ریاستوں سےمہاراشٹرا

میرا روڈ: ہماری بیٹیاں ہماری غیرت ہیں، فتنہ ارتداد کے پیشِ نظر پروگرام قاضیٔ شریعت مولانا مطیع الرحمن قاسمی کا بیان

میراروڈ: 26/ستمبر (ایس ایم ایس) مسلم دوشیزاؤں کے بڑھتے ہوئے ارتداد پر قابو پانے کے لئے جماعتِ اسلامی میراروڈ نے سنیچر ١٨ ستمبر کو اپنے ہفتہ واری اجتماع کے شیڈول میں خصوصی پروگرام رکھا تھا اور اس پروگرام میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے میرا بھائندر دارالقضاء کے لئے تقرر کئے گئے قاضی شریعت مولانا قاضی مطیع الرحمن قاسمی کو بطورِ خاص دعوت دی گئی تھی۔

اس پروگرام میں لیکچر دیتے ہوئے قاضی مطیع الرحمن قاسمی نے مسلم دوشیزاؤں کو فتنہ ارتداد سے محفوظ رکھنے کے لئے مسلمانوں کو کئی بیش قیمت مشورے دئیے انہوں نے لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ ہماری دینی غیرت و حمیت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے سماج کی بہن بیٹیوں کی ایمان اور عزت کی حفاظت کریں یہ آگ ہمارے گھروں تک پہنچ جائے اس کا انتظار نہ کریں بلکہ خود آگے بڑھ کر سماج میں لگی ہوئی آگ پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

اس سلسلے میں انہوں نے مشورہ دیا کہ لڑکیوں کی جلد از جلد شادی کی جائے اور نکاح کو آسان بنانے کی کوشش کی جائے مخلوط تعلیم کے بجائے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے علیحدہ تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں اپنے بچوں کی دینی تعلیم پر خصوصی دھیان دیا جائے اور ان میں توحید،رسالت اور آخرت اور شریعت کا پختہ شعور پیدا کیا جائے۔ اس فتنہ کے سدباب کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہےقاضی صاحب نے اس موقع پر مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے مسلمان بنیں جو اللہ ربّ العزّت سے محبت کرنے والے ہوں ۔          

اس پروگرام کے موقع پر جماعت اسلامی میراروڈ کے امیر مقامی قاضی عطاء الحق نے انقلاب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام ہم نے مسلم دوشیزاؤں کے فتنہ ارتداد کے بڑھتے واقعات پر قابو پانے اور مسلم لڑکیوں کے جنسی استحصال کو روکنے کے لئے تدابیر اختیار کرنے کے لئے رکھا تھا۔ عطاء الحق نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو اس برائی کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے لڑکیاں ہوں یا لڑکے دونوں کم عمری کی وجہ سے حالات کا شعور نہیں رکھتے ہیں لہذا اسکول کالج جانے والے لڑکے اور لڑکیوں کی نگرانی کی ضرورت ہے والدین کو چاہیئے کہ وہ بچوں کے موبائل دیکھتے رہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیوں پر دھیان دیں۔

لڑکا یا لڑکی کہاں جاتے ہیں اور کیا کرتے ہیں اس پر نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا ارتداد شکار ہونے والی لڑکیوں کے والدین کو ابتدائی مراحل میں ہی متنبہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کی جلد شادی ہی اس مسئلہ کا حل ہے اور اس کے لئے معاشرے میں آسان نکاح کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ (رپورٹ: ساجد محمود شیخ)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!