کورونا کی تیسری لہر کے آغاز اور تباہ کن اثرات کے خدشات، عوام سے احتیاط برتنے محمد رفیق کی اپیل
حیدرآباد:17/اگست (پی آر) آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدرمحمد رفیق اور بانی جہانگیر پاشاہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ کورونا وائرس کی تیسری لہر یعنی ڈیلٹا ویئرینٹ وائرس کے اثرات نہایت تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔ مختلف ماہرین نے بارہا اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ تیسری لہر ستمبر سے دسمبر کے درمیان آسکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے تمام تراحتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہئے۔
ایس بی آئی کی ایک حالیہ رپورٹ (Ecowrap report) کے مطابق کئی ممالک کے لئے تیسری لہر کی اوسط مدت 98 دن ہے اور دوسری لہر کے 108 دن بعد اس کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ لیکن وائرس میں جین کی تغیرات ان حسابوں کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ کورونا کی B.1.617 قسم کے ساتھ مختلف مہلک اقسام دوسری لہر میں ظاہر ہوچکی ہے۔ وائرس اس طرح تبدیل ہوتا ہے کہ یہ جسم کے مدافعتی ردعمل کو دھوکہ دیتا ہے اور فرار کا راستہ بناتا ہے۔ اس سے ان افراد میں دوبارہ انفیکشن کے خطرات بڑھ سکتے ہیں جو پہلے ہی اینٹی باڈیز تیار کر چکے ہیں یا ان کو ویکسین دی گئی ہے۔کم عمر بچوں کی صحت پر زیادہ توجہ دیناچاہئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں 12 تا 18 عمر کی حد میں تقریبا 15 سے 17 کروڑ بچے ہیں اور ان کے لیے ویکسین کی اعلی درجے کی خریداری کی حکمت عملی طے کرنا چاہئے جیسے ترقی یافتہ ممالک نے اس عمر کے گروپ کو ویکسین دینے کے لیے انجام دیا ہے۔مغربی بنگال کے ایک ماہر ڈاکٹر ڈاکٹر ایم این حق نے کہا کہ اگست کے آخر اور ستمبر کی شروعات میں کورونا وائرس کی تیسری لہر آسکتی ہے۔ اس سے نمٹنے کی تمام تر تیاریاں جاری ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ افریقہ کو کوڈ 19 کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ 20 جون سے 474000 نئے کیسز کے ساتھ مسلسل 5 ہفتوں کے دوران کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ اس براعظم میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی نشاندہی کرتا ہے جو اس سال کے آغاز میں شروع ہوئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا کہ دنیا بھر میں عالمی وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 18 کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔ جن میں تین سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں امریکہ 3 کروڑ 36 لاکھ کیسز کے ساتھ سر فہرست ہے۔ جب کہ دوسرے نمبر پر بھارت ہے جہاں اس وبا میں مبتلا ہونیو الوں کی تعداد 3 کروڑ سے بڑھ چکی ہے اور اس کے بعد برازیل 1 کروڑ 82 لاکھ متاثرین کے ساتھ تیسرے درجے پر ہے۔
ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریانے ہفتہ کے روز انتباہ دیاہے کہ اگر کووڈ کے مطابق مناسب طرز عمل کی پیروی نہیں کی گئی اور بھیڑ بھاڑ سے باز نہ آیا گیا تو وائرل انفیکشن کی اگلی لہر اگلے چھ سے آٹھ ہفتوں میں ملک پر حملہ کر سکتی ہے۔تیسری لہر کے خدشات بہت زیادہ ہیں۔کورونا سے بچنے کے لیے جو احتیاطی اقدامات ہیں ان پر سختی سے عمل کرنا چاہئے۔ ماسک، سینی ٹائزر کا استعمال کریں اور کسی سے بھی ملاقات کرتے وقت دو گز کی دوری بنائے رکھیں۔ ساتھ ہی ساتھ جنھوں نے کورونا ویکسین نہیں لگوائی ہے وہ فوری لگوالیں۔ ان اصولوں پر چلتے ہوئے ہم خود کو اور اپنے شہراور ملک کو صحت مند بنائے رکھ سکتے ہیں۔