آکسیجن سپلائی روکنے والے اسپتال کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے: ایس ڈی پی آئی
نئی دہلی: 9/ جون(پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں اتر پردیش کے ایک اسپتال میں مریضوں کے قتل کے غیر انسانی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ محمد شفیع نے مطالبہ کیا ہے کہ آگرہ میں اسپتال انتظامیہ کا یہ فعل مجرمانہ قتل ہے اور ان پر آئی پی سی کی دفعہ 302کے تحت کارروائی ہونی چاہئے اور قانون کے زریعہ زیادہ سے زیادہ سزا دی جانی چاہئے۔ اقدام قتل کے اس گھناؤنے اقدام جو پارس اسپتال، آگرہ میں 27اپریل کو ہوا تھا، اب اپریل 26کو ریکارڈ کی جانے والی ایک ویڈیو میں منظر عام پر لایا گیا ہے، جس میں اسپتال کے مالک ارنجئے جین کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ انہوں نے27اپریل کو ماک ڈرل کے تحت اسپتال میں کورونا کے مریضوں کی آکسیجن کی سپلائی پانچ منٹ کیلئے بند کردی تھی۔ ماک ڈرل کی وجہ سے بائیس مریضوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوئی اور ان کے جسم نیلے پڑگئے۔ ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ وہ زندہ نہیں رہیں گے، اور 22مریض وحشیانہ اور مہلک “فرضی ڈرل “کا شکار ہوگئے۔ یہ منصوبہ بند قتل کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس بھیانک اقدام سے یوپی کی ہندوتوا ریاست میں انسانی جانوں کی قدر کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ جہاں بھگوا لباس میں شیطان کے اوتار کی حکمرانی ہے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا ردعمل ہے کہ اس دن آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔ مبینہ ویڈیو ریکارڈنگ میں اموات کی رجسٹریشن اور حکام کے ذریعہ پھیلائی جانے والی معلومات کے حوالے سے بدنیتی کی ایک اور حقیقت سامنے آئی ہے۔ جب اسپتال کے مالک واضح طور پر بتاتے ہیں کہ ماک ڈرل کے بعد 22مریضوں کی موت ہوگئی ہے۔ لیکن ڈی ایم اس بات کی تردید کررہے ہیں کہ اس دن آکسیجن کی کمی وجہ سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔ جو شخص آر ایس ایس کے فسطائی کردار کو بخوبی جانتا ہے اسے تعجب نہیں ہوگا کہ انسان اپنے ساتھی مخلوقات پر اس طرح کا ظلم کیسے کرسکتا ہے۔ مہذب معاشرہ جس کو جرم اور انسان دشمن سمجھتا ہے ان کو سنگھ پریوار اچھا عمل سمجھتے ہیں۔ اتر پردیش نفرت کو فروغ دینے کیلئے مشہور ہے جہاں انسانی پہلوؤں کی کوئی قدر نہیں ہے۔ یوپی میں جرائم میں اس لئے اضافہ ہوا ہے کہ جرائم کے بارے میں حکومت کا لاتعلق رویہ ہے۔
حکومت کی ترجیح عوام کی فلاح و بہبود ی نہیں ہے اور نہ ہی ریاست میں امن وامان قائم کرنا ہے۔ بلکہ منوسمرتی پر مبنی ذات پات کی ریاست کی تعمیر ہے۔ جس کا بنیادی جزو دوسرے عقائد اوران عقائد کے لوگوں کا فنا ہے۔ حکومت اس خواب کو پورا کرنے میں مصروف ہے۔ بدنام زمانہ اتر پردیش میں عدالتی قتل، لوگوں کے کھانے کی عادتوں کیلئے بھیڑ قتل، جئے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر آر ایس ایس کے غنڈوں کا حملہ،اور حکومت کی طرف سے اب تک ہونے والے انکاؤنٹر قتل کی فہرست میں اب ایک نئی چیز”ماک ڈرل “شامل کردی گئی ہے۔ یوپی میں انسانیت سوز سرگرمیاں چاہے وہ عصمت دری، چھیڑ چھاڑ، بچوں کی طرف جنسی رجحان اورقتل کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ اس کی وجہ آسانی سے معلوم کی جاسکتی ہے۔ جیسے کے کہا جاتا ہے کہ” جیسا راجہ، ویسی پرجا “۔ خاص طور پر اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف کوئی جرم جرم نہیں ۃے۔ لیکن گائے کو تکلیف پہنچانے والی کوئی بھی چیز یوپی میں جرم قرار دی جاتی ہے۔
مجرموں کو حکومت کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہوتی ہے اور بعض اوقات مجرموں کو پھولوں کا ہار پہنایا جاتا ہے اور حتی کہ ان کو حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز کرکے ان کے جرائم کا بدلہ بھی دیا جاتا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اختتام میں کہا ہے کہ اس طرح کے ماحول میں، اس طرح کی گھناؤنی حرکتیں بڑھتی ہی رہیں گی۔ لیکن کوئی بھی انسان اس طرح کے ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھ سکتا ہے۔ ریاست میں اس کے خلاف سخت احتجاج کرنے کی ضرور ت ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ مجرموں کو مثالی سزا دی جانی چاہئے۔