معروف نقاد ڈاکٹر صفدر کی تعزیتی نشست، علاقہ ودربھ کے اہل علم و قلم کی شرکت
کھام گاؤں:2/اپریل (ڈبلیو این) معروف نقاد، جدید شاعر اور اور ادیب ڈاکٹر صفدر کی ناگہانی موت پر ودربھ لائبریری، امراوتی کے زیر اہتمام ایک شاندار تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا _العمر ہاؤس کے وسیع و عریض ہال میں منعقد اس تعزیتی نشست کی صدارت استاد شاعر حفیظ مومن نے کی _ سابق ایجوکیشن آفیسر سید مقصود علی اور انجینیر عطا الرحمن مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے _ تعزیتی نشست کا آغاز عظمت اللہ خان نے تلاوت کلام پاک سے کیا _ان کے بعد معروف ادیب و نقاد ڈاکٹر ناصر الدین انصار نے افتتاحی کلمات پیش کیے _انھوں نے مرحوم ڈاکٹر صفدر سے اپنے دو دہائیوں پر مشتمل تعلقات پر تفصیل سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر انصار نے بتایا کہ سفر میں کسی انسان کی شخصیت کے جوہر کھلتے ہیں_انھیں گزشتہ تین سال کے دوران ڈاکٹر صفدر کے ساتھ بال بھارتی میٹنگ کے لیے بیسیوں سفر کے مواقع ملے اور ہر موقع پر مرحوم نے اپنے علمی، ادبی اور اخلاقی معیار کی بلندی سے حد درجہ متاثر کیا _انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب ایک اعلی درجے کے فی البدیہہ مقرر تھے _ ان کی تقریر میں موقع و محل کے لحاظ سے تخلیقی جملے بڑی روانی کے ساتھ ان کی زبان سے نکلتے جس سے ان کی تقریر کی دلچسپی بڑھ جاتی _
ڈاکٹر یحییٰ جمیل نے کہا کہ صفدر صاحب کی علمی زرخیزی آخری عمر تک قائم رہی اور جب بھی ان سے ملاقات ہوتی ہمیں کچھ نہ کچھ سیکھنے ہی کو ملتا _ اس موقع پر عالمی شہرت یافتہ شاعر ابرار کاشف نے مرحوم سے اپنے تعلقات کا ذکر بڑے دل نشین انداز میں کیا _انھوں نے کہا کہ دبئی کے ایک مشاعرے میں شمس الرحمن فاروقی سے جب ملاقات ہوئی تو انھوں نے چھوٹتے ہی صفدر صاحب کے حالات و کوائف پوچھے _فاروقی صاحب جس توجہ اور احترام سے صفدر صاحب کا ذکر کرتے رہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرحوم کی علمی شخصیت کس معیار کی تھی _
تعزیتی نشست میں ڈاکٹر بشیر پٹیل، پروفیسر ذاکر خان، پروفیسر سراج انور، ڈاکٹر عمران احمد، ادیب علیمی، عبید سید، شیخ عمر کوثر، سید مقصود علی، انجینیر عطا الرحمن اور قمر راز نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا _ ہر مقرر نے جس دل گرفتگی سے مرحوم کا ذکر کیا اس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے _ اس دوران ڈاکٹر صفدر کی رحلت پر ملک بھر کے ادباء اور شعراء کی جانب سے موصول تعزیتی پیغامات کو بھی سامعین تک پہنچایا گیا _
صدارتی تقریر میں حفیظ مومن صاحب نے مرحوم سے اپنی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے ان کی موت کو شعر و ادب اور اخلاق و کردار کا بہت بڑا نقصان قرار دیا _ لاک ڈاون کی سختیوں کے باوجود تعزیتی نشست میں امراوتی اور اطراف کے اہل علم و قلم کی کثیر تعداد موجود تھی _ پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر انصار نے انجام دیے _نشست کے آخر میں مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی گئی _