تازہ خبریںخبریںعالمی

آرمی چیف سری لنکا کابڑابیان: تربیت کیلئے ہندوستان کے دورے کئے تھے بم دھماکوں کے ملزمان

کولمبو: گزشتہ دنوں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہونے والے دھماکوں کے پس منظر میں ملک کے آرمی چیف نے نامزد ملزمان کے حوالہ سے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ’تربیت یا غیرملکی تنظیموں سے رابطوں کیلئے‘ ہندوستان کے تین شہروں کے دورے کئے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق لیفٹننٹ جنرل مہیش سینانائیکے نے بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں مبینہ خود کش حملہ آوروں کے حوالے سے کہا کہ ’’ہمیں دستیاب اب تک کی اطلاعات کے مطابق حملہ میں ملوث ملزمان ہندوستان کا دورہ کر چکے تھے، وہ ہندوستان کے کشمیر، بنگلور اور ریاست کیرالہ بھی گئے تھے‘‘۔

حملہ آوروں کے داعش سے تعلق کے حوالہ سے ایک سوال پر سینانائیکے کا کہنا تھا کہ’’ان کی قیادت کے دورہ کے مقامات، حملے کے طریق کار اور نشانہ بنائی جانے والی جگہوں کو دیکھتے ہوئے اس میں بیرونی عناصر ملوث تھے یا ہدایات موصول ہو رہی تھیں‘‘۔

انہوں نے حملوں سے قبل معلومات کے حوالے سے کہا کہ’’فوجی انٹیلی جنس مختلف پہلوؤں کو دیکھنا چاہتی ہے جبکہ دیگر دوسری سمت جانا چاہتے ہیں اسی میں ایک خلا تھا جس کو آج سب دیکھ سکتے ہیں‘‘۔

سری لنکا کے آرمی چیف نے کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ ہر وہ شخص جو انٹیلی جنس کے حصول، اس منصوبہ بندی اور قومی سلامتی کا ذمہ دار تھا ان پر الزام ہوگا جس میں سیاسی قیادت بھی شامل ہے‘‘۔

حملوں میں کوتاہیوں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’’گزشتہ دس برسوں کے دوران بہت زیادہ آزادی اور امن تھا اور لوگ یہ بھول گئے کہ پچھلے 30 برسوں میں کیا ہوا تھا اسی طرح لوگ امن سے مستفید ہورہے تھے اور سلامتی کو نظر انداز کر بیٹھے تھے‘‘۔

سری لنکا کے کمانڈر نے کولمبو میں بدترین واقعات کے باوجود اپنے ملک کو پرامن قرار دیا جہاں دنیا بھر سے لوگ بلا خوف سیاحت کے لیے آسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ’’سری لنکا ایک ایسا ملک ہے جو 26 سال تک لڑتا رہا، اس دوران جن حالات کا سامنا کیا وہ آج کی دہشت گردی کے مقابلہ میں بہت زیادہ مشکل تھے‘‘۔

لیفٹننٹ جنرل مہیش سینانائیکے کا کہنا تھا کہ ’’عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لئے ہم میدان میں تعینات ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس ملک میں کوئی جرم یا نسلی فسادات نہیں ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے سیکورٹی فورسز پر اعتماد ہے اور پولیس جتنا ممکن ہو جلد اس ملک میں معمولات بحال کرے گی‘‘۔

یاد رہے کہ 21 اپریل کو کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

کولمبو میں دہشت گردی پر دنیا بھر سے مذمتی بیانات دئیے گئے تھے اور تفتیش میں تعاون کی پیش کش کی گئی تھی جہاں امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، نیدرلینڈز سمیت کئی ممالک سے آئے ہوئے سیاح بھی ہلاک افراد میں شامل تھے۔کولمبو حملوں کے بعد ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سری لنکا کے پولیس چیف نے 10 روز قبل خبردار کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں قائم مسیحی عبادت گاہوں کو خود کش بمبار نشانہ بنا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!