تازہ خبریں

عائشہ خودکشی کیس میں نئے انکشافات، خودکشی کی وجہ صرف جہیز نہیں۔۔۔

عائشہ خودکشی کیس میں نئے افسردہ انکشافات: شوہر عائشہ کے سامنے ہی گرل فرینڈ سے ویڈیو کال کرتا تھا
عائشہ کو ڈپریشن کی وجہ سے مادررحم میں جنین ہوگیا تھا ضائع

احمد آباد: 2؍مارچ- 23سالہ عائشہ عارف نے گزشتہ ہفتے احمد آباد کے سابر متی دریا میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی، خودکشی سے قبل عائشہ نے ایک ہنستا ہوا ویڈیو بھی بنائی تھی ، لیکن اب عائشہ کے تبسم کے پیچھے درداور کڑھن وکیل کے توسط سے ظاہر ہورہی ہے۔ عائشہ کے وکیل ظفر پٹھان نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 23سالہ عائشہ کی شادی عارف سے ہوئی تھی ، جو راجستھان کے جالور میں رہتا ہے۔ عارف کا راجستھان کی ایک لڑکی سے افیئر(چکر) چل رہا تھا۔ عارف عائشہ کے سامنے ویڈیو کال پر گرل فرینڈز سے گفتگو کرتا تھا۔ وہ اپنی گرل فرینڈ پر پیسہ خرچ کرتا تھا اور اسی وجہ سے وہ عائشہ کے والد سے رقومات کا مطالبہ کرتا تھا۔

وکیل نے کہا کہ عائشہ کی جدوجہد شادی کے 2 ماہ بعد ہی شروع ہوگئی۔ ظفرپٹھان نے وضاحت کیا کہ سابرمتی ریور فرنٹ پر عائشہ کی بنائی گئی ویڈیو نے لوگوں کو حیران کردیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عائشہ کی جدوجہد اس کی شادی کے صرف 2 ماہ بعد شروع ہوگئی۔ عارف نے خود عائشہ سے کہا تھا کہ وہ ایک اور لڑکی سے محبت کرتا ہے۔ اس کے باوجود عائشہ اپنے غریب والدین کی عزت کو برقرار رکھنے کے لئے حالات سے مقابلہ کرتی رہی، وہ ہر لمحہ ایک نئی پریشانی سے گذرتی رہی ، لیکن خاموش رہی۔ بیوی کے سامنے گرل فرینڈ سے بات کرنا اس کے شوہر کی طرف سے بدترین عمل کیا ہوسکتا ہے ؟

عائشہ کے وکیل نے بتایا کہ عائشہ ایک باصلاحیت لڑکی تھی، تعلیم کے علاوہ وہ امورخانہ داری میں ماہر تھی۔ بچپن سے ہی جس طرح اس نے اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو نبھایا ، اسی طرح اس نے اپنے سسرال والے گھر میں بھی کوشش کی۔ اس نے صورتحال کو اِس حد تک سنبھالنے کی کوشش کی کہ اس کے اہل خانہ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ شادی کے وقت عائشہ کے والد نے اپنی بیٹی کو اپنی صلاحیت کے مطابق سب کچھ دیاتھا، لیکن عائشہ کے شوہر اور سسرال والے اس سے مطمئن نہیں تھے۔ادھر یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ عارف ایک بار عائشہ کو احمد آباد چھوڑ آیا تھا، عائشہ اس وقت حاملہ تھی۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ عارف نے کہا تھا کہ اگر آپ مجھے ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے ،تو میں عائشہ کو اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔

عائشہ حمل کے دوران عارف کے رویے سے ٹوٹ گئی تھی، وہ تناؤ میں رہنے لگی ۔ اسی وجہ سے مادرِ رحم سے خون بہنے لگا، ڈاکٹروں نے بہت کوشش کی، لیکن جنین کو بچایا نہیں جاسکا۔ عائشہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود عارف اور اس کے اہل خانہ کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ مسلسل رقم کا مطالبہ کرتا رہا۔عائشہ کے والد لیاقت علی نے منگل کے روز بتایا کہ وہ عارف کے والد کو فون کرکے اس سارے معاملے سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں ، لیکن انہوں نے کبھی بھی میرا فون نہیں اٹھایا۔ میری عائشہ واپس نہیں آئیں گی ، لیکن اس کے مجرم کو سزا ضرور ملنی چاہئے ، تاکہ کسی اور کی بیٹی کے ساتھ ایسا نہ ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!