ضلع بیدر سے

وزڈم محض ایک اسکول نہیں، ایک تحریک اور مشن ہے: محمد آصف الدین

وزڈم اسکول و پی یو کالج میں برائے اولیاء طلباء خصوصی اجتماع پیارنٹس ورک شاپ کا انعقاد

بیدر: 10/مارچ (پی آر )عائشہ رضوانہ ہیڈ مسٹریس وزڈم ہائیر پرائمری اسکول کی پریس نوٹ کے مطابق وزڈم اسکول و پی یو کالج کی جانب سے اردو ہال تعلیم صدیق شاہ بیدر میں ”آرٹ آف پیارنٹنگ“ (کامیاب والدین کیسے بنیں؟) کے مرکزی عنوان پر ایک خصوصی اجتماع خواتین اولیاء طلباء کے لیے منعقد ہوا۔

جس میں محمد آصف الدین سکریٹری وزڈم اسکول و پی یو کالج نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ وزڈم ایک اسکول نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن ہے، وزڈم اپنا ایک منفرد اور واضح وژن رکھتا ہے۔ جو شہر کے بہت سے دیگر اسکولوں سے وزڈم کو ممتاز رکھتا ہے۔ نئی نسل کو اپنے عقیدہ، اپنی مخصوص تہذیب اور اپنے مذہب (اسلام) کے سچے پکے Ambessader بنانا چاہتا ہے۔ ہندوستان میں طلباء اسلام کے ترجمان اور نمائندے بن کر جیئے تاکہ آخرت میں جنتی بن جائیں، یہ وہ وژن ہے جس کو وزڈم اپنے طلباء، اولیاء، ٹیچنگ و نان ٹیچنگ اسٹاف حتیٰ کہ Ayasاور Security (واچ مین) اور آٹو رکشا والوں تک منتقل Share کرتے ہیں، ہر ایک اس ذہن کے ساتھ طلباء کی خدمت کریں کہ ہم انہیں جنتی بچہ یا جنتی بچی بنانے کے لیے اس مشن سے جڑے ہیں۔ یہ وژن 24 گھنٹے ہر ایک کے ذہن میں مستحضر رہے۔ اسی مقصد کے لیے وزڈم وقتاً فوقتاً Parenting classes منعقد کرتے رہتا ہے۔

جس میں مہمان خصوصی محترم جناب سید تنویر احمد صاحب ایجوکیشنسٹ، ٹرینر اینڈ ڈائرکٹر آف مرکزی تعلیمی بورڈ، دہلی نے بعنوان ”پیارنٹس کے اسکول اور ٹیچر سے خوشگوار روابط کا اثر بچوں کے مستقبل پر“ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچے کو اسکول بھجنے کا ماں باپ کو ایک مقصد ہوتا ہے۔ اسکول کو دوکان اور ٹیچرس کو سیلس مین سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ ہمارے پاس علم کی اہمیت نہیں ہے کیونکہ علم دینے والے کی اہمیت نہیں ہے۔ اسکول کا ایک اہم حصۃ ٹیچرس ہیں، ٹیچرس میں تین کیرکٹرس ہونے چاہیے گفتار،کردار، اور اخلاق۔ ٹیچرس بچوں کے لیے ماڈل ہوتے ہیں، بچے ماں باپ سے بھی سیکھتے ہیں اس لیے والدین محتاط رہیں، اگر والدین بچوں کے سامنے یہ کہتے ہیں کہ ٹیچر خراب ہے تو بچہ ان سے نفرت کرنے لگتا ہے، بچے کے سامنے اسکول اور ٹیچر کی تعریف کریں۔ ایک سروے کے مطابق آج مسلم معاشرہ میں کھانے اورکپڑے پر زیادہ پیسے خرچ کیے جا رہے ہیں اور تعلیم پر کم خرچ کیے جاتے ہیں۔ بچے کے سامنے بچے کی تعریف کیجیے۔

محترمہ فصیحہ بانو خان صاحبہ اکیڈمیشین اینڈ کونسلر نے ”شوہر اور بیوی کے خوشگوار تعلقات کا اثر بچوں کی تعلیم پر“ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے جب انسان کو بنایا تو تمام رشتوں میں سب سے پہلا رشتہ میاں اور بیوی کو اتارا، اگر اس رشتہ میں مضبوطی نہیں ہے تو ہماری نسل و امت سب پانی میں ڈوب جائے گی۔ بیوی اور شوہر کا رشتہ بچوں کی تربیت میں سب سے اہم ہے۔ آپس کے جھگڑے کا برا اثر چھوٹے بچوں پر پڑتا ہے، ذہنی دباؤ، پڑھائی میں کمزوری،ضد،ہائپر نس، اسپورٹ میں ویک اور دیگر کمزوریاں بچوں میں پیدا ہو جاتی ہیں۔ ہسبینڈ وائف کا رشتہ اتنا مضبوط ہو کہ بچہ ملک و ملت کے لیے نافع ہو۔شادی سے پہلے بچیوں کی تربیت اور کونسلنگ ہی کام آتی ہے۔ میاں بیوی اپنے پرابلم بچوں کے سامنے نہ کہے، اپنا غصہ بچوں پر مت اتارئیے، ماں غصہ میں بد دعا دیتی ہے تو اس کا اثر ظاہر ہو کر رہتا ہے۔ گھروں میں پیار و محبت کا ماحول بنائیے۔

محترمہ حنا کوثر صاحبہ اکیڈمیشین وزڈم پرائمری اسکول نے سورہئ لقمان کے دوسرا رکوع کا تذکیر بالقرآن پیش کیا۔ محترمہ بشریٰ جمال صاحبہ مینجنگ ٹرسٹی وزڈم انسٹی ٹیوشنس نے تمام مہمانان کی شال پوشی و گل پوشی کی۔محمد صلاح الدین فرحان جوائنٹ سکریٹری وزڈم انسٹی ٹیوشنس نے پیارنٹس کے ڈمانڈ پر اس پروگرام کو اپنی آئی ٹی ٹیم جس میں افسر علی نعیمی ندوی اور محمد نصیر الدین شامل ہیں کے ساتھ ایکسپرٹس کا خطاب پوری دنیا LEDاسکرین پر شیئر کیا۔ شہر یان بیدر کے لیے عنقریب اس ویڈیو ز کا لنک سوشل میڈیا پر Share کیا جائے گا۔ جلسہ کا آغاز حافظہ مریم خانم کے تلاو ت کلام اللہ سے ہوا، حافظہ اقراء تنزیل نے حمد باری تعالیٰ پیش کیا، میمونہ اینڈ گروپ جماعت ششم نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، سمیہ اینڈ گروپ جماعت پنجم نے ترانہ پیش کیا اورارم اینڈ گروپ جماعت ہفتم نے دعائیہ نظم پیش کیا، جلسہ کی نظامت محترمہ شگفتہ خانم نے بحسن و خوبی انجام دیا، مس سنیتا کماری ہیڈ مسٹریس وزڈم پرائمری اسکول نے کلمات تشکر ادا کیا، دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!