اسلاموفوبیا کا بہترین جواب حُسنِ اخلاق
ساجد محمود شیخ میراروڈ ضلع تھانے
مکرمی!
گزشتہ روز کناڈا میں ایک انسانیت سوز واقعہ رونما ہوا۔ایک بیس سالہ نوجوان نے سڑک پار کرنے کے انتظار میں سگنل پر کھڑے ایک مسلم خاندان کے چار افراد کو بڑی بیدردی سے گاڑی سے کچل دیا اپنی گرفتاری کے بعد اس نوجوان نے اعتراف کیا کہ محض مسلمان ہونے کی وجہ سے اس خاندان پر اپنی گاڑی چڑھائی۔ مسلم دشمنی کے ایسے واقعات آئے دن رونما ہوتے رہتے ہیں چند برسوں قبل نیوزی لینڈ میں ایک جنونی شخص نے مسجد میں فائرنگ کرکے کئی مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔
یہ واقعات اسلاموفوبیا کا نتیجہ ہیں ۔اسلام دشمن طاقتوں کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے ہونے والے منفی پروپیگنڈہ کے نتیجے میں دیگر اقوام ،مسلمانوں کی اکثریت کو قاتل،بے رحم اور دہشت گرد سمجھتی ہے ۔اس میں کچھ حد تک ہم بھی قصوروار ہیں ہم نے کبھی بھی اس منفی پروپیگنڈہ کے اثرات کا سدّباب کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ غیر مسلم اقوام سے بات چیت کرنے کی کوشش کرنے اور خوش گوار تعلقات استوار کرنے کے بجائے ہم اپنی ہی دنیا میں مگن رہے۔
اسلاموفوبیا کا بہترین جواب حُسنِ اخلاق ہوسکتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے سورہ حٰمٓ السجده میں فرمایا کہ “تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھوگے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ”
حسنِ اخلاق سے ہی ہم انسانوں کے درمیان پائی جانے والی نفرت کا خاتمہ کر سکتے ہیں ۔ علامہ اقبال نے فرمایا تھا
ہوس نے کردیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ انسان کو
اخوت کا بیاں ہو جا،محبت کی زباں ہوجا