افغانستان میں خونریز جنگ جاری، طالبان کا مزید 13 اضلاع پر قبضہ
افغانستان میں امریکہ کے فوجی انخلاء کے درمیان طالبان کی حکومت مخالف کارروائیوں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران افغانستان کے مزید 13 اضلاع سے سرکاری کنٹرول ختم ہو گیا
کابل: افغانستان میں امریکہ کے فوجی انخلاء کے درمیان طالبان کی حکومت مخالف کارروائیوں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران افغانستان کے مزید 13 اضلاع سے سرکاری کنٹرول ختم ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق، افغان طالبان نے اتحادی افواج کی 700 سے زائد گاڑیوں اور گولا بارود پر بھی قبضہ کر لیا۔ تاہم، حکومت نے سرکاری فورسز سے ہونے والی جھڑپوں کے دوران طالبان کو بھی نقصان ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 224 طالبان مارے گئے ہیں، جبکہ طالبان نے حکومت کے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے اگست تک افغانستان سے اپنے تمام فوجی نکالنے کی تیاریاں جاری ہیں، ایسے میں افغانستان میں طالبان اور افغان فورسز کےدرمیان لڑائی میں شدت آگئی ہے۔
دوسری جانب سابق برطانوی آرمی چیف نے افغان طالبان کو افغان جنگ کا فاتح قرار دیتے ہوئے افغانستان میں بین الاقوامی فوجی آپریشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغان عوام کو امن اور بہتر زندگی دینے گئے تھے لیکن وہاں اب مسلح طالبان غالب ہیں۔
دریں اثنا، طالبان کے لگاتار طاقتور ہونے کے پس منظر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوری طور پر تمام فوجی اہلکار کو نہیں نکال رہے اور کچھ فوجی افغان حکومت کے دفاع کے لئے موجود رہیں گے۔ ادھر، اطلاعات ہیں کہ واشنگٹن افغانستان پر نظر رکھنے کے لئے قطر میں اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یکم مئی سے، جب سے امریکہ نے افغانستان سے اپنے فوجی انخلاء کا آغاز کیا ہے، افغان حکومت اور طالبان کے درمیان لڑائی میں شدت آ گئی ہے اور طالبان نے درجنوں اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان جنگجوؤں نے تقریباً تمام بڑے شہروں کا محاصرہ کر لیا ہے اور حکومت کے کنٹرول سے مزید علاقہ باہر آ سکتے ہیں۔