دیگر ریاستیںریاستوں سے

کراس پہننے یا چرچ جانے کی بنا پر درج فہرست ذات کا سرٹیفکیٹ رد نہیں کیا جا سکتا: مدراس ہائی کورٹ

مدراس ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ کسی دلت کے کراس یا دیگر مذہبی علامات اور روایات کو ظاہر کرنے کے سبب اس کا ایس سی سرٹیفکیٹ رد نہیں کیا جا سکتا۔

چنئی: مدراس ہائی کورٹ نے 7 اکتوبر کو ایک معاملہ کی سماعت کے دوران ایک انکوائری کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراس (صلیب) یا دیگر مذہبی علامات پہننے اور روایات کو ظاہر کرنے پر دلت کا ’ایس سی‘ سرٹیفکیٹ منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔

رام ناتھ پورم کی ایک خاتون ڈاکٹر کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سنجیو بنرجی اور جسٹس ایم دورائی سوامی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ کمیٹی نے تصور کر لیا تھا کہ خاتون ڈاکٹر نے عیسائیت قبول کرلی ہے کیونکہ اس نے ایک عیسائی سے شادی کی ہے اور اس کے کلینک پر صلیب بنا ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ممکن ہے کہ عرضی گزار اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ اتوار کو چرچ گئی ہو لیکن کسی شخص کے محض چرچ میں حاضری دینے کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے اپنے اصل عقیدے کو مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔ افسران کا یہ رویہ ان کی تنگ نظری کو ظاہر کرتا ہے، جس کی آئین حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔‘‘ عدالت نے کہا کہ افسران نے عرضی گزار کا کاسٹ سرٹیفکیٹ منسوخ کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کمیٹی کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے سرٹیفکیٹ بحال کرنے کا فیصلہ سنایا۔

اس سے قبل سرکاری وکیل نے 2015 میں منظور کیے گئے نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی تھی کہ درخواست گزار ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے متعلقہ سرکاری محکمے کے سامنے اپیل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم ، ججوں نے مشاہدہ کیا کہ 2007 میں جاری کئے گئے ایک حکم نامہ کے مطابق ایسی کمیٹیوں کی جانب سے لئے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل صرف اور صرف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے ہی کی جا سکتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!