آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

کیا ضرورت تھی…!

ساجد محمود شیخ میراروڈ

کیا ضرورت تھی یہ جملہ مشہور اداکارہ شیلپا شیٹی نے اپنے گھر پر پولس چھاپہ کے وقت کہا۔ شیلپا شیٹی کے شوہر راج کندرا آج کل عدالتی تحویل میں ہیں اور ان پر فحش فلمیں بنانے کی وجہ سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ شیلپا شیٹی اپنے شوہر راج کندرا پر چیخ رہی تھیں اور پوچھا کہ ‘ ہمارے پاس سب کچھ ہے، یہ سب کرنے کی کیا ضرورت تھی’۔            

شیلپا شیٹی کے سوال سے یہ بات واضح ہو گئی کہ راج کندرا نے جو حرکت کی وہ غیر ضروری تھی اور ان کی مالی حالت بہت اچھی تھی اگر وہ یہ سب نہ بھی کرتے تو ان کا گزر بسر آسانی سے ہوجاتا۔ دراصل آج کے دور میں عام انسانوں کی یہی سوچ ہے وہ بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لئے کوئی غلطی نہیں کرتا بلکہ عیش و آرام اور آسائشوں کے حصول کے  لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے بھلے ہی اس کے لئے اسے غیر قانونی و غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونا پڑے ۔ اس کے علاؤہ ایک اور اہم وجہ دولت کمانے کی یہ ہے کہ وہ دولت کی نمائش کے ذریعے سماج میں اپنی برتری حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وہ کام جس کے لئے انسان ساری حدیں پار کر جاتا ہے۔

مذکورہ بالا واقعہ میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ سب کچھ ہونے کے باوجود راج کندرا غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہوئے اور وہ کام بھی ایسا تھا کہ جس سے فحاشی بڑھتی اور بے حیائی اور ننگا پن عام ہوتا ہے۔ اس کام سے ان کو نہ صرف سماج میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔       

سورہ التکاثر میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسانوں کی اسی سوچ پر فرمایا کہ تمہیں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی ہوس نے غفلت میں ڈال رکھا ہے یہاں تک کہ تم لب گور تک پہنچ جاتے ہو۔ انسان ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی دھن میں اپنی زندگی گزار رہا ہے۔ ہر شخص اپنے آپ کو دوسرے سے برتر ثابت کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے دولت کمانے میں لگا ہوا رہتا ہے اگرچیکہ دو وقت کی روٹی آسانی سے میسر ہو جاتی ہے مگر دولت کے حصول میں انسان اپنے آپ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیتا ہے۔

دولت حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل رہنے سے انسان کا سکون وچین غارت ہو جاتا ہے اور وہ بے سکونی اور ہنگامی حالات کی کیفیت سے گزرتا رہتا ہے۔ اگر انسان ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کی دوڑ سے باز آجائے اور نمائش کے لئے دولت کا حصول ختم کردے تو وہ ایک پُر سکون زندگی گزار سکتا ہے۔ انسانوں کی اسی نفسیات پر شاعر نے کیا خوب کہا ہے.     

اس دور کے انسانوں کی بس دوڑ یہی ہے
تیری دیوار سے اونچی میری دیوار بنے 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!