خبریںقومی

لڑکیوں کی شادی کی عمر میں اضافہ، ایک غیر معقول قانون: یاسمین فاروقی

نئی دہلی: 18/دسمبر (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)کی قومی جنر ل سکریٹری محترمہ یاسمین فاروقی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 18سے بڑھا کر 21کرنے کا حکومتی فیصلہ مضحکہ خیز ہے۔ کسی بھی برادری میں شادی ایک قانونی عمل ہے جو بالغ مرد اور عورت کے درمیان طے ہوتا ہے۔

ہندوستان میں حکومت کی طرف سے آج تک بالغ ہونے کا تعین، مرد اور عورت دونوں کیلئے 18سال ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی 18سال کی عمر کے مرد یا عورت کو اپنے متعلق کسی بھی معاملے میں خود فیصلہ لینے کی آزادی ہے۔ 18سال کی عمر کا کوئی بھی شہری الیکشن لڑنے اور ووٹ ڈالنے کا اہل ہے۔

شہریوں کو اس اختیار سے انکار کرنا 21سال سے پہلے کی عمر میں اپنے جیون ساتھی کا انتخاب کرنے کے ان کے انفرادی حق کے خلاف ورزی ہے۔ نئی قانون سازی 21سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی قانونی شادیوں کو جرم قرار دے گی۔ ہندوستان میں مختلف فرقوں اور برادریوں کی شادی کیلئے اپنی عمر کی حد ہے اور یہ کسی بھی برادری یا فرقے کی لڑکیوں کیلئے 21سال نہیں ہے۔

حکومت کا مذکورہ فیصلہ عام سمجھ بوجھ اور معقولیت کا مذاق ہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ 21سال کی عمر کی حد صرف قانونی شادیوں پر لاگو ہوتی ہے، جہاں وہ لو گ جنہوں نے قانونی شادی نہیں کی ہے وہ کسی بھی عمر میں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ یہ دوہرا معیار شادی سے باہر جنسی زندگی کی ترغیب دینے کے مترادف ہے جو خاندانی نظام اور اخلاقیات کی تباہی کا باعث بنے گا۔

قانون کی ایک اور ستم ظریفی یہ ہے کہ عمر کے بغیر اکھٹے رہنا کوئی جرم یا گناہ نہیں ہے جبکہ 21سال کی عمر سے پہلے قانونی شادی کرنا جرم ہے! یہ قانون آبادی کے ایک بڑے حصے کو غیر اخلاقی جنسی زندگی کی طرف دھکیل دے گا۔ نئے قانون کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ کم عمری کی شادی کو کنٹرول کرے گا۔ یہ ایک اور لطیفہ ہے۔

بھارت میں شادی کی عمر 18سال ہونے کے باوجود بچوں کی شادیاں جاری ہیں اور ایسی شادیوں میں کمی موجودہ قانون کی وجہ سے نہیں بلکہ لڑکیوں کی تعلیم اور روزگارکے مواقع میں اضافے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری یاسمین فاروقی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس غیر معقول قانون کو منسوخ کرے جو کہ خاص طور پر ایس سی /ایس ٹی اورقبائل جیسے پسماندہ برادیوں پرجبر ہوگا اور ان پر منفی اثر ڈالے گا اور انہیں قانون شکن بنادے گا۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!