کرناٹک میں غیراعلانیہ لاک ڈاوٴن اور پولیس کا اچانک دُکانات بند کروانا، کیا ہے اصل وجہہ!
بیدر: 22/اپریل (اے این این) حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے بیدر سمیت ریاست بھر میں تیزی سے لاک ڈاؤن کی طرف بڑھنے والے اس طرح کی پیش قدمی نے تاجروں اور عوام کو پریشان کردیا۔ جمعرات کی دوپہر پولیس نے ریاست بھر میں ضروری خدمات سے نمٹنے کے لئے متعدد دکانوں اور تجارتی اداروں کو بند کر دیا۔ پولیس سڑکوں پر نکل آئی ہے اور بنگلورو ، ہبلی ، بیلگاوی ، تماکورو ، میسورو اور دیگر شہروں میں تجارتی اداروں کو بند کردیا۔ تاجروں اور عوام نے انتظامیہ اور پولیس کی اس طرح اچانک کارروائی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ رات کا کرفیو اور ہفتہ اور اتوار کے اختتام ہفتہ کرفیو کرناٹک حکومت کے حکم پر شام 9 بجے سے صبح 6 بجے تک نافذ ہونا چاہئے۔ تاہم، اچانک ساری ریاست کے مختلف شہروں میں جمعرات کو دوپہر 12 بجے، پولیس سڑکوں پر آگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام دکانیں بند کردی گئیں۔
محکمہ پولیس کے عہدیدارن اور پولیس عملہ گروسری اسٹورز کے علاوہ تمام دکانوں کو فوری بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے دیکھے گئے۔ امبیڈکر سرکل سے گاون چوک تک کی تمام دکانوں کو تھوڑی دیر میں بند کردیا گیا۔ جب لوگوں نے وجہ جاننے کی کوشش کی تو اُنہیں بتایا گیا کہ سرکار کی جانب سے ابھی نئی گائیڈلائن جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق پوری ریاست کو مکمل لاک ڈاون کیا جارہا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ پیشگی اطلاع کے بغیر کوئی بھی اس طرح کا اچانک اقدام اور فیصلہ قطعی عوام کے مفاد میں نہیں ہوسکتا۔
بتایا جارہا ہے کہ 4/مئی تک پورے کرناٹک میں لاک ڈاوٴن رہے گا، صرف ضروری اشیاء اور میڈکلس کو چھوڑ کر کسی بھی طرح کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت نہیں رہے گی۔ ذرائع سے مل رہی اطلاعات میں پتہ چلا ہے کہ کرناٹک میں اب نائٹ اور ویکینڈ کرفیو ہی نہیں بلکہ 4 مئی تک مکمل لاک ڈاون نافذ ہوگا۔
پولیس کے ذریعہ اچانک اس طرح دکانات کو بند کروانے سے متعلق ریاستی میڈیا کی رپورٹ میں کہا جارہا ہے کہ آج دوپہر کو وزیراعلیٰ یڈی یورپا جو6/دن سے اسپتال میں ایڈمٹ تھے، آج اپنا علاج مکمل ہونے اور کورونا رپورٹ نیگیٹیو آنے کے بعد اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد اپنے گھر روانہ ہونے کے دوران دیکھا کہ بنگلور شہر میں تمام دکانیں کھلی ہیں اورعوام کثیر تعداد میں خریداری میں مصروف ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فوری نیا حکمنامہ جاری کیا کہ مکمل لاک ڈاون نافذ کیا جائے۔ کہا جارہا ہے کہ اسی کے تحت دکانوں کو بند کروایا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، فارمیسیوں، گروسریوں، سبزیوں / فروٹوں کی دکانوں / فروشوں ، ڈیری اسٹالز ، گوشت کے اسٹالز، سیلونز اور ہارڈ ویئر اسٹورز کوواضح طور پر اجازت دی گئی ہے اس کے علاوہ باقی تمام کاروباری ادارے 4 مئی تک بند رہیں گے۔
ایک اور وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا کہ چیف سکریٹری پی روی کمار نے بدھ کی شب 2 ہفتوں کی پابندیوں اور رہنما خطوط جاری کیا تھا جس میں ایک سطر شامل کی گئی تھی کہ “مذکورہ بالا کے علاوہ تمام دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہیں گے”، جس پر تقریبا کسی کا دھیان نہیں رہا۔ “منگل کی رات کو جاری کردہ رہنما خطوط میں کوئی واضح وضاحت نہیں تھی، جس میں بدھ کو جاری ہونے والے اضافے کو فروغ دیا گیا تھا۔ لیکن اس کی بھی صحیح ترجمانی نہیں کی گئی تھی، جس کی وجہ سے جمعرات کو یہ الجھن پیدا ہوگئی”۔
اس کے ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ ریاست نے اگلے دو ہفتوں کے لئے ایک مجازی لاک ڈاؤن میں داخل ہو گیا ہے۔ حکومت نے ہفتے کے آخر میں لاک ڈاؤن ، راتوں میں کرفیو میں توسیع اور بڑے اجتماعات جیسے مالز، تھیٹر اور عبادت گاہوں کو 2 ہفتوں کے لئے بند کردیا۔ ایک دن کے اندر، ہدایات میں اب مزید پابندیاں عائد کرنے ، دکانیں بند کرنے اور اسے مجازی طور پر لاک ڈاؤن بنانے کے لئے تبدیل کیا گیا ہے۔