ضلع بیدر سے

بگدل میں ڈاکٹرالحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب کی پریس کانفرنس

فصل اُگانے کے لئے کھاد کاملکی طریقہ کار کارگر: ڈاکٹرالحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری بگدلی

بیدر: 15/مارچ (اے ایس ایم) ڈاکٹرالحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی نے آج اپنے فارم ہاوز، بگدل شریف پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم فصلوں کی پیداوار میں بہتری کے لئے تجربات کرتے رہتے ہیں، اس سال چنے کی پیداوار کو بڑھایاہے۔ جس کے لئے کھادکاملکی طریقہ ہم نے اختیار کیا۔یعنی پرانے زمانے کاطریقہ ہم نے کارگر پایا۔آج ہمیں پہلے کے مقابلے چنے کی زیادہ پیداوار حاصل ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے کھیتوں میں قدیم طریقہ کے مطابق کھاد دی جاتی ہے، ایک چنے کے پودے میں تقریبا 930پھلی (دانے) ہر پھلی میں 2-2چنے پائے گئے ہیں، ہر پودے میں چنے کی مقدار 400-500 گرام ہوسکتی ہے۔ اور یہ کھانے میں مزیدار وطاقتور ہوتا ہے، پکوان میں بھی جلد گلتا ہے۔

موصوف نے بتایاکہ کیچووں کی گوبری کایونٹ ہمارے پاس ہے جو ریاست کرناٹک میں کہیں نہیں ہے۔ گھوڑ(کوڑاکرکٹ) کی گوبری ڈالنے سے فصل میں طاقت پیدا ہوتی ہے۔ انھوں نے کسانوں کو آواز دی کہ ہم تمام مل کر کوڑاکرکٹ والی گوبری کااستعمال کریں۔ حکومت کی جانب سے فراہم کئے جانے والے یوریا کی بہ نسبت ہمیں پرانے زمانے کاطریقہ کا ر یعنی گوبری ڈالنے سے پید اواراورفصل میں مزیدچار گنا اضافہ حاصل ہوا۔ ہم نے اپنے کھیتوں میں بیک وقت چنا، پیاز کا بیج، گنا، کوتمیر وغیرہ بویا تھا، جس کا بہترین نتیجہ سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس موقعہ پر کسانوں سے ایسی ہی زراعت پر توجہ دینے کی خواہش کی جس سے کسان کم خرچ و لاگت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں۔ ڈاکٹرالحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی نے زرعی سرگرمیوں کے ذریعہ کئی ایوارڈ حاصل کئے ہیں۔ جن میں قومی اور ریاستی ایوارڈبھی شامل ہیں۔ ان کے ایوارڈ ز کی تعداد 50تک پہنچتی ہے۔

گنے کی فصل کے بارے میں بتایاکہ ان کے ہاں کئی درجن قسم کے گنے پیدا ہوتے ہیں۔ ایک قسم ایسی ہے جس کی پیداوار دوسال میں تین دفعہ ہوتی ہے۔ 13070نمبر گنا تیز ہواؤ ں سے بھی نہیں گرتا، 97R401قسم کے گنے کو جنگلی جانور(سور)نہیں کھاتااور دوسرے جانور بھی اس کھیت میں داخل نہیں ہوتے۔فارم ہاؤ س میں موجود تمام جانوروں کی نگہداشت، صاف صفائی کے لیے عمدہ انتظامات کے علاوہ علاج ومعالجہ کے لیے تین حیوانی ڈاکٹرس اور طبی عملہ ہمہ وقت موجود ہے۔ مختلف کھاد جس میں اسی طرح فارم ہاوز کی عمارت میں جانوروں اور کھاد پیسنے والی مشینوں کودکھایا۔ ان کے ہاں 540جانورہیں جن میں گجراتی بھینس، ٹائیگر راجا بھینسہ، گھوڑے، بکریاں، مرغیاں، خرگوش، خچر اوراعلی نسل کے گھوڑے وغیرہ شامل ہیں۔ان ہی سے ہم کھاد حاصل کرتے ہیں۔ کھاد باہر سے نہیں خریدتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ نیم کے بیج کا پاؤڈر اور ان تمام جانوروں کی کھاد کو وقفہ وقفہ سے فصلوں کودیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ان کے ساتھ گاؤں کے قائدین میں امرت راؤ پاٹل، اشوک ہڈگی، ریونپا بگدلی اور اگریکلچر آفیسر راجکمار موجودتھے۔ محمد لئیق احمدقادری، محمد ولی قادری،غلام احمد قادری(شیروقادری) محمدیوسف احمدقادری(ابو) محمد مجیب سوداگر، محمد بہاؤ الدین،محمدبشیر سوداگر(ریلائنس میڈیکل)، محمد اعجاز سوداگر،محمد نواز علی، اور دیگرخاندانی افراد نے انتظامی امور کی دیکھ بھال کی۔ بعدازاں موصوف نے بہ نفس نفیس کھیت میں اُگی ہوئی چنے اور گنے کی پیداوار، کھاد بنانے کی مشینیں، مختلف اقسام کے جانور اورزرعت میں استعمال کیے جانے والے بیج اور اجلاس ہال کا بھی معائنہ کروایا اور موقعہ پر صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات بھی واضح انداز میں دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!