ریاستوں سےکرناٹک

مرکزی حکومت تمام باشندگان کو فوری مفت کورونا ویکسین کی فراہمی کے اقدامات کرے: ویلفیئر پارٹی

آن لائن پریس کانفرنس سے پارٹی کے ریاستی ذمہ داران کا خطاب

بنگلورو: 27/مئی (پی آر) مودی حکومت اپنی دوسری ٹرم کے دوسال 30 مئی کو مکمل کررہی ہے۔ یہ دوسال ملک کیلئے انتہائی تکلیف دہ اورمہلک ثابت ہوئے بالخصوص آخری کے چند ماہ جس میں ملک کو کورونا کی دوسری لہر کا سامنا کرناپڑا۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیاایک ملک گیر مہم (25مئی تا24جون) کے ذریعہ مودی حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے۔

اس مہم کا مرکزی موضوع ہے۔ 

بیمار دیش کی یہی پکار، گدی چھوڑو مودی سرکار

ایک ماہ کی اس مہم کے دوران ملک گیر سطح پر متعدد پروگراموں کا انعقاد کیا جائےگا۔ جیسے پریس کانفرنسیں ،صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم ، احتجاجی مظاہرے ، سوشیل میڈیا میم اور ویبینار کے ذریعہ عوام کو بیدار کیا جائےگا۔ ہزاروں افراد صرف اس بنیاد پر لقمہ اجل بن گئے کہ انہیں وقت پر آکسیجن نہیں مل پائی یا اسپتالوں میں بستر مہیا نہیں ہوسکے یا پھر وہاں آئی سی یو کہ سہولت فراہم نہیں ہوسکی۔ اسپتالوں ، ڈاکٹروں اورپیرا میڈیکل اسٹاف کی شدید کمی اس پر مستزاد تھی۔ افسوسناک صورت حال یہ تھی کہ ایمرجنسی میں مریضوں کو اسپتال لے جانے لیے ایمبولنس تک دستیاب نہیں تھیں اور نہ ہی مردوں کو شمشان گھاٹ یا قبر ستان لے جانے کا کوئی انتظام تھا۔ غریب لوگوں نے بدرجہ مجبوری اپنے عزیزوں کی لاشوں کو دریا برد کردیا اس لئے کہ وہ کریا کرم کا غیر معمولی بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔

افسوس کہ حکومت دوائوں ، آکسی میٹر اور آکسیجن سیلنڈروں کی بلیک مارکیٹنگ کو نہ روک سکی۔ اسطرح پرائیوٹ اسپتالوں نے خوب منافع خوری کی اورمریضوں کے اقربا کی کمر توڑدی۔ پرائیوٹ ، ایمبولینسوں نے بھی ناجائزہ منافع خوری کے ذریعہ رہی سہی کسر پوری کردی۔ مودی حکومت نے سائنسی مزاج کوبالائے طاق رکھ کر راسخ الاعتقادی کا بدترین مظاہرہ کیا۔ حکومت نےجعلی طریقہ علاج اورایسی دوائیں جوگائے کے دوھ، مکھن ، گوبر، پیشاب اور گہرے چاکلیٹ سے بنائی گئیں دوائوں کیلئےمنظوری دے دی جب کہ ملک کی دوا ساز کمپنیوں کو ویکسینوں کیلئے وافر سرمایہ فراہم نہیں کیاجاسکا۔

دوسری جانب مودی حکومت نے دعویٰ کیا کہ مقدس گنگا میں نہانے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔جس کے نتیجے میں لاکھوں شردھالوگنگا میں ڈبکی لگانے کیلئے ہری دوارکے کمبھ میلے میں پہنچ گئے، جب کہ ملک کورونا کی دوسری لہر سے جوج رہا تھاجس کی بناء پر کورونا مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔ ایک بار پھر ملک لاک ڈائون میں گھر کر حالات کے رحم وکرم پر آگیا ہے۔ دنیا کی ساتویں بڑی معیشت میں روزمرہ مزدوری کرنے والے بے آسرااوربے یارومددگار ہوگئے اورمعیشت تھم سی گئی ہے۔ مودی حکومت نے چھوٹے اوراوسط درجہ کے کاروبار اورصنعتوں کو پٹری پر لانے کیلئے کوئی معاشی پیکیج بھی نہیں دیا کہ ان کے حالات کچھ سدھرتے ،اسی طرح غریبوں اورضرورت مندوں کو اپنی سانسوں کو برقراررکھنے کیلئے اوراپنے پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے کوئی رقم فراہم نہیں کی گئی۔

