گجرات میں لو جہاد ایکٹ کا منظور کیاجانا بنیادی حقوق سے انکار اور ہندوستانی آئین پر حملہ: SDPI
احمد آباد: 2/اپریل (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) گجرات کی ریاستی کمیٹی نے مذہبی آزادی ایکٹ 2003ترمیمی بل کی منظوری کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے انکار قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی گجرات کے ریاستی صدر محمد ارشاد لیلگر نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ ہمارے ملک نے اپنے آئین کے آرٹیکل 25سے 28کے تحت اپنے ہرشہری کو آزادی مذہب کی ضمانت دی ہے۔ تاہم، گجرات بی جے پی حکومت نے ‘لو جہاد ‘کے بہانے صرف مسلم اور عیسائی برادریوں کو ہراساں کرنے کیلئے یہ ترمیم منظور کی ہے۔
ارشاد لیلگر نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے فروری 2020میں لوک سبھا میں اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ “مرکزی ایجنسیوں میں سے کسی کو بھی لو جہاد کے معاملے کی اطلاع نہیں ہے۔اس حقیقت کے باجود، بی جے پی نام نہاد لو جہاد بل کو منظور کرکے ہندوتوا ووٹوں کو پولارائز کررہی ہے اور ملک کو گمراہ کررہی ہے۔
ارشاد لیلگر نے کہا ہے کہ وزیر امملکت برائے داخلہ پردیب سنگھ جڈیجہ کے اس بیان پر حیرت کا اظہارکیا ہے جس میں انہوں نے دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ ‘ہندولڑکیوں کو بہکا کر شادی کرنے کیلئے بین الاقوامی فنڈ جمع کیا جارہا ہے۔ ارشاد نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی وزیر ثبوت کے بغیر اس طرح کے جھوٹ کس طرح بول سکتا ہے اور لوگوں میں بد اعتمادی اور بدگمانی پھیلا سکتا ہے۔ یہ نام نہاد لو جہاد ایکٹ (مذ ہبی آزادی ترمیمی ایکٹ)بنیادی حقوق سے انکار، آئین پر براہ راست حملہ اور ووٹ کیلئے لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