بیدر: جامعہ روضۃ البنات کی کم عمر طالبہ بی بی علیشاہ نے کیا تکمیلِ حفظ
علمائے دین و مقررین کا جلسہ تکمیل حفظ قرآن مجید سے خطاب
بیدر:18/جولائی (اے ایس ایم) حافظ قرآن وہی بن سکتا ہے جس پر اللہ کی خصوصی رحمت ہوتی ہے۔ کنڑا، انگلش اور سوشل سائنس میاتھس وغیرہ پر مہارت حاصل کرنا اس حافظ قرآن کے لیے کونسی بڑی بات ہے جس کے سینے میں پورا قرآن مجید محفوظ ہے۔ پورے تیس پاروں میں زبر و زیر کی غلطی کو بھی جو حافظ قرآن محسوس کرسکتا ہے اس کے لیے عصری تعلیم حاصل کرنا کوئی دشوار مرحلہ نہیں ہے۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عصری تعلیم اپنے بچوں کو دلانے میں سرپرست پیچھے نہ ہٹیں تاکہ زمانہ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر چل سکیں۔ ان خیالات اظہار جناب عنایت الرحمن سندھے مڈ ڈے مل آفیسر محکمہ تعلیمات ضلع بیدرنے آج بابا فنکشن ہال بیدر میں جامعہ روضۃ البنات علی باغ کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔
مولانا مفتی فیاض الدین نظامی صدر نائب قاضی دارالقضاء ت بیدر نے اپنے خطاب میں احادیث مبارکہ کے حوالوں سے کہا کہ عالم ارواح میں جو بھی آپ ﷺکے چشمان مبارک کو دیکھا اس بندے کو دنیامیں اللہ رب العزت حفظ قرآن کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔ حافظ قرآن بننا جتنا آسان ہے اسی طرح حافظ بننے کے بعد اس حفظ کی حفاظت اتنی ہی مشکل ہے اسی لیے روزآنہ کسی ایک وقت متعین کرکے دو سے تین پارے پڑھتے رہیں اس سے حفظ قرآن کی حفاظت ممکن ہے۔ انہوں نے حفظ قرآن کی تکمیل کرنے والی طالبہ حافظہ بی بی علیشاہ کو اور ان کے والدین، سرپرستوں کو دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارک باددیتے ہوئے اپنی دعاؤں سے نوازا۔
محمد فراست علی ایڈوکیٹ نے اپنے پر اثر خطاب میں کہا ہے کہ جامعہ روضۃ البنات کے بانی و ناظم و ممتاز عالم دین مولانامفتی الحاج سیّد سراج الدین نظامی اور جامعہ ہذا کے تمام تجربہ کار معلمین و معلمات کو مبارکباد دی اور کہا کہ چار بڑی کتابیں اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام پر ناز ل کی۔لیکن ان چاروں کتابوں میں قرآن مقدس جو ام الکتاب ہے اس کو سرادرالانبیاء پر نازل فرمائی۔
اس موقع پر بانی و ناظم مولانامفتی الحاج سیّد سراج الدین نظامی جامعہ روضۃ البنات نے اپنے استقبالیہ خطاب میں تمام مہمانان خصوصی کا پر جوش استقبال کرتے ہوئے کہا اللہ رب العز ت اس قرآن مجیدکو اگر پہاڑوں پر اتار تا تو یہ پہاڑ خوف خدااور خشیت ربانی سے ریزہ ریزہ ہوجاتے۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ چودہ سوسال سے یہ قرآن لاتعداد نازک سے سینوں میں محفوظ ہے اور صبح قیامت تک محفوظ رہنے کا سلسلہ جاری رہیگا۔انہوں نے والدین وسرپرستوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جب ایک بچہ یابچی حافظ قرآن بنتے ہیں تو اللہ ر ب العزت ان حفاظ کے سات خاندانوں کی مغفرت فرماتاہے۔
شہ نشین پر حافظ سیّّد عمر ہاشمی بانی ناظم جامعہ ہاشمیہ، مولانا مفتی خواجہ معین الدین نظامی بانی ناظم معھد انوارالقرآن، شاہ محمد عبدالعزیزچندا شاہ قادری نقشبندی،شاہ متین قادری الملتانی، محمد تاج الدین نوری، محمد غلام دستگیر کنٹراکٹر، محمدعبدالصمد منجووالا معتمد عمومی جامعہ روضۃ البنات بحیثیت مہمان خصوصی موجود تھے۔ حافظہ بی بی علیشاہ کے والد محمد عبدالشکیل نے تمام مہمانوں نے کی شال و گلپوشی فرمائی۔ جلسہ کی کاروائی کا آغاحافظہ وقاریہ بی بی علیشاہ کی قرآت کلام پاک سے ہوا۔
حافظ وقاری محمد اسمٰعیل، شاہ شعیب احمد قادری الملتانی، حافظ محمد عبیداللہ خان عطاری نے حمد نعت اور منقبت کا نذرآنہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔مولوی محمد اسمٰعیل مدرس جامعہ ہذا نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دیئے۔ مفتی مولانا فیاض الدین نظامی نے دعاء فرمائی حافظہ کے والد محمد شکیل نے اظہارتشکر کیا بعد جلسہ تمام حاضرین کے لیے پر تکلف ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا۔