خبریںقومی

غیرحقیقی تاریخ اور تعلیمی نصاب کو زعفرانی رنگ میں رنگنے UGC کی کوشیش: ایس آئی او

نئی دہلی: 24/مارچ (پی این) یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے بی اے تاریخ کے کے لیے جاری کردہ نیا تعلیمی نصاب حقیقی تاریخ کو مسخ کرنے اور تعلیمی نصاب کا بھگوا کرن کی صریح کوشش ہے۔ نیا تعلیمی نصاب ہندو مذہبی لٹریچرکو غیر معمولی اہمیت فراہم کرتے ہے اور قدیم ہندوستانی تہذیب اور ویدک عہد کی کسی بھی تنقید سے عاری خوشنما تصویر پیش کرتا ہے۔ وہیں یہ مجوزہ نصاب ملک میں موجود دیگر مذہبی گروہوں کی تاریخ اور اخلاقی روایات صرف نظر کرتا ہے۔ ”ہندوستانی تہذیب“ کی نمائندگی کے نام پر مخصوص ثقافت کی طرف یہ ترجیحی تعصب دستوری اصولوں کے خلاف ہے اور ملک کی تکثیریت کے لئے نقصاندہ ہے۔ یہ باتیں محمد سلمان احمد صدر تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے اپنے ایک صحافتی بیان میں بتایا۔

محمد سلمان احمد نے مزید بتایا کہ تاریخ کے نصاب میں دیومالائی کرداراور کہانیوں کا شمول تاریخ سازی کے بنیادی اصولوں سے انحراف ہے. وہیں دوسری طرف یہ مجوزہ نصاب تاریخ کے حقیقی کرداروں اور واقعات کی اہمیت کو یا تو کم کرتا ہے یا ان کی غلط تشریح کرتے ہے. جس کے نتیجے میں ایک ایسا غیر حقیقی ماضی وجود میں لیا گیا ہے جو ہندتوا سے متاثر ذہنوں کی اپج ہے.

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ یوجی سی ایک طرف تو کالجز کی خود مختاری پر زور دیتا ہے وہیں دوسری طرف ملک بھر کے تعلیمی اداروں پر ایک ہی قسم کا تعلیمی نصاب تھوپنا چاہتا ہے۔ کوویڈ۔۹۱ وباء کے دوران سالِ آخر کے امتحانات کو لازمی کرنے سے لے کر تعلیمی نصاب میں یو جی سی کی غیر مناسب مداخلت ہندوستان جیسے وسیع اور متنوع ملک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لئے نقصاندہ ہے۔ یہ رویہ ملک کے دستور کی وفاقی روح اورعلمی خودمختاری کے نظریہ کے خلاف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!