بیدر: ذمہ دارانِ جماعتِ اسلامی کا صحافیوں کے ساتھ خصوصی اجلاس
بیدر: 5/جنوری (پی آر) جماعت اسلامی ہند شہر بیدر ، سال میں ایک مرتبہ Press get-together منعقد کرتے آرہی ہے جس کا مقصد پریس پرسنس کے ساتھ ملاقات، ربط ضبط بڑھانا اور باہمی تعارف حاصل کرنا ہوتا ہے۔ مختلف امور پر جماعت اسلامی ہند کے موقف سے واقف کروانا اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیوں کو دور کرنا پیش نظر ہے، جناب محمد نظام الدین صاحب امیر مقامی JIHبیدر نے پریس کانفرنس منعقدہ کنڑا ساہتیہ سنگھ ، بیدر کے ہال میں مخاطب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند ، بیدراور اس کے مختلف شعبہ ٔ جات کے تحت انجام دیئے جا رہے سرگرمیوں کا تفصیلی تعارف کروایا۔
سال گذشتہ 2020ئ کا جائزہ لیتے ہوئے پریس میٹ سے محمد آصف الدین رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند حلقہ کرناٹک نے کہا کہ 2020ئ میںپوراعالم کووڈ 19- کی وباء سے متاثر رہا ، جبکہ ہمارے ملک ہندوستان میں کووڈ19-کے ساتھ ساتھ بہت سی ایسی تبدیلوں کا سال رہا جو باشندگان ملک کو بری طرح معاشی ، سماجی اور اخلاقی طور پر پریشان کیے ۔ جس میں قابل ذکر پولرائزنگ دی پولٹکس(Polarising the politics) سب سے بڑا ڈسٹرکٹیو ، تباہی کا عنصر کام کیا ۔ نتیجہ میں ملک کی عوام کے لیے ایسے قوانین اور آرڈننس بنائے گئے جس سے عوام کی اکثریت غیر مطمئن ، ناخوش ، عدم اعتماد اور ڈر و خوف کے ماحول میں جی رہی ہے ۔
کووڈ 19-سے معاشی بد حالی اور بے روزگاری بہت زیادہ بڑھ گئی۔ حکومت اس پر توجہ دینے کے بجائے بے روزگار اور معاشی بحران سے دو چار عوام کو مزیدذہنی و نفسیاتی بحران میں مبتلا کر دیا ۔ لہذا جماعت اسلامی ہند چاہتی ہے کہ 2021ئ کو ایک بہتر تبدیلی اور پولرائزیشن کو ختم کرنے کا سال بنائیں۔ اس بڑے کام کے لیے ہمیں چار سطح پر کام کرنا ہوگا
۔(۱) سول سوسائٹی کی سطح پر بیداری لائی جائے ۔ آگ لگتی ہے تو ایک کمیونٹی کو نہیں دیر سویر تمام کمیونٹیز کو اپنی لپٹ میں لیگی ۔ ضمیر کو زندہ کرنا ہوگا کہ ایک کمیونٹی کو نقصان ہوتا ہے تو چند لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ سماج کا ہر طبقہ اسے سماجی نقصان مان کر اس کے خلاف آواز اٹھائے ۔ اس کے لیے آپس میں ملنا جلنا ، عید برأت ، شادی و دیگر تقریبات میں آنا جانا اور شکوک و شبہات کو ختم کرنا ہوگا۔
دوسری سطح چند میڈیا گروپس ہاؤسس جس کو آج کل گودی میڈیا بھی کہا جاتا ہے ۔ ایسے ماحول میں بھی بڑا منفی رول ادا کر رہے ہیں ۔ لاکھوں لوگ کووڈ سے مر رہے ہیں ، کروڑوں طلباء اپنی تعلیم سے متاثر ہیں اور کروڑوں لوگ بے روز گاری سے پریشان ہیں ۔ لیکن یہ گودی میڈیا مسلسل سوشانت سنگھ راجپوت ، تنلیغی جماعت اور لو جہاد جیسے غیر ضروری چیزیں صبح سے شام تک دکھاتا ہے۔ جبکہ بعض میڈیا گروپس نے اہم ایشوز کو بھی اٹھائے ہیں جو ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں ۔
