بیدرضلع بیدر سے

بیدر میں کُل جماعتی احتجاجی ریالی، مولانا کلیم صدیقی کو بلا تاخیر رہا کیا جائے

بیدر: 30/ستمبر(اے ایس ایم) بیدر شہر میں داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی یوپی اے ٹی ایس کی جانب سے بے جا گرفتاری، گزشتہ دنوں نقیب ملت بیریسٹراسد الدین اویسی رکن پارلیمان و صدرکل ہند مجلس اتحادالمسلمین کی دلی سرکاری رہائش گاہ پر شر پسندوں و غنڈہ عناصر کی جانب سے سنگباری اور توڑ پھوڑ، آسام حکومت اور پولیس کی جانب سے وہاں کے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں بھی اقلیتوں پر ہونے والے مظالم اور اُن کی بے جا الزامات کے تحت گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہر کی تمام مذہبی وسماجی تنظیموں نے مل کر کل جماعتی متحد ہ محاذ کے زیر اہتمام ایک احتجاجی ریالی کا اہتمام کیا۔

اس متحدہ محاذ کے کنوینر سید منصور احمد قادری انجنئیر صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ضلع بیدر نے اس با مقصدریالی کے آغاز و اختتام پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، بر سر اقتدار حکومتیں جو ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہیں بجائے اِس کے کہ ترقی، تعلیم اور روز گا پر توجہ دیں اور ملک کو آگے بڑھائیں، وہ صرف مذہب کے نام پر ہندواور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کا نیا نیا طریقہ دھونڈ رہی ہیں اور چاہتی ہیں کے اس طرح عوام کے بیچ میں نفرت پید اکرکے اکثریت کو اقلیت سے ڈرا کر ان کے ووٹ حاصل کریں۔

آنے والے کچھ مہینوں میں اُتر پردیش میں الیکشن ہونے والے ہیں، وہاں کی حکومت چاہتی ہے کہ آنے والا الیکشن گُڈ گورنینس یا ڈیولپمنٹ کے نام پر نہیں بلکہ ہندو بنام مسلم ہوجائے۔اور وہ اس طرح دوبارہ اقتدار حاصل کرلیں اور اسی مقصد کے تحت یوپی اے ٹی ایس نے ملک اور بیرون ملک کے نامور اور معروف عالم دین داعی اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب کو بغیر کسی ثبوت، جبراً تبدیلی مذہب الزام کے تحت گرفتار کرلیا۔جس سے سارے ملک کے مسلمانوں میں غم و غصہ کے ساتھ ساتھ خو ف و ہرس کا ماحول پایا جاتاہے کہ اگر حکومت اس طرح کسی نامور عالم دین کو بھی بغیر کسی نوٹس و اطلاع وثبوت کے گرفتار کرلیتی ہے توپر عام آدمی کے ساتھ وہ کیا کچھ نہیں کرسکتی۔ اس لئے اس احتجاج کے ذریعہ مولانا موصوف کی بلا تاخیر رہائی کا مطالبہ کیاجارہاہے۔

کچھ ہی دن پہلے مسلمانوں کے رہنما وبے باک قائد بیرسٹر اسدالدین اویسی قومی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین، جو رکن پارلیمان بھی ہیں اُن کی سرکاری قیام گاہ پر شر پسندوں اور ہندو سیناکے غنڈوں کی جانب سے پھتراؤ اور توڑ پھوڑ کا واقعہ بھی قابل مذمت ہے۔ اس احتجاج میں ہندوسینااور اس جیسی اور دیگر تنظیموں کٹرہندو توادی تنظیموں پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیاگیا۔ساتھ ہی ساتھ حکومت آسام کی پشت پناہی میں و ہاں کی پولیس اور دیگر کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر اور ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی پولیس کی جانب سے شر پسندوں کی پشت پناہی اور اُن کی ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے پر بھی کی تشویش ظاہر کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کے کسی بھی ریاست یا ملک کی بر سر اقتدار حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ وہاں کے اقلیتوں کا تحفظ کرے۔

مذکورہ ریالی ڈھائی بجے مدرسہ محمود گاوان سے شروع ہوکر براہ گاوان چوک، مین روڈ، شاہ گنج اور امبیڈکر چوک سے گذر کر ڈپٹی کمشنر آفس پہونچی۔ اس دوران جوائنٹ کنوینر مفتی عبدالغفار قاسمی صدر آل انڈیا امامس کونسل ضلع بیدر نے راستے میں جذباتی نعروں کے ذریعہ ریالی میں موجود تمام نوجوانوں اور علماء و آئمہ میں جوش وجذبہ پیدا کرتے رہے۔ ڈپٹی کمشنر آفس میں یادداشت کی پیش کشی سے قبل تمام مکاتب فکر کی مذہبی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داروں نے بھی اپنا اظہار خیال کیا۔

جن میں قابل ذکر مولانا محمد عبدالغنی خان صدر جمیعت العلماء ہند (ارشد مدنی گروپ)، مفتی عبدالغفار صدر آل انڈیا امامس کونسل، محمد عارف الدین معاون امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدر، مفتی مولانا سید سراج الدین صدر اہل سنت والجماعت بیدر، شاہ حامد محی الدین قادری معتمد جمیعت اہل حدیث بیدر، سید سرفراز ہاشمی صدر مومنٹ آف جسٹس بیدراور وسیم کرمانی ہیں۔

یادداشت پر ان کے علاوہ محمد مونس کرمانی صدر صفا بیت المال، محمد غوث قریشی نائب صدر جامع مسجد بیدر، شاہ نورالاسلام صدر تنظیم دوڑو اللہ کی طرف، محمد فراست علی ایڈوکیٹ صدر کاروان ادب کمیٹی، محمد سلیمان قریشی صدر جمیعت القریش بیدر، محمد عاصم خان صدر آل انڈیا شرعیہ بورڈ، حافظ عبدالحکیم سکریٹری جمیعت العلماء ہند محمود مدنی گروپ، محمد عبدالخالق باغبان برادری کے ساتھ ساتھ کل ہند جمیعت المشائخ بز قصابان برادی مجلس علماء و حفاظ، تحفظ ختم نبوت اور دیگر ملی سماجی تنظیموں کے نام موجود تھے۔ ریالی میں عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔ محمد عاصم خان کے اظہار تشکر پر ریالی کا اختتام عمل میں آیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!