کرناٹک کی مسلم تنظیموں کا اعلان: اسرائیل کے وحشیانہ مظالم کے خلاف ریاست بھر میں ہوگا 20/مئی کو انوکھا احتجاج
معصوم فلسطینی شہریوں کا قتل عام اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ جارحیت، انسانیت کے لیے بدنما داغ ہے۔ اسرائیل کے خلاف سخت معاشی و سفارتی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
بنگلورو: 19/مئی (پی آر) کرناٹک کی تقریبا 22 سے زائد ملی، مذہبی و دیگر تنظیموں نے ریاست کرناٹک بھر میں 20/مئی کو یوم دعا اور احتجاج منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کووڈ وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر میں رہتے ہوئے ریاست بھر میں 20/مئی کو فلسطینیوں کے حق میں یوم دعا اور ظالم وجابر اسرائیل کے خلاف احتجاج منایا جائے گا۔
اس سے متعلق شہر بنگلورو میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اس دوران صدرِ ہند، ایمبیسی امریکہ، فلسطین، اسرائیل، ہیومن رائٹس کمیشن اور نمائندہ یو ین کو میمورنڈم ارسال کیا جائے گا۔ عام عوام اپنے گھر کے سارے افراد بالخصوص بچے اور خواتین اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں ہاتھ سے لکھے ہوئے پلے کارڈس لے کر اپنے گھر کے سامنے صبح 9 تا 10/بجے کے درمیان آدھا گھنٹہ کھڑے رہیں گے۔ اسرائیلی پروڈکٹس کی فہرت تیار کرلیں گے اور اس کا بائیکاٹ کریں گے۔ اس دن ہمارا ہر پچہ فلسطین کے بچوں کے لیے دعا کرے گا اور ہر بچہ 10/روپیے جمع کر یگا اور اس رقم کو محلہ کے غریب بچوں کو دی جائے گی۔
اسکے علاوہ یہودیوں کے جرائم سے متعلق قرآن مجید کی آیتوں کا ہر گھر میں اجتماعی مطالعہ کیا جائے گا۔ بعد عصر گھروں میں فلسطینیوں کے حق میں دعا کا اہتمام کیا جائے گا اور اپنے گھروں میں افراد خانہ کے درمیان قبلہٴ اول مسجداقصیٰ، فلسطین اور اسرائیل کی تاریخ بیان کرے گا۔
اس موقعہ پر میڈیا کے لیے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ‘ہم فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کی جارحیت اور وحشیانہ مظالم کی سختی سے مذمت کرتے ہیں جن میں اب تک 200سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں زحمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تربچے اور خواتین شامل ہیں۔یہ پرتشدد کاروائیاں اب اسرائیل کا معمول بن چکی ہیں۔ مسجد اقصی اور پورے یروشلم کے تعلق سے اسرائیل کی نیت اسی دن سے خراب ہے جس دن سے وہ سرزمین فلسطین پر قابض ہوا ہے۔وہ غرب اردن کے وسیع علاقے پر قبضہ کرکے اسے اپنے اندر ضم کرنا چاہتا ہے اور مشرقی القدس (یروشلم) کے تاریخی کردار، جغرافیہ اور ڈیموگرافی کو بدل کر اس پر مکمل قبضے کے لئے سرگرم ہے۔
موجودہ تصادم اور یروشلم میں فلسطینیوں کے احتجاج کا سبب بھی اسرائیل کی جارح توسیع پسندانہ کارروائی ہے۔ بد امنی کی چنگاری اس وقت بھڑکی جب اسرائیلی حکومت نے، تمام عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے،مسجد اقصی کے ہم سایہ قدیم فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں، شیخ جراح وغیرہ سے بے دخل کرنے کی مہم شروع کی۔اسرائیل یکے بعد دیگرے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرکے، ان کے گھروں اور زمینوں پر ناجائز تسلط کرکے، اور فلسطینیوں کو بے گھر کرکے یہاں بازآبادکاروں کی نئی کالونیاں بسارہا ہے۔صیہونی حکومت کے ان غاصبانہ عزائم اور اس کی بربریت کے خلاف فلسطینیوں نے اس وقت کاروائی کی، جب اس نے یروشلم کے قدیم فلسطینی شہریوں کو وہاں سے جبرا ًنکالنے اور ان پر مظالم کا نیا سلسلہ شروع کیا۔ فلسطینیوں کے بیشتر احتجاجات اور ان کے انتفاضات کا سبب مسئلہ فلسطین کا یہی پہلو ہے۔ غزہ پر اس کے حملوں، فلسطینی شہریوں پر اس کے روز مرہ کے مظالم اور مشرق وسطی میں اس کی خفیہ اورعلانیہ سفارتی سرگرمو ں کا یہی واحد مقصدہے۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے متعدد فیصلوں کی اور انسانی حقوق کے مسلمہ چارٹر کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا رہا ہے اور دوطرفہ معاہدوں میں بھی وہ خود جس بات کو قبول کرتاہے،بعد میں اس سے مکر جاتا ہے۔مقامی سیاسی مفادات کے تحت وہاں کے سیاست دان اور حکمران اپنی جارحیت وقتا فوقتاً تیز کردیتے ہیں۔اسرائیل کی ان سب زیادتیوں کی طویل تاریخ رہی ہے۔ مسجد اقصیٰ ساری دنیا کے مسلمانوں کے لئے مقدس جگہ ہے اور اس کے ساتھ ان کے مذہبی جذبات وابستہ ہیں۔ شہر القدس (یروشلم) دنیا کے تین مذاہب کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ اس لئے اس مقام کی ڈیموگرافی اور اس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کا کوئی اختیار اسرائیل کو حاصل نہیں ہے۔ اسرائیل کی کارروائیاں صریحاً غیر قانونی، تمام عالمی معاہدوں کے خلاف اور سارے عالم انسانیت کے خلاف جنگ کے مترادف ہیں۔
