خبریںقومی

ہرمعاملہ کو دہشت گردی سے جوڑ نے والے پولس افسران کے خلاف کاروائی ضروری: ڈاکٹرمنظورعالم

عدلیہ کے تبصرہ سے عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے لیکن اسی کے ساتھ پولس افسران کے خلاف بھی کاروائی ضرور ی ہے تاکہ ہر معاملہ کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ کا حالیہ تبصرہ قابل اطمینان ہے کہ پارلیمنٹ کے کسی فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا دہشت گردی نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے ملک کی بنیادیں اتنی کمزور ہیں کہ اسٹوڈینٹ کے احتجاج کی وجہ سے ملک کی جمہوریت کمزور پڑ جائےگی یا امن وسلامتی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔

سب سےبڑا سوال یہ ہے کہ مسلسل عدلیہ کے فیصلہ اور اس طرح کے تبصروں کے باوجود پولس اور سرکارکے رویہ میں تبدیلی کیوں نہیں آرہی ہے ۔ کیوں سرکار ہمیشہ اپنے خلاف ہونے والے احتجاج کو ملک سے غداری قرار دیتی ہے اور مظاہرین پر یو اے پی اے جیسی سنگین دفعہ کے تحت کیس درج کیا جاتاہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹر ی ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا۔

دہلی ہائی کورٹ سے دہلی فساد کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار لوگوں میں سے تین کو ضمانت پر رہائی ملی اور اس موقع پر کورٹ نے تبصرہ کیا کہ احتجاج کرنا ،روڈ جام کرنا ، تقریر کرنا اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ ان لوگوں نے ہی دہلی میں فساد کیا اور نہ ہی یہ دہشت گردی ہے ۔ اگر اسی طرح ہر معاملہ کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جائے گا تو پھر دہشت گردی جیسے سنگین جرم کی قباحت بھی کم ہوجائے گی ۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ عدلیہ کے فیصلہ اور تبصرہ سے عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے لیکن اسی کے ساتھ پولس افسران کے خلاف بھی کاروائی ضرور ی ہے تاکہ ہر معاملہ کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے اور نہ ہی احتجاج کو غداری اور دہشت گردی قرار دیا جائے ۔عدلیہ سے امید ہے کہ دوسرے لوگوں کے بارے میں بھی اسی طرح کا فیصلہ سنایاجائے گا اوربقیہ لوگوں کی رہائی بھی جلد عمل میں آجائے گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!