دیگر ریاستیںریاستوں سے

تمل ناڈو اسمبلی میں ’CAA‘ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ، قرارداد منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے سی اے اے سے متعلق قرارداد منظور کی جسے متفقہ طور پر صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جے پی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

چنئی: تمل ناڈو اسمبلی میں بدھ کے روز اہم اپوزیشن اے آئی اے ڈی ایم کے اور اس کی حلیف بھارتیہ جنتا پارٹی کے واک آؤٹ کے درمیان مرکزی حکومت سے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) واپس لینے کے مطالبہ کے سلسلے میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔

وزیراعلیٰ اور ڈی ایم کے کے سربراہ ایم کے اسٹالن نے سی اے اے سے متعلق قرارداد منظور کی جسے متفقہ طور پر صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جے پی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

ایم کے اسٹالن نے کہا کہ ڈی ایم کے شروع ہی سے سی اے اے کی مخالفت کرتی رہی ہے اور یہ ملک کے آئین کے سیکولر اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سی اے اے مذہبی بنیادوں پر لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اور ملک کی وحدت کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے سی اے اے کی بنیاد پر نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) تیار کرنے کا منصوبہ ترک کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔

ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مذہب شہریت حاصل کرنے کی بنیاد نہیں ہے اور کوئی بھی قانون مذہبی بنیادوں پر نہیں لایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے سری لنکا میں تاملوں کے خلاف تھا۔ پناہ گزینوں کو انسان کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ جب لوگ بھائی چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں تو پھر سی اے اے جیسے قانون کی کیا ضرورت ہے۔

قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے بی جے پی قانون ساز پارٹی کے لیڈر نینار ناگیندر نے کہا کہ یہ قانون ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اقلیتی ہندو، سکھ اور پارسیوں کو پاکستان اور بنگلہ دیش میں خطرہ ہے۔ اس لئے وہ ہندوستان آ رہے ہیں۔ سی اے اے میں مسلمانوں کے خلاف کچھ نہیں ہے‘‘۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!