جب کہ لاک ڈائون نے اس کا روزگار تک ان سے چھین لیا تھا۔ اسی طرح مودی حکومت ریاستی حکومتوں کو سرمایہ ، ویکسین ، آکسیجن اور ضروری دوائوں کا کوئی معقول پیکیج دینے میں بھی ناکام رہی اورنہ ہی لڑکھڑاتی معیشت کو پٹری پر لانے کیلئے اس نے کوئی اقدام کیا۔ کوئی بھی ذمہ دار حکومت کسی تنقید یا مشورہ کو چاہے وہ بین الاقوامی برادری کی ہی طرف سے کیوں نہ ہو، اپنی غلطیوں اورکوتاہیوں پر قابو پانے کیلئے استعمال کرتی ہے۔ لیکن بجائے اس کے کہ حکومت ماہرین صحت، ریاستی حکومتوں اورحزب مخالف کی پارٹیوں سے مشورے اوراجتماعی اقدامات کے ذریعہ حالات پر قابو پانے کی کوشش کرتی ، اس نے خلاف ہی اقدامات شروع کردئے اوراختلاف رائے کو بزور قوت ختم کرنے کی کوشش کی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے گائیڈ لائنس جاری کرکے حکومتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پبلک ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے قانون سازی کے ذریعہ متعدد قانونی طریقہ کار لائیں اورایک معیار قائم کریں۔اس سلسلے میں ہمارے ملک میں بھی پہلے سے دو قوانین موجود ہیں ایک ایپیڈیمک ڈیسیز ایکٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ لیکن وہ ناکافی ہیں۔ حکومت نے اپنی نااہلی ، ضد وہٹ دھرمی نیز ماہرین تعلیم کے ایجابی ومثبت آراء کو خاطر میں نہ لانے اورفیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے ہزاروں طلباءکے مستقبل کو دائو پر لگادیا ہے۔ مودی حکومت حیلےوبہانوں کے بجائے ملک میں انسانی صحت کے ساتھ ہونے والے کھلواڑو، نقصانات کی پوری ذمہ داری قبول کرے اورجولوگ حکومت کی نااہلی ، بدانتظامی اورمجرمانہ غفلت کی بناء پر کوویڈ سے جاں بحق ہوئے ان کے اہل خانہ کو بھر پور معاوضہ اداکرے۔

کورونا وباء کی روک تھام میں ناکامی کے علاوہ مودی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں ملک کے جمہوری اداروں کو بے وقت اورحکومت کا دست نگر بنائے رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی۔”بطور خاص الیکشن کمیشن آف انڈیا، ریزروبینک آف انڈیا، سی بی آئی، این آئی اے وغیرہ” یہ سب دستوری تقاضوں کے بر خلاف ہے ۔ اسی طرح حکومت نے سی اے اے اورزرعی قوانین جیسے نامعقول قوانین منظور کرکے پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح کیا ہے۔ غرض مودی حکومت ہر فرنٹ پر پوری طرح ناکام وغیر معتبر ہوچکی ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ اسے عوام کے سامنے جوابدہ بنایا جائے اورمطالبہ کیا جائے کہ وہ اس قتل عام اورنااہلی کی بنیاد پر اپنا استعفیٰ پیش کرے۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیامطالبہ کرتی ہے کہ کوویڈ19 وباءکی اس دوسری لہر کو روکنے اوراحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کیلئے کے تعلق سے ہوئی بدانتظامی کیلئے وزیر اعظم راست ذمہ دار ہیں۔ لہٰذا وہ اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری استعفیٰ دیں۔ پوری ملک کیلئے ایک ہی ویکسین پالیسی اختیار کی جائے۔ ویکسین کی تقسیم منصفانہ ، مفت اور فوری ہو نیز قلت پر قابو پایا جائے۔ جولوگ انتظامیہ یا حکومت کی غفلت اوربدانتظامی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں انہیں فی الفور اوربھرپور معاوضہ دیا جائے۔کوویڈ۔19 کے تدارک اوروک تھام کیلئے ریاستی حکومتوں اوراپوزیشن پارٹیوں کو ساتھ لے کر پورے ملک کیلئے ایک نیشنل پلان بنایا جائے۔ کوویڈ۔ 19 کے تعلق سے فوری اقدامات کی غرض سے ایک ٹاسک فورس بنائی جائے، جو آکسیجن، دوائوں اورویکسین کی بروقت مرکز سے ریاستوں تک سپلائی کو یقینی بنائے۔پبلک اورپرائمری ہیلتھ کیئر کی سہولیات کو بہتر اورموثر بنایا جائے نیز پبلک ہیلتھ کیئر پر ملک کی GDP کا 10 فیصد خرچ کیا جائے۔

صحت وعلاج معالجہ کے حق کو زندگی کے حق کے تحت بنیادی حق قرار دیاجائے۔مستقبل میں کسی بھی وباء کے دوران پیداہونے والی ایمرجنسی کے تدارک اورپیش بندی کیلئے ماہرین کو ساتھ لے کر موثر منصوبہ بندی کی جائے۔ ایسی ریسرچ کو تقویت دی جائے جو سائنسی مزاج کے مطابق ایسی تدابیر اختیار کرسکے جس سے کہ لائف سیونگ ادویات ویکسین اورآکسیجن کا فوری انتظام ہوسکے۔ ایسے مسائل پر فی الفور توجہ دی جائے جو ان مواقع پر لاک ڈائون کی وجہ سے پیدا ہوجاتے ہیں جیسے روزگا کا ختم ہوجانا، مہاجرمزدوروں کے مسائل، غریب اورضرورت مندوں کو رقم مہیا کرنا چاہئے تاکہ وہ ضروریات کی چیزیں خرید سکیں۔ایسے سیاست دانوں اورافراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جو ان غیر معمولی حالات اورایمرجنسی کی حالت میں بھی اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے سے باز نہیں آتے۔ایسے افراد کے خلاف انکوائری کرواکر فوری کارروائی کی جائے، جو ان غیر معمولی حالات میں بھی بلیک مارکٹینگ ، کرپشن اورناجائز منافع خوری کے ذریعہ لوگوں کو لوٹتے ہیں۔ 

پریس کانفرنس میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیاکے ریاستی صدر اڈوکیٹ طاہر حسین ، ریاستی سکریٹری حبیب اللہ، میڈیا سکریٹری و کنوینر عزیز جاگردار، ریاستی سکریٹری عادل پٹیل اور سکریٹری تاج الدین شریف وغیرہ موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!