نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کانفرنس اس وجہ انعقاد کیا جارہا ہے کہ سنگھ پریوار ملک کے دستور اور جمہوریت کو کمزور کررہا ہے۔ دستور کے دیباچہ میں تبدیلی لانے کیلئے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا گیا ہے تاکہ ملک پر فسطائیت کو مسلط کیا جاسکے۔ سنگھ پریوار کی یہ بھی کوشش ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو ختم کرکے اس ملک میں ایک پارٹی کا راج قائم کیا جائے۔
ایم کے فیضی نے کانگریس اور سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کو ایک سکے کے رخ قراردیا اور کہا بھارت کی کوئی بھی اپوزیشن پارٹی بی جے پی کا نظریاتی طور پر مقابلہ نہیں کرسکتی، یہ کام صرف ایس ڈی پی آئی کرے گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ راہل گاندھی جو ہندو حکومت بنانا چاہتے ہیں، ایسی حکومت میں دلتوں، مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کا کیا مقام ہوگا؟۔ انہوں نے ملک کے اپوزیشن پارٹیوں کی اصطلاح بتاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اگر سخت ہندوتوا ہے تو ملک کی اپوزیشن پارٹیاں نرم ہندوتوا اپنا رہی ہیں۔ ایس ڈی پی آئی آج ملک میں دو نعرے لیکر کام کر رہی ہے۔ ایک بھو ک سے آزادی اور دوسرا خوف سے آزادی۔ یہی ہمارے ملک کے دو بڑے مسائل بھی ہیں اور اسی سے آزادی کیلئے ایس ڈی پی آئی کام کررہی ہے۔
ایس ڈی پی آئی کسی مذہب کے خلاف نہیں کام کرتی ہے، پارٹی ملک کیلئے کام کرتی ہے اور مظلوموں کی آواز بن کر کام کررہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی پورے ملک میں مسلمانوں، دلتوں، مظلوموں، غریبوں، کسانوں، مزدوروں کیلئے کام کررہی ہے۔ آج ملک کے ایوانوں میں کئی اپوزیشن پارٹیاں ہیں۔ لیکن بی جے پی کے خلاف سڑک پر ایک ہی اپوزیشن پارٹی ہے وہ ایس ڈی پی آئی ہے۔ میں یقین کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں ہمارے ملک میں صرف دو ہی نظریہ رہے گا، ایک بی جے پی کی قیادت میں سنگھ پریوار کا نظریہ اور دوسرا ایس ڈی پی آئی کا نظریہ رہے گا، اس کے علاوہ تیسرا کوئی نظریہ نہیں رہے گا۔
مہمانان خصوصی حضرت خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملک میں جمہوریت اور دستورکو پامال کرنے کی جو کوششیں ہورہی ہیں ان کو ایس ڈی پی آئی کسی بھی قیمت پر کامیاب ہونے نہیں دیگی۔ مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ تمام پسماندہ اور مظلو م طبقات کیلئے آواز اٹھانے والی پارٹی ہے۔ مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ پچاس سال سے زیادہ عرصہ میں میں نے ملک اور بیرون ممالک میں ہزاروں جلسوں سے خطاب کرنے کا شرف حاصل ہوا، لیکن آج میں دل کی بات کہتا ہوں کہ آج تک کہیں بھی کسی بھی اسٹیج پر اتنی روحانی خوشی حاصل نہیں ہوئی ہے جتنی آج ایک زندہ، بہادر، دلیر اور حق گو سیاسی پارٹی ایس ڈی پی آئی کے اسٹیج پر اور بہادر کارکنوں کے درمیان خطاب کرنے میں خوشی محسوس ہورہی ہے۔ جہاں تک سیاسی پارٹیوں کا سوال ہے، آج تک کسی بھی جلسے میں مَیں نے شرکت نہیں کی۔ لیکن پہلی بار ایس ڈی پی آئی کے جلسے میں شریک ہورہا ہوں۔
ایس ڈی پی آئی کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ اس ملک میں آج قانون کی بالادستی ختم ہوگئی ہے، ایس ڈی پی آئی ملک میں دستور کا نفاذ اور قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کی بنیاد مساوات کی بنیاد پر قائم ہے تاہم یہاں کے طبقاتی نظام کا فائدہ اٹھا کر اعلی طبقات کا ملک کے اقتدار پر قبضہ کر رکھا ہے، حالانکہ وہ تعداد میں بہت قلیل ہیں لیکن ہو منظم ہیں، انہوں نے مسلمانوں سے منظم ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک کے طبقاتی نظام کے حساب سے اکثریت میں ہیں مگر منتشر ہونے کی وجہ سے بے حیثیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے آنے والی نسلوں کا خیال کرتے ہوئے ملک میں سماجی اور سیاسی انصاف کیلئے منظم جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر محمد شفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس ڈی پی آئی ظلم کے خلاف ایک موثر آواز ہے۔ ماب لنچنگ کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں ہمیں اس کے ویڈیو وائرل نہیں کرنا چاہئے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو خوف کی نفسیات میں مبتلا کرنا ہے۔ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دلتوں کی بھی ماب لنچنگ ہورہی ہے۔ محمد شفیع نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی سی اے اے قانون کو واپس لینے کیلئے بھی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محترمہ یاسمین فاروقی نے کہا کہ مسلمانوں کو خوف کی نفسیات سے باہر نکل کر اور عوام کے مسائل پر آواز اٹھانے اور انہیں حل کرنے کیلئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
دلت رہنما بی ایم کامبلے نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کا دلتوں اور کمزور طبقات پر بڑا احسان ہے، یہ مسلمان ہی تھے جنہوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی میں پہنچایا، کیونکہ کانگریس نے امبیڈکر کو ممبئی سے ہرادیا تھا، اگر امبیڈ کر دستور ساز اسمبلی میں نہیں پہنچتے تو آج یہ دستور نہیں ہوتا جس سے سنگھ پریوار آج خائف ہے اور اسے ختم کرنا چاہتا ہے۔ قبل ازیں اتر پردیش ریاستی صدر ڈاکٹر نظام الدین خان نے تمام شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں ایس ڈی پی آئی حکومت سازی کے مضبوط ارادے کو لیکر کام کررہی ہے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر آئی اے خان نے انجام دیئے اور ہدیہ تشکر ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری عبدالمعید ہاشمی نے پیش کیا۔
کانفرنس میں سردار گروجنت سنگھ، بھارتیہ دلت سماج مورچہ پنچاب، ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر بی ایم کامبلے، ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری سیتارام کوہیوال، ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری الفانسو فرانکو، قومی ورکنگ کمیٹی رکن سداشو ترپاٹھی، ظہیر عباس،مفتی خالد شیخ، جتندر پرسادنیم، ایس ڈی پی آئی مغربی اتر پردیش صدر محمد کامل نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی مغربی اتر پردیش نائب صدر مہندر سنگھ، جنرل سکریٹری شعیب حسن، سکریٹری نورحسن، عمران تومر، مولانا قمر مظہری، ایس ڈی پی آئی سنٹرل یوپی نائب صدر ہارون ساحل، جنرل سکریٹری محمد سلیم،، سکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، ایس ڈی پی آئی مظفر نگر ضلعی صدرشکیل سلیمان اورخواتین سمیت ہزاروں کارکنان شریک رہے۔