خبریںقومی

لکشدیپ میں کشمیر کو دُہرانے کے BJP ایجنڈے کی مزاحمت کریں: SDPI

نئی دہلی: یکم مارچ (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت ملک کے مغربی کنارے کے پر امن جزیروں کو ایک اور کشمیر میں تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ ہندوتوا نظریہ کی زیر قیادت مرکزی حکومت اور جزائر میں اس کی کٹھ پتلی ایڈمنسٹریٹرکے حالیہ اقدامات انتہائی قابل مذمت ہیں کیونکہ ان کا مقصد جزیروں