نوجوانوں میں بامقصد زندگی گزارنے اور خیراُمت کا شعور بیدار کرنے کی ضرورت: مولانا محمد یوسف کنی
جماعت اسلامی ہند بگدل کی عظیم الشان ‘یوتھ کانفرنس’، ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین اور حافظ فائزالدین کا ولولہ انگیز خطاب
بیدر: 2/مارچ (پریس ریلیز) جماعت اسلامی ہند، بگدل کی جانب سے ایک عظیم الشان ‘یوتھ کانفرنس’ شولاپوری گارڈن فنکشن ہال میں منعقد ہوئی، کانفرنس کا مرکزی موضوع “ھُواجتباکم- اُس نے تمہیں چن لیا ہے” رکھا گیا تھا۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد یوسف کنی معاون امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، کرناٹک نے کہا کہ امت کے طلبہ اور نوجوانوں کو اللہ تعالی سے وابستگی اور یکسوئی کے ساتھ مکمل عبادت اور بندگی کرنے پر آمادہ ہونے کی ضرورت ہے۔ نوجوان ہی تاریخ بناتے ہیں اور تاریخ نوجوانوں ہی کے کارناموں سے بھری پڑی ہے، لیکن آج کا نوجوان اپنی جوانی کے قیمتی ایام کو غیراخلاقی اور بے مقصد گزار رہے ہیں۔ بلکہ امت کے نوجوانوں کی موجودہ صورتحال انتہائی بدترین ہوتی جا رہی ہے افسوس اس بات کا ہے کہ ان کے ذمہ داران بھی ایسی صورتحال پر سنجیدہ اور تبدیلی کی خواہاں نظر نہیں آتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امت کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اطاعت کرے کیونکہ اسی میں دنیا اور آخرت کی کامیابی مضمر ہے۔ نوجوانوں کو با مقصد زندگی گزار کرنا اور ان کے اندر خیرامت ہونے کا شعور بیدار کرنا سماج کی طلبہ اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں یاد دلانا اور ایک بہتر سماج کی تشکیل نو کے لیے جدوجہد کرنے پر آمادہ کرنا اب یہ کسی خاص جماعت یا گروہ کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر باشعور فرد کی اہم ذمہ داری بن چکی ہے۔
مولانا حافط فائز الدین رکن جماعت اسلامی ہند، شہر حیدرآباد نے خیر امت کی تیاری موضوع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اللہ تبارک و تعالی نے تمام انسانوں کے لیے خیر امت کا منصب دیا ہے لیکن آج معاملہ یہ ہے کہ اس امت نے اپنا فرض منصبی کو ہی بھلا دیا۔ مختلف تاریخی واقعات کے حوالے سےانہوں نے کہا کہ خیر امت ہونے کی حیثیت سے مسلم امہ کے بہت سے اصحاب نے انسانوں کی فلاح، ترقی اور بہبودی کے لیے اس دنیا کو بہت ساری ایجادات کے ذریعے اس دنیا کی ترقی میں اور بہت بڑا رول ادا کیا، لیکن افسوس کہ تاریخ کے ورق پلٹنے پر گزشتہ 400 سالوں سے اس خیر امت کا کوئی فرد دنیا، سماج کے لیے تو دور کی بات رہی بلکہ خود امت یا اپنی ذات کے لیے بھی کوئی خاص کنٹریبیوشن نہیں دیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو بالخصوص امت کے باشعور طبقہ بھی اس سمت میں سوچنے سے قاصر ہے تصور میں بھی اس جانب کسی کا خیال بھی نہیں جاتا کہ دنیا کو ہم دینے والے بنیں اور جب کہ ہمارے اسلاف نے بے شمار طریقوں سے اپنے علم اور عمل کے ذریعے اور دنیا کے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دیں۔ اب امت کو بلخصوص نوجوانوں کو اس جانب آگے بڑھنا ہوگا۔ مہمان مقرر ڈاکٹرطلحہ فیاض الدین ریاستی صدر ایس آئی او تلنگانہ نے سماج کی تشکیل نو اور کیسے؟ موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے سماج میں پائی جانے والی مختلف برائیوں اور بالخصوص سماج کو منتشر کرنے اور امن وامان کو بگاڑنے والی چیزوں کی پر خاص توجہ دلاتے ہوئے نوجوانوں سے مثبت اور تعمیری فکر اور احساس ذمہ داری کے ساتھ عملی میدان میں اپنی صلاحیتوں اور قوتوں کو لگانے اور بہتر سماج بنانے کے لیے جدوجہد کرنے پر زور دیا۔
حافظ محمد فیصل رکن جماعت اسلامی ہند بگدل کی تذکیر بالقرآن سے کانفرنس کا آغاز ہوا، برادر عزیز الحسن نے درسِ حدیث پیش کیا۔ شہ شین پر جناب محمد ذاکر حسین صاحب ناظم علاقہ جماعت اسلامی ہند کلبرگی، جناب محمد نجم الدین عمری صاحب، جناب محمد معین الدین صاحب امیر مقامی جماعت اسلامی ہند بگدل، ایم اے سلیم صاحب سوداگر بگدلی، محمد اکرام علی صاحب ناظم ضلع جماعت اسلامی ہند بیدر، محمد عبد الباقی بگدلی، شیخ علی صاحب مالک شولاپوری گارڈن فنکشن ہال، عبدالسمیع پی آر سیکریٹری ایس آئی او شہر حیدرآباد، محمد زبیر صدر ایس آئی او بگدل یونٹ اور دیگر مہمانان موجود تھے۔ کانفرنس کے اختتام کے بعد تمام شرکائے کانفرنس کے لیے طعام کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ کانفرنس کی نظامت محمد اقبال احمد نے انجام دی۔ کانفرنس میں نوجوانوں اور دیگر افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ دعا پر کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی۔