بے روزگاری سے پریشان یوپی کے نوجوانوں نے CM یوگی کو خون سے لکھا خط
یو پی میں بی جے پی ملازمتوں اور ریاست میں بہتر سماجی و معاشی ترقی کے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی، لیکن عالم یہ ہے کہ ملازمت کے منتظر نوجوانوں سی ایم یوگی کو خون سے لکھا خط بھیجنے کو مجبور ہیں۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست میں روزگار دینے کا وعدہ کر کے اقتدار میں آئے تھے۔ لیکن تقریباً 4 سال بعد بھی بے روزگار نوجوان در در بھٹک رہے ہیں۔ اب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ہزاروں خط پوسٹ کیے جا رہے ہیں، جس میں ان سے ریاست بھر کے اسکولوں میں 1,37,500 معاون اساتذہ کے خالی عہدوں کو فوراً بھرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ ملازمت کا انتظار کر رہے کچھ امیدواروں نے اپنے خون سے خط لکھے ہیں۔
اس سال جولائی سے یہ امیدوار ریاستی حکومت کے ذریعہ ان کے خلاف بھرتی میں جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے لکھنؤ میں ریاستی ایجوکیشنل ریسرچ اور تربیتی کونسل دفتر (ایس سی ای آر ٹی) میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سرکار حاشیے کے طبقات کے امیدواروں کو نظر انداز کرتے ہوئے اعلیٰ ذات کے امیدواروں کی حمایت کر رہی ہے۔
21 اکتوبر کو مظاہرین امیدواروں پر پولیس نے بے رحمی سے لاٹھی چارج کیا اور انھیں منتشر کر دیا۔ پولیس اب تک 61 امیدواروں کو گرفتار کر جیل بھیج چکی ہے۔ مظاہرین نے صدر اور گورنر کو بھی خط لکھ کر کہا ہے کہ ملازمت نہ ملنے پر ان کے پاس خودکشی کر کے اپنی زندگی ختم کرنا ہی واحد متبادل ہوگا۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی 2017 میں اتر پردیش میں ملازمتوں اور ریاست میں بہتر سماجی و معاشی ترقی کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نوجوانوں کے مطالبات کی حمایت کر چکے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے 26 اکتوبر کو ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ یو پی کے نوجوان ملازمت کے لیے جی توڑ محنت کرکے تیاری کرتے ہیں۔ ان کے والدین پسینہ بہا کر ان کی پڑھائی کی تیاری کا خرچ اٹھاتے ہیں۔ بڑے ہی شرم کی بات ہے کہ بی جے پی حکومت انھیں اس قدر پریشان کرتی ہے کہ ملازمت مانگنے کے لیے وہ خون سے خط لکھنے کو مجبور ہیں۔