یہ آفت کہیں مظلوم آہوں کا نتیجہ تو نہیں!
سرفراز فلاحی سوائی مادھوپور راجستھان
ہندوستان صدی کی سب سے بڑی آفت سے روبرو ہے ہر دن اپنوں کے کھو جانے کی خبروں سے دل دہل رہا ہے کل تک ہنستے کھیلتے چہروں کو مرحوم لکھتے ہوۓ کلیجے منہ کو آرہے ہیں شہر سونے ہیں شمشان اور قبرستان میں بڑی گہما گہمی ہے بیتے دس ایام میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے تقریبا بیس پروفیسرز اور مختلف ڈپارٹمنٹ کے سابق اور موجودہ ہیڈ داعی اجل کو لبیک کہ چکے ہیں جامعہ اور دوسرے اداروں کا حال بھی اس سے مختلف نہیں ہے اس ڈر سے سوشل میڈیا کھولتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ پھر کسی ان ہونی کی خبر نہ دیکھنے کو ملے حکومت نام کی کوئی چیز ٹی وی اسکرین کے علاوہ کہیں نظر نہیں آرہی ہے تدبیریں تقدیر کی چوکھٹ پر دم توڑ رہی ہیں۔
ایسے میں آئیے غور کریں
ہمارا رب ہم سے ناراض تو نہیں ہے!
حصول اقتدار کی چاہت میں ملک کی فضا میں فرقہ واریت کا زہر گھولا گیا
موب لنچنگ سے کتنے معصوموں کو یتیم کردیا گیا
کشمیر میں زمین کی بھوک میں کتنے انسانوں کی لاشیں ہم چباتے رہے
انکاؤنٹر کے نام پر ہر مخالف کا قتل روا رکھا گیا
پھر سب سے بڑا جرم یہ کہ
عدلیہ نے ان تمام مجرموں کو سارے ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود بری کردیا
اور مظلوم آہ بھر کے رہ گئے سناہے
مظلوم کی بد دعا عرش الٰہی کو ہلا دیتی ہے
اے ارباب اقتدار۔۔۔ یہ آفت کہیں انھیں مظلوم آہوں کا نتیجہ تو نہیں ہے!
احتساب کا وقت ہے، احتساب کیجئیے۔ اپنے رویے پر نظر ثانی کیجئے۔
آسمان والے کی ناراضگی دور کرنے کا طریقہ ہے
اپنے کرتوتوں پر ندامت اور اپنے رویے میں خوش آئیند مثبت تبدیلی یا لیت قومی یعلمون
صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو بھولا نہیں کہلا تا
خیر الخطائین التوابون
آفتیں اسلئے آتی ہیں کہ انسانوں کے دل نرم ہوجائیں۔
اے ارباب اقتدار اسپتالوں کے باہر اپنوں کی آنکھوں کے سامنے تڑپ تڑپ کر جان دیتے مریضوں کے منظر بھی
اگر تمہارے دل نرم نہیں کرتے تو پھر تم آدم زاد نہیں کوئی اور مخلوق ہو
نتیجہ تو نہیں یہ بھی کہیں مظلوم آہوں کا
جو پیہم خیمہ زن ہے گردش ایام بستی میں
وہ میکش کیا ہوئے صہبا کو جن پر ناز تھا
بزمی لئے پھرتا ہے ساقی آج خالی جام پستی میں