میراروڈ: دورانِ لاک ڈاؤن کچھ وقت کیلئے دکانیں کُھلی رکھنے کا مطالبہ، مقامی تاجروں نے کی MLA گیتا جین سے ملاقات
میراروڈ: 8/اپریل- کورونا کے بڑھتے قہر کو دیکھتے ہوئے حکومت مہاراشٹر کی ہدایات کے مطابق لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے، جس میں نجی اداروں پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں۔ اسی ضمن میں ممبئی کے کئی علاقوں میں تاجروں نے احتجاج درج کرایا ہے کہ انہیں بھی کچھ رعایات دی جائیں۔
میراروڈ کے مقامی تاجروں و دکانداروں نے میرا بھائیندر کی ایم ایل اے گیتا جین سے معاقلات کی اور اپنے مطالبات انکے سامنے رکھے۔ تاجروں نے کہا کہ “حکومت کی جانب سے پہلے دو دنوں کے لاک ڈاؤن کی بات کی گئی تھی لیکن اب مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری ہے، جو کسی صورت میں بھی نا قابل قبول ہے، ہم وبا سے تو بچنا چاہتے ہی ہیں لیکن بھوک سے مرنا بھی نہیں چاہتے۔” مقامی سماجی تنظیم “حق ہے” کا کہنا ہے، گذشتہ سال لاک ڈاؤن میں بے شمار لوگوں میں راشن تقسیم کیا گیا اور مالی امداد پہنچائی گئی لیکن اس سال تو خود کی بھوک مٹانا ہی دشوار ہے، حکومت کو چاہیے کہ کچھ خصوصی ہدایات کے ساتھ دکانوں کو کھولا جائے اور ایک مقررہ وقت پر بند کی جائیں۔
بعد ازاں تاجروں نے مذید بتایا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن میں حکومت کی جانب سے انہیں کوئی راحت حاصل نہیں ہوئی تھی، بڑھتے ہوئے بجلی بل، اسکول کی فیس، گھر کے من مانے کرائے، من مانے ٹیکسز اور ہدایات کے خلاف ورزی ہونے پر غیر ضروری جرمانے، یہ تمام مسائل سے عوام کو دوچار ہونا پڑا تھا، اس دفعہ اگر حکومت لاک ڈاؤن نافذ کرتی ہے تو حکومت کو چاہیئے کہ عوام کو مالی امداد دی یا کچھ رعایات دی جائیں۔”
گیتاجین ( ایم ایل اے، میرا بھائیندر) نے تاجروں سے گفتگو کے دوران کہا کہ انہوں نے ملاقات سے پہلے ہی ان مشکلات کو بخود محسوس کیا اور وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے و نائب وزیر اعلی اجیت پوار سے مشورہ کیا ہے اور کچھ رعایات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ لہذا دو دنوں کا وقت دیا گیا ہے اور دو دنوں کے بعد حکومت کی جانب سے مثبت رد عمل کی امید جتائی ہے۔ اس معاملے میں صادق باشا ( سماجی خدمتگار، حق ہے ) نے بتایا کہ “حکومت کی جانب سے رعایت نہیں دی گئی تو پھر احتجاج کیا جائے گا، کیونکہ عوام بہت پریشان ہے اور تاجر برہم ہیں لیکن ہمیں حکومت سے اچھی امید ہے۔” (رپورٹ: صدیقی محمد اویس)