مہاراشٹرا حکومت کا غیر منصفانہ فیصلہ
نعیم محمود شیخ ، معلّم ، انجمن خیرالاسلام اردو ہائی اسکول، مدنپورہ، ممبئی
مکرمی!
حکومت مہاراشٹر نے مورخہ 11 دسمبر 2020 کےاپنے ایک حکمنامے کے ذریعے مہاراشٹر کے تمام نجی امدادی، ثانوی اور اعلیٰ ثانوی اسکولوں سے درجہ چہارم (چپراسی وغیرہ) کی تمام آسامیاں ختم کرنے کا غیرمنصفانہ اور ظالمانہ فیصلہ کیا ہے – اس فیصلہ کی رو سے غیر تدریسی عملہ (درجہ چہارم، چپراسی وغیرہ) کی تقرری موقوف نہیں کی گئی بلکہ مہاراشٹر کے تمام نجی امدادیافتہ ثانوی اور اعلیٰ ثانوی اسکولوں میں درجہ چہارم کے غیر تدریسی عملے کی آسامیاں (جائیدادیں) ہی ختم کردی گئی ہیں-
موجودہ ملازمین کے سبکدوش ہونے کے بعد یہ آسامیاں خود بخود ختم ہوجائیں گی – اب ان خدمات کو انجام دینے کے لئے حکومت مذکورہ بالا تعلیمی اداروں کو چپراسی بھتہ کی معمولی رقم ادا کرے گی- یہ رقم بھی غیرتنخواہی امداد (non-salary grant) میں شامل کرکے دی جائے گی- تعلیمی ادارے اپنی مرضی اور سہولت کے مطابق ، نجی طور پر چپراسی کے کام کے لئے افراد معمولی اجرت پر مامور کریں گے – ان ملازمین کی کوئی ذمّہ داری حکومت پر نہیں ہوگی – ان ملازمین کی نوکری کے مستقل ہونے کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہوگی – ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں ایسی کمپنیاں وجود میں آئیں جو معاہدہ (contract) کی بنیاد پر اسکولوں کو خدمت کے لئے چپراسی مہیّا کریں گی، جیسے آج نجی کاری کی صورت میں محکمہ ریلوے ، اسٹیشنوں اور ریل گاڑیوں کی صفائی کے لئے نجی کمپنیوں کو ٹھیکہ دیتا ہے اور وہ کمپنیاں اپنے افراد کو ان خدمات کے لئے مامور کرتی ہیں یا جس طرح نجی سیکیورٹی ایجنسیاں ، دفاتر اور رہائشی عمارتوں کی حفاظت کے لئے چوکیدار مہیّا کرتی ہیں- درجہ چہارم کے باقاعدہ ملازمین اسکولوں کی اہم ضرورت ہے- جن کے بغیر اسکولوں میں تعلیمی نظام کو بحسن و خوبی چلانا انتہائی مشکل کام ہے-
اس طرح کے اقدامات کے ذریعے دراصل حکومت نجی امداد یافتہ اور سرکاری اسکولوں کو ختم کرکے نجکاری کے نظام کو تقویت دینے کی کوشش کررہی ہے – حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے ریاست مہاراشٹر میں بیروزگاری میں اور اضافہ ہوگا اور ملک کی دیگر ریاستیں بھی اس اقدام کی پیروی کریں گی اور نتیجتاً نہ صرف پورے ملک میں بیروزگاری بڑھےگی بلکہ تعلیم کا نظام بھی بُری طرح متاثر اور مجروح ہوگا- ایک جانب حکومت بچّوں کے لئے مفت اور لازمی تعلیم کا قانون جاری کرتی ہے اور دوسری طرف مفت تعلیم کے ذرائع اور وسائل کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے – موجودہ دور میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں اسی دوغلے پن کا شکار ہے – یہ رویّہ ملک کو تنزّلی کی طرف لے جانے کا سبب بن رہا ہے –
مہاراشٹر کے تمام امدادی اسکولوں سے درجہ چہارم (چپراسی وغیرہ) کی تمام آسامیاں ختم کرنے کے حکومت مہاراشٹر کے 11 دسمبر 2020 کے غیر منصفانہ اور ظالمانہ فیصلے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لے اور نہ صرف یہ کہ درجہ چہارم کی آسامیوں کو بحال کرے بلکہ اسکولوں میں موجودہ خالی آسامیوں کو پُر کرے-