خبریںقومی

آسام پولیس بربریت کے شکار معین الحق کے بچوں کی تعلیمی کفالت کرے گی SIO، صدر تنظیم نے کیا اعلان

نئی دہلی: 27/ستمبر (پی آر) ایس آئی او کے ایک وفد نے ضلع درنگ میں آسام پولیس کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے معین الحق اور شیخ فرید کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت پیش کی۔ 

تنظیم نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ معین الحق کے تینوں بچوں کی پوری تعلیم کی ذمہ داری اٹھائے گی۔ وفد کی قیادت کر رہے ایس آئی او کے قومی صدر سلمان احمد نے کہا کہ "تینوں بچوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔ ہم نے ان کے اہل خانہ سے جب اس بات کی درخواست کی تو انکی جانب سے اسے قبول کیا گیا۔ ہم ان کی بہتر زندگی اور خوشحالی کے لئے دعا کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے انہیں اس تکلیف سے دوچار کیا ہے۔”

معین الحق کے پسماندگان میں ان کے والدین، ​​بیوی اور 3 بچے ہیں- دو بیٹے مُقصدل (13سالہ) اور مقدس علی (4سالہ) اور ایک بیٹی منظور بیگم (9سالہ)
وفد نے ضلع کے سِپاجھر علاقے کا بھی دورہ کیا جہاں انتظامیہ کے ذریعے تقریبا 800 خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ وفد کے شرکاء نے کئی خاندانوں سے بات چیت کر انکی مشکلات کو جاننے کی کوشش کی۔

سلمان احمد مزید بتایا کہ "وہ علاقہ جہاں اس وقت بے دخل کئے گئے سینکڑوں خاندان رہ رہے ہیں ایک سیلاب زدہ، دریائی، جزیرہ نما علاقہ ہے جہاں سڑک کے ذریعے رسائی نہیں ہے۔ انہیں ٹین کی چھتوں کے نیچے عارضی پناہ گاہوں میں رکھا گیا ہے۔ انہیں پانی، غذائی خوراک اور ادویات جیسی بنیادی سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت فوری انہیں ضروری ریلیف فراہم کرے۔”

سماجی تنظیموں نے آسام کے وزیرِ اعلی کے سامنے پولیس کی بربریت اور بے دخلی کا معاملہ اُٹھایا

ایس آئی او، جماعت اسلامی ہند اور جمعیت علمائے ہند کے مشترکہ وفد نے آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمنت بِسوا شرما سمیت ضلع درنگ کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس سدھارتھا بِسوا شرما اور درنگ کے ضلع ڈپٹی کمشنر پربھاتی تھاوسین سے تفصیلی ملاقات کی اور درنگ میں پولیس کی بربریت اور مسلمانوں کو بے دخل کرنے کا معاملہ اٹھایا۔

وفد نے بے گھر مسلمانوں پر تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کو سزا دینے اور ان کے ہاتھوں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ دینے کے مطالبات کا اعادہ کیا۔ اور وزیراعلیٰ کو بھی اس بات کی یاد دہانی کرائی گئی کہ انتظامیہ کی جانب سے بے گھر لوگوں کو دوبارہ آباد کِیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے وفد سے کہا کہ وہ سِپاجھر کا دورہ کریں، جہاں بے گھر خاندانوں کو پناہ دی گئی ہے، ضروریات کا جائزہ لیں اور انہیں بتائیں کہ فوری طور پر کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے تنظیموں سے امدادی کام شروع کرنے کی درخواست کی اور مطلوبہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

تنظیمی ذرائعوں سے ملی اطلاع میں ایس آئی او دیگر تنظمیوں کے اشتراک سے جلد آگے کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!