لڑکیوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں اور ان کے موبائل چیک کرتے رہیں: مرزاؔچشتی صابری نظامی
بیدر: 7/ستمبر (وائی آر) بہ روایت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم”المسلم اخو المسلم“مسلمان، مسلمان کا (دینی) بھائی ہے۔ الحمدللہ، چاہے کِسی وجہ سے بھی آپسی اختلافات ہُوں بُنیادی طور پر توحید کے معاملے میں سب ایک ہیں۔ سب کے سب چاہے کسی مسلک، جماعت سے تعلق ہو خُداے واحد و لاشریک کی جانِب خُود رُجُوع ہیں اور دیگر تمام کو بھی رُجُوع کرنے کی پیہم جدوجہد کر رہے ہیں۔ بات کو مزید طوالت دِیے بغیر واضح کردینا اور صرف اس قدر کہنا چاہتا ہُوں کہ جب سب ایک مرکز پر ہیں، ایک مرکزی کام و کوشش میں لگے ہوئے ہیں، تو پِھر سب مل کر ایک مرکز پر آکر یکسُو، یکجہتی، اتفاق و اتحاد کے ساتھ کام کیوں نہیں کررہے ہیں؟ یہ سوال بیدرکی بزرگ شخصیت جناب مرزا چشتی صابری نظامی نے کیاہے۔
موصوف نے اپنے تازہ مضمون میں کہاہے کہ آج ہمارے مذہبی، سیاسی، معاشی، ثقافتی اور تعلیمی ادارے بھی ایسا لگتا ہے کہ پہلے جیسے فعال نہیں رہے اور اسکی وجہ بھی مختلف ظاہری مسایل ہی ہیں جِن سے آپ بخُوبی واقف ہیں۔ نا اتفاقی اور نفاق کا یہ عالم ہوگیا ہے کہ اکثر ایک دُوسرے پر کِیچڑ اُچھالنا، ایک دُوسرے پر بے حِجابانہ تنقید و تبصرہ کرنا، اور تمسخر کرنا کم و بیش عام ہوگیا ہے،اور ایسا کرنے والے کے لیے یہ کوئی خاص بات نہیں ہے (بلکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرے لیے جائزہے۔)
عقلمند سونچ کر بات کرتا ہے اور کج فہم بات کرکے سونچتا ہے۔ اللہ رحم کرے کیونکہ ایسی اُوچھی حرکتوں کی وجہ سے اُمّت میں آپسی اتفاق و اتحاد کِس قدر تباہ ہوتا ہے اسکی کوئی پرواہ نہیں نہین ہے۔ علامہ اقبال نے کہاتھا ؎
عقل کو تنقِید سے فُرصت نہیں
عِشق پر اعمال کی ُبُنیاد رکھ
مرزا چشتی صابری نے کلمہ گو لڑکیوں کی غیر مسلم لڑکوں سے شادی کے پس منظر میں تجویز پیش کی کہ آج ھمارا بُنیادی مسئلہ ھمارے بچوں کو کم از کم بُنیادی دینی تعلیم سے آراستہ وپیراستہ کرنے ہی کاہے تاکہ وہ تمام عمر جو بھی کام کریں دین کے دائرہ میں رہ کریں۔
اسکے لیے سب سے پہلے والدین اپنے بچوں کو خود تعلیم دیں یا پھر ایسے معلم سے کام لیں جو غیر متنازعہ یعنی سب میں مقبُول ہو۔ گھر پر ہی کم از کم دین کی بُنیادی تعلیم جیسے، کلمہء طیبہ، اراکینِ اسلام،ایمان، احسان، قرآن، اللہ، رسول نبی، وحی، حدیث، اوامر و نواہی، حقیقتِ شرک و بدعت، پاکی، نجاست، ختم نبوت، قیامت، زندگی، اعمال صالحہ، موت، قبر، رحمت، نعمت، عذاب، حشر، انبیاء، اولیاء، شہداء، حلال حرام وغیرہ پر معلومات بہم پہنچائیں۔
لڑکیوں پر خاص توجہ کی ضرورت ہے۔ لڑکیوں کو ایسے تعلیمی اداروں میں نہ بھیجیں جہاں مخلوط تعلیم ہوتی ہو اگر وہاں بھیجنا ناگزیز ہو تو کڑی نگرانی رکھیں۔ انکو گوشہ، پردہ، عفت و عصمت کے بارے میں اچّھی طرح سمجھادیں کہ پاکدامن بیٹیاں اللہ اوررسول ﷺ کی چہیتی ہوتی ہیں۔ اُنکے موبایل فون وقتا” فوقتا” چیک کرتے رہیں۔ آپ کو معلوم ہوگابعض لڑکیاں جنہیں ضرورت سے زیادہ آزادی دی گئی ہے الحاد تک اختیار کرگئیں۔
بنیادی وجہ کچھ بھی ہو، نہ صرف والدین بلکہ ہم آپ، قوم کے تمام ذمہ داران اسکے ِسدِ باب کی کوشِش کرنا چاہیےء۔ اِس ضمن میں مساجِد اور سوشیل میڈیا میں بھی شریعت کی روشنی میں موزوں ہدایات دیں۔
بہر حال، اللہ ہم سب میں آپسی اتفاق و اتحاد قایم فرمائے، ہمیں آپسی نفاق اور اتشار سے محفوظ و مامون فرمائے، ہمارے بیٹے بیٹیوں کو ہمارے قرابت داروں کو، ہر صاحبِ ایمان کو ایمان پر قایم و دائم رکھے۔ آمین ثم آمین