بیجا رسوم ورواج کے خاتمے کے لیے علماء اور ملی تنظیمیں آگے آئیں: امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی
کرناٹک کے علمائے کرام ائمہ مساجد اور دانشوران کی میٹنگ میں اہم فیصلے!
بنگلورو: 17/مارچ (پی آر) کرناٹک کے علمائے کرام،ممتا زائمہ مساجد اور دانشوران قوم و ملت کی زوم پر ایک آن لائن مشاورتی نشست منعقد ہوئی، جس کی صدارت کرناٹک کے امیر شریعت حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب نے فرمائی۔مولانا محترم نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ اس وقت امت مسلمہ انتہائی نازک حالات سے گزررہی ہے،ایک طرف اس پر باہر سے حملے ہو رہے ہیں اور دوسری جانب وہ بیجا رسوم ورواج کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے،ایسے وقت میں امت کو سہارا دینا اور اس کی صحیح سمت میں رہنمائی کرنا علمائے کرام اور ملی تنظیموں کی ذمہ داری ہے،انہوں نے نکاح کے متعلق بیجا رسوم ورواج کے سد باب کے لیے منعقد کی گئی اس مشورتی نشست پر مسرت کاا ظہار کیا اور بتایا کہ پورے کرناٹک میں خصوصاً بنگلور شہر میں شادی بیاہ پر بڑا سرمایہ خرچ ہوتا ہے،اس لیے تمام جماعتوں اور تنظیموں کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اور آسان نکاح کی راہ ہموار کریں۔
اس مشاورتی نشست کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری اور اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کل ہند معاون کنوینرحضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ اللہ نے ہمیں ایک مکمل دین عطا فرمایا ہے کہ جس میں نکاح کے متعلق انتہائی اہم اور متوازن ہدایات موجود ہیں،ان ہدایات کے مطابق نکاح کی تقریب انجام دینے اور ازدواجی زندگی بسر کرنے میں ہی ہماری فلاح و بہبود پوشیدہ ہے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نکاح کے متعلق اسلام کی زرین ہدایات کو چھوڑ کر مسلمان بیجا رسوم ورواج کی انجام دہی میں مصروف ہیں،جس کے انتہائی نقصان دہ نتائج سامنے آرہے ہیں،اغراض ومقاصد کے بعد رائے پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا، الحمدللہ سو سے زائد علماء اور دانشور حضرات نے میٹنگ میں اپنی قیمتی رائے سے نوازا، پیش کی گئی تمام آراء پر غور و فکر کرنے کے بعد چند اہم فیصلے لیے گئے جن میں دس روزہ مہم برائے سادہ اور مسنون نکاح، تمام مسالک کی مساجد میں خطبہ جمعہ کی ترسیل،نوبیاہتا جوڑوں کے لیے تربیتی ورکشاپ کے علاوہ کئی اہم چیزیں شامل ہیں۔
مشاورتی نشست میں یہ بات بھی طے ہوئی کہ آنے والے چند دنوں میں امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی نگرانی میں پہلے مرحلے میں مساجد کے ائمہ اور پورے صوبے کے نمایاں علماء کی مشاورتی نشست منعقد ہوگی،اس کے بعد تمام مساجد کے متولیان کی بھی میٹنگ رکھی جائے گی اور انہیں اس تحریک سے جوڑا جائے گا،اسی طرح پورے صوبے میں اصلاح معاشرہ کمیٹیوں کے قیام کی تجویز بھی منظور کی گئی۔اس مشاورتی نشست میں لگ بھگ چارسو علماء،سماجی کارکنان اور دانش وران قوم وملت کی شرکت ہوئی۔
کرناٹک کے ہر ضلع سے نمایاں افراد نے نمائندگی کی، جن میں حضرت مولانا مفتی شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی(مہتمم جامعہ مسیح العلوم،بنگلور)حضرت مولانا مصطفی رفاعی جیلانی صاحب(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)، حضرت مولانا تنویر ہاشمی صاحب (صدر جماعت اہل سنت کرناٹک)،جناب ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب(امیر جماعت اسلامی کرناٹک)،جناب مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب(صدر جمعیت علماء میم کرناٹک)،مولانا خالد بیگ ندوی صاحب(ٹمکور)،مفتی شفیق قاسمی بنگلوری صاحب(رکن شوری دارالعلوم دیوبند)،مولانا سیدباقر ارشد صاحب(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)،مولانا مفتی عبد العزیز قاسمی صاحب(نائب امیر شریعت کرناٹک)،مولانا شبیر احمد ندوی صاحب(مدرسہ اصلاح البنات)،مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب(صدر جمعیت علماء کرناٹک،الف)،مولانا الیاس ندوی بھٹکلی صاحب(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)،مولانا عبدالعلیم بھٹکلی صاحب(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)،جناب شفیع اللہ صاحب(سکریٹری ملی کونسل)،جناب ثناء اللہ صاحب (آئی اے ایس)،جناب ڈاکٹر عبد القدیر صاحب(بیدر)،مفتی شمس الدین بجلی قاسمی صاحب(جنرل سکریٹری جمعیت علماء کرناٹک)،مولانا یوسف کنی صاحب(سکریٹری جماعت اسلامی)،مولانا مقصود عمران صاحب(امام وخطیب جامع مسجد بنگلور)،جناب محب اللہ خان امین صاحب (جنرل سکریٹری جمعیت علماء کرناٹک،الف)،جناب مولانا اعجاز ندوی صاحب(صدر جمعیت اہل حدیث)،مولانا زین العابدین صاحب مظاہری(مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ)، مولانا محمد شریف صاحب (گلبرگہ)،مولانا سلیم بھٹکلی صاحب، مولانا مجیب اللہ صاحب (شیموگہ)،مفتی تاج الدین صاحب (میسور)، مولانا صلاح الدین قاسمی،مولاناریاض احمد رشادی، جناب حافظ محمد آصف صاحب اورمولانا شمیم سالک مظاہری صاحب قابل ذکر ہیں۔حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی دعا پر یہ مشاورتی نشست اختتام پذیر ہوئی۔