تیسری سطح مذہبی رہنما و گروپس کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں اپنے مفادات سے اوپر اٹھ کر آگے آئیں ۔ مذہب پر سیاست دانوںکے غلبہ کو ختم کریں۔ مذہبی لوگ سیاسی قائدین کے انفلونس (دباؤ) میں نہ آئیں ۔ ایک مذہب کو نفرت بھرا مذہب بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔آئندہ دیگر مذاہب کے ساتھ بھی یہی سلوک ہو سکتا ہے ، لہذا مذہب کی صحیح تعلیم کو عام کریں۔
چوتھی سطح حکومتی سطح پر مرکز ی و ریاستی حکومت کے ذمہ داران چاہے کسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں ، حکومت میں آجانے کے بعد وہ عوامی نمائندے ہیں اور سرکار تمام عوام کی خوشحالی کے لیے ہے۔ لہذا بھارت واسیوں کو بلا لحاظ مذہب و ملت و علاقہ و نسل شانتی ، عدل اور انصاف دینے کے عہد کے پابند ہیں ۔ جبکہ ہو یہ رہا ہے کہ پاؤر میں رہتے ہوئے ایسے بیانات ، قوانیں آرڈننس لائے جارہے ہیں ، جس سے گورنمنٹ اور عوام میں دوری آئی ہے۔ حکومت پر اعتماد کی کمی میں اضافہ ہوا ہے۔ گورنمنٹ عوام کا خیال کیے بغیر قوانین بنائے جا رہی ہے۔، جس کی ضرورت عوام کو نہیں ہے۔ایسے قوانین دے رہی ہے جس کو عوام لینا نہیں چاہ رہے ہیں۔ زبردستی تھوپا جا رہا ہے ۔
مثلاً کسانوں کے مفاد کے خلا ف تین قوانین زبردستی تھوپے جا رہے ہیں ۔ ایک کمیونٹی کو ٹارگٹ کر کے بیانات ، قوانین اور آرڈننس جاری کیے جاتے ہیں تاکہ اکثریت کو خوش کیا جائے ۔ اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ عوام امپلائمنٹ کی بات نہ کریں ، جبکہ حکومت کو امپلائمنٹ بل لانا چاہیے ۔ حکومت عوام کے ذاتی معاملات میں بہت زیادہ مداخلت کر رہی ہے۔ بیسویں صدی میں کون کیا مذہب اختیار کرے آج دنیا میں کسی مہذب سماج کو قابل قبول نہیں ہے ۔
کووڈ 19-کی وباء کے دو پہلو ہیں ایک پہلو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ایک سائنٹفک قانون ہے جس کے تحت ہم سائنس ، علاج ، احتیاط اور ادویات تجویز کر رہے ہیں۔ اس طرف سب متوجہ ہیں جبکہ دوسرا پہلو روحانی قانون بھی کام کر رہا ہے ۔ اس کو بری طرح نظر انداز کر دیا گیا ہے ، جو ہمیں بتاتا ہے کہ یہاں خدا کا قانون مکافات( جزاء وسزا) بھی خاموشی سے کام کر رہا ہے ۔ ہم اگر بندوں کے ساتھ ہمدردی ، نرمی، خیرخواہی ، ضرورت مندوں کی خدمت اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے تو ضرور خدا کی رحمت و فضل ہمارے ملک پر ہوگی اور کووڈ جیسے وباء کی تباہی سے ہمارا ملک بچے گا ۔ لہذا انفرادی، اجتماعی ، سماجی اور حکومتی سطح پر سب کو اپنے حقیقی پالنہار اللہ تعالیٰ کی طرف پلٹنا ضروری ہے ۔ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم اس کو اللہ کے غضب سے بچانا چاہتے ہیں ۔ اس ملک کی فلاح و بہبود کے لیے جماعت اسلامی ہند اپنے پورے نیٹ ورک اور کارکنان کی ٹیم کے ساتھ ایک فعال اور مثبت رول ادا کر رہی ہے اور آئندہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس موقع پر جماعت کی شعبہ ٔ خواتین کی ضلعی ذمہ دار محترمہ توحیدہ سندھے اور جی آئی او (گرلس اسلامک آرگنائزیشن) بیدر کی صدر صفورہ فاطمہ نے بھی اپنے شعبہ کی کارکردگی بتائی ۔ آخر میں معاون امیر مقامی جناب محمد مجتبیٰ خان صاحب نے جماعت اسلامی ہند ،بیدرکی خدمت خلق کے وسیع کام کا تعارف کروایا اور تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کیا۔