تعلیمیمضامین

معلم: معمارِ جہاں

از: میر اقبال علی، بسواکلیان

ساری دنیا کی تاریخ انسانی اس بات پر گواہ ہیکہ علم، معلم اور طالب علم کی سب سے زیادہ اہمیت اسلام ہی کے نزدیک ہے۔ اقرء سے وہی کا آغاز، علماء کو انبیاء کا وارث کہنا، حصول علم کے لئے چین تک جانے کی ترغیب دینا قابل غور ہے۔

مذہب اسلام میں استاذ کے مقام ومرتبہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقام ومرتبہ کو ان الفاظ میں بیان کیا : کہ میں معلم بناکر بھیجا گیا ہوں. استاذ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا فرمائی : کہ اللہ تعالٰی اس شخص کو خوش وخرم رکھے جس نے میری کوئی بات سنی، اسے یاد رکھا اور اس کو جیسا سنا تھا اسی طرح لوگوں تک پہنچا دیا. (ابوداؤد) خلفاءئے راشد حضرت عمرؓ نے 22 لاکھ مربع میل پر اسلامی سلطنت قائم کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد بھی حسرتا کہا کاش میں ایک معلم ہوتا کے زمانے میں استاذ کی عظمت کا اندازہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس قول سے بھی لگایا جاسکتا کہ آپ نے فرمایا ؛ کہ جس شخص نے مجھے ایک حرف سکھایا میں اس کا غلام ہوں-

استاد کو قوم کا معمار کہا جاتا ہے اور اسے روحانی والدین کا درجہ دیا جاتاہے۔ استاد کا پیشہ ایسا ہے جس کا تعلق پیغمبری سے ہے۔ اس پیشے کا مقصد ہی انسان سازی ہے جو ایک ایسی صنعت کا درجہ رکھتا ہے جس پر تمام صفات کا ہی نہیں بلکہ ساری زندگی کا دارومدار ہے۔ معلمین کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں استاد کے بارے میں عموماً غیر سنجیدہ قسم کی رائے رکھی جاتی ہے اور انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حق دار ہیں۔ قومیں جب بھی عروج حاصل کرتی ہیں تو اپنے اساتذہ کی تکریم کی بدولت ہی حاصل کرتی ہیں۔کسی قوم پر زوال آنے کی سب سے بڑی وجہ بھی اساتذہ کی تکریم چھوڑ دینا ہے۔اساتذہ کی عظمت کے بارے میں دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار اقوال موجود ہیں اور مہذب معاشروں میں انہیں قدر و منزلت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ ترقی کی منزلیں تعلیم سے جڑی ہیں اور کون ہے جو تعلیم میں اساتذہ کے کردار سے انکار کرے۔

ہمارے ملک میں استاد کی مجموعی صورتحال ، معاشرے اور ارباب اختیار کے رویے پر نظر ڈالی جائے تو اساتذہ سب سے مظلوم اور پسماندہ طبقہ معلوم ہوتے ہیں جو اپنے بنیادی حقوق سے محروم اور شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد جب کسی فرد کو کوئی راہ دکھائی نہیں دیتی تب وہ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہو جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ اساتذہ کے مسائل نشاندہی کے باوجود کم ہونے کی بجائے مسلسل بڑھتے ہی جارہے ہیں مگر پھر بھی وہ قوم کے مستقبل کو سنوارنے اور نکھارنے کے لئے اپنا آپ وقف کئے ہوئے ہیں۔ یہ استاد ہی ہے جس نے طالبعلم کو زندگی کا سلیقہ اور مقصد سکھایا ، سوچ اور فکر کی راہ متعین کی ، اعتماد دیا ، زندگی کی گٹھیاں سلجھانے کے گر بتائے ، محبتوں کے ساتھ اس وقت پہلا سبق پڑھایا جب ہم کچھ نہیں جانتے تھے، ان پڑھ اور جاہل تھے ، ہمارے اساتذہ نے اپنی صلاحیتیں ہم پر صرف کیں اور ہمیں اس قابل بنایا کہ آج ہم مضبوط کردار اور مثبت روایات کے امین اور معاشرے میں ایک مقام رکھتے ہیں۔

ہمارے اساتذہ نے ہماری تعلیم و تربیت کا بیڑہ اٹھایا تو اپنا فرض اس بھرپور طریقے سے نبھایا کہ صرف پڑھایا ہی نہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی مضبوط کیا۔ ہمیں صرف کتابی تعلیم ہی نہیں دی بلکہ دینی ، اخلاقی ، روحانی ، جسمانی ، ذہنی ، معاشرتی اور ہر طرح کی تعلیم و تربیت سے بھی ہمکنار کیا۔ زمانے کے اتار چڑھاؤ سے لے کر اپنے احتساب تک ، ہماری کردار سازی میں انہوں نے اپنا پورا حق یوں اداکیا کہ بے اختیار انہیں خراج تحسین پیش کرنے کو جی چاہتا ہے۔ ان کا نام ہی نہیں ، خیال بھی آئے تو ہم بے اختیار احترام میں کھڑے ہوجاتے اور اپنی قسمت پر ناز کرتے ہیں کہ ہمیں وہ استاد ملے جن کی تربیت پر ہمیں فخر ہے۔

آج کی مادیت پرستی کے دور میں ہر چیز کی قدر وروایت گھٹتی اور بدلتی جا رہی ہے، استاذ جیسی محترم اور عظیم الشان ہستی کی بھی عظمت واہمیت اور ان کے تئیں احترام کے جذبات میں نمایاں کمی محسوس کی جا رہی ہے، آج ہماری درسگاہوں میں استاذ کاادب واحترام درسگاہ کی چہار دیواری تک سمٹتا نظر آتا ہے، اور درسگاہ کے باہر ان پر ہر طرح کے تبصرے اورایذا رسانی کو درست ہی نہیں بلکہ نئ نسل کی فکری بلندی اور تقلید لا حاصل سے آزادی سمجھی جاتی ہے۔

والدین، سرپرستان اور ادارے کے سربراہان کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ وہ قوم کے نونہالوں کو اساتذہ کے مقام ومرتبہ سے آگاہ کریں.

رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے

(خصوصی مضمون: بموقع آئیٹا کرناٹک مہم برائے اساتذہ، معلم: معمارِ جہاں تو ‌ہے- 10 تا 17جولائی 2021)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!