ان مذموم کارروائیوں کو دنیا سے چھپایا جارہا ہے اور فلسطینیوں کی مزاحمتی کاروائیوں کی یک طرفہ طور پر تشہیر کی کوشش کی جارہی ہے جس میں محض 10/اسرائیلی مارے گئے ہیں۔ دنیا کو حقائق سے بے خبر رکھنے کے لئے جس طرح صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے دفاتر کو مسمار کیا جارہا ہے، یہ ساری آزاد دنیا کے لئے سنگین چیلنج ہے۔ ہمارے ملک کی موقر صحافتی تنظیموں، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا، پریس کونسل آف انڈیا وغیرہ نے اس کی جس طرح مذمت کی ہے ہم ان کی تائید کرتے ہیں اور پوری دنیا کے صحافیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بربریت کے خلاف یک زبان ہوکر آواز اٹھائیں۔ اس مسئلے کا فوری حل یہی ہے کہ القدس اور دیگر مسلمہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضے کو فوری ختم کرایا جائے اور اسرائیل کو اپنے تمام ظالمانہ و غاصبانہ ارادوں اور کارروائیوں سے رکنے کے لئے مجبور کیا جائے۔
ہم عرب اور مسلم ملکوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متحد ہوکرفلسطین اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے آگے آئیں اور سرگرم سفارتی کردار ادا کرکے اسرائیل کو ان مظالم سے باز آنے کے لئے مجبور کریں۔ ہم دنیا کے تمام انصاف پسند ملکوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس صریح جارحیت کے خلاف صرف مذمتی بیانات پر اکتفا نہ کریں بلکہ وہ سب اقدامات کریں جن کا، انسانیت دشمن اور قانون شکن ملکوں کے خلاف، اقوام متحدہ کا چارٹر حق دیتا ہے۔ اسرائیل پر دباو ڈالیں۔ اس کے خلاف سخت معاشی و سفارتی پابندیاں عائد کریں۔ صہیونی حکمرانوں اور فوجیوں نے غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں جن جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اس پر عالمی عدالت میں فرد جرم عائد کریں اور جنگی جرائم کے کٹہرے میں انہیں کھڑا کریں۔
حکومت ہند ہمیشہ استعماری طاقتوں کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف رہی ہے اور اس پالیسی کے تحت اس نے ہمیشہ فلسطین کی تحریک آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ملک عزیز ہندوستان کے مندوب، جناب ٹی ایس ترومورتی کے اس اعلان کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں کہ ہندوستان فلسطین کے منصفانہ کاز کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ہم اپنی حکومت سے اس بات کی بجا طور پر توقع رکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تاریخی اعلان کی پاسداری میں، وہ فلسطین پر اسرائیل کے ظلم کو ختم کرنے کے لئے کلیدی اور موثر رول ادا کرے۔
اپیل کنندگان میں حضرت مولانا صغیر احمد رشادی، امیر شریعت کرناٹک (سرپرست)، مفتی افتخار احمد قاسمی، صدر، جمعیت العلماء، کرناٹک، ڈاکٹر بلگامی محمد سعد، امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، کرناٹک، مفتی ذوالفقار نوری، اہل سنت الجماعت، کرناٹک، مولانا اعجاز احمد ندوی، جمعیت اہل حدیث،کرناٹک، مولانا عبد الرحیم رشیدی، صدر، جمعیت العلماء، کرناٹک (مولانا ارشد مدنی)، مولانا شبیر احمد ندوی، بنگلور، مولانا سید عبد الواجد شاہ قادری، صدر، سنی جمعیت العلماء، کرناٹک، جناب سید شاہد احمد، جنرل سکریٹری، ملی کونسل، کرناٹک، مولانا سید تنویر ہاشمی، صدر جماعت اہل سنت، کرناٹک، مولانا مقصود عمران رشادی، خطیب و امام، سٹی جامع مسجد، بنگلور، جناب شہزاد شکیب ملا، صدرحلقہ، یس آئی او آف انڈیا، کرناٹک، ضلعی صدور، رابطہٴ ملت، کرناٹک، جناب مجاہد علی بابا، سرپرست، صدائے اتحاد،کرناٹک، جناب سید اقبال احمد، سکریٹری جماعت مہدویہ،کرناٹک، مولانا ابراہیم صاحب، انجمن امامیہ،کرناٹک، جناب اعجاز احمد قریشی، صدر، جمعیت القریش،کرناٹک، اڈوکیٹ پی عثمان، صدر، اے پی سی آر، کرناٹک، اڈوکیٹ اشتیاق احمد، صدر، سیکولر اڈوکیٹس فرنٹ، کرناٹک، اڈوکیٹ اکمل رضوی، سکریٹری، مومنٹ فار جسٹس، کرناٹک، جناب مسعود عبد القادر، صدر، انجمن خدام المسلمین، بنگلور، مولوی لبید شافعی، صدر، سالڈارٹی یوتھ مؤمنٹ، کرناٹک کے نام شامل ہیں۔
مزید تفصیلات کے لیے محمد یوسف کنی، کنوینر سے 9845447817 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