سبحان معاملہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو فوری معطل اور گرفتار کیا جائے: امجد اللہ خان
حیدرآباد: 20/مئی (اے این این) امجد اللہ خان ترجمان ایم بی ٹی نے محمد سبحان کو غیر قانونی تحویل میں رکھنے، تھرڈ ڈگری تشدد کا نشانہ بنانے اور مذہب کی بنیاد پر بدسلوکی کرنے پر پولیس انسپکٹر (ٹریفک) شمش آباد پولیس اسٹیشن اور دیگر پولیس اہلکاروں کی معطلی اور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
محمد عبدالسبحان 28 سالہ تاڑبن، فلک نما کے علاقے نے آج امجد اللہ خان (ترجمان) ایم بی ٹی سے ملاقات کی اور اپنی خوفناک کہانی سنائی کہ کیسے شمش آباد میں انہیں 3 دن غیر قانونی حراست میں رکھا گیا۔ ٹریفک پولیس اسٹیشن اور تیسری ڈگری تک تشدد کیا گیا اور مذہب “اسلام” کے نام پر زیادتی کی گئی اور پاکستان جانے کو کہا گیا۔ محمد سبحان جو ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور سات بہنوں کا بھائی ہے لاک ڈاؤن کے بعد سے وہ نوکری سے باہر تھا۔
مسٹر امجد اللہ خان ترجمان ایم بی ٹی کے مطابق محمد سبحان نے بتایا کہ 15/مئی کو جب وہ شمش آباد مارکیٹ جارہا تھا تو اس نے دیکھا کہ ایک ٹریفک پولیس اہلکار اپنی گاڑی کی تصاویر کھینچ رہا ہے جس پر وہ رک گیا اور اس سے درخواست کی کہ وہ تصویر نہ لیں کیونکہ اس کی گذشتہ 10 دن سے کوئی آمدنی نہیں ہورہی تھی۔ اور اگر اس کا چالان کیا گیا ہے تو اس کے پاس رقم نہیں ہوگی۔ جس پر ٹریفک پولیس نے غصہ ہوکر دوسرے پولیس اہلکاروں کو بلایا اور اسے گھسیٹتے ہوئے شمش آباد پولیس اسٹیشن کی پہلی منزل پر لے گیا اور اسے ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا اور بہت بری طرح سے مارا پیٹاگیا پھر اسے انسپکٹر پولیس (ٹریفک) شمش آباد کے سامنے پیش کیا گیا، ہاتھوں اور پیروں کو باندھ کر تھرڈ ڈگری پر تشدد کیا گیا اور مذہب “اسلام” کے نام پر زیادتی کی گئی اور اس کی داڑھی بار بار کھینچی گئی اور پاکستان جانے کو کہا گیا۔ بعد میں اسے 3 دن تک لاک اپ میں رکھا گیا اور میڈیا کے کچھ لوگوں کی مداخلت کے بعد 3 دن غیر قانونی حراست میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوا۔
مسٹر امجد اللہ خان ترجمان ایم بی ٹی نے کہا کہ پچھلے ایک سال سے وہ تلنگانہ پولیس خصوصا محکمہ ٹریفک میں مسلمانوں کے خلاف سلوک میں بدلاؤ کی شکایت کر رہے ہیں لیکن نہ ہی سی ایم کے سی آر اور نہ ہی وزیر داخلہ محمد محمود علی اس کا نوٹس لے رہے ہیں۔
مسٹر خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، سبحان کو ناجائز تحویل میں رکھنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے جرم میں ملوث انسپکٹر آف پولیس (ٹریفک) شمش آباد پی ایس سمیت ان تمام پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے معطل کرکے فوری گرفتار کیا جائے اور متاثرہ شخص کو 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں۔