ریاستوں سےمہاراشٹرا

نواب ملک اسمبلی میں ایسا کیا انکشاف کریں گے کہ BJP والے منھ دکھانے لائق نہیں رہیں گے؟

نواب ملک کا کہنا ہے کہ جب سے میں نے این سی بی کی جعلسازی کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اس وقت سے ایک ایلچی نے ای ڈی کے دفتر جانا شروع کر دیا ہے۔ وہ کیوں جاتا ہے؟ کس کے لئے جاتا ہے؟

ممبئی: ہمیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن ہم اس طرح کی کھوکھلی دھمکیوں سے ذرا بھی نہیں ڈرتے۔ میں اسمبلی میں جو باتیں اٹھاؤں گا اس کے بعد بی جے پی کے لوگ ریاست میں عوام کو منھ دکھانے کے لائق نہیں رہیں گے۔ یہ باتیں آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کہی ہیں۔

نواب ملک نے کہا کہ جن پر الزامات تھے وہ ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں اور الزامات عائد کرنے والے خود کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ فلم کا سیکوینس تبدیل ہوگیا ہے اس کا اثر تو ہوگا ہی۔ جب تک یہ معاملہ اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچ جاتا، اس وقت تک میں خاموش نہیں بیٹھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا کوئی کے پی گوساوی ہے یا نہیں، لیکن وہ اتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟ داؤد یا گیان دیو، یاسمین یا جاسمین، کاشف خان یا کاشف ملک خان۔ اس فلم میں نام کی تبدیلی کا بڑا کھیل ہے، لیکن نام تبدیل کرنے سے سچائی تبدیل نہیں ہوجائے گی۔

نواب ملک نے کہا کہ سمیر وانکھیڈے کے خاندان کے لوگ آٹھولے اور سومیا سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس سے قبل سمیر وانکھیڈے آٹھولے سے ملاقات کر چکے ہیں جبکہ پسماندہ طبقات کے بھی کچھ لیڈران سے ملاقات کی ہے۔ بی جے پی کا ایک ایلچی جس کی رسائی سابق وزیراعلیٰ کے پرائیویٹ کیبن تک تھی وہ سمیر وانکھیڈے سے ای ڈی کے دفتر میں جا کر ملاقات کرتا ہے۔ وہ سابق وزیراعلیٰ کے اتنا قریبی ہے کہ وہ ان کے گھر بھی جاتا ہے۔ جب سے میں نے این سی بی کی جعلسازی کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اس وقت سے یہ ایلچی ای ڈی کے دفتر میں جانا شروع کر دیا ہے۔ وہ کیوں جاتا ہے؟ کس کے لئے جاتا ہے؟ کس کے اندر کون ساخوف ہے؟ ان سب جعلسازیوں کے پسِ پردہ کی کیا کہانی ہے؟ یہ بہت جلد عوام کے سامنے اجاگر ہوجائے گی۔

نواب ملک نے کہا کہ سمیر وانکھیڈے نے گزشتہ روز پسماندہ طبقات کمیشن کے وائس چیئرمین ارون ہلدر سے ملاقات کی، جس کے بعد ہلدر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وانکھیڈے نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا ہے۔ ہلدر کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ ایک آئینی عہدے پر ہیں، اگر ان کے پاس کوئی شکایت آتی ہے تو انہیں اس کی تحقیقات کرانی چاہئے اور اس پر کارروائی کرتے ہوئے رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہئے اور اس پر اپنی سفارش کرنی چاہئے۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور ہلدر نے اپنی طرف سے اعلان کر دیا کہ سمیر وانکھیڈے نے مذہب تبدیل نہیں کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایسا کیسے کرسکتے ہیں؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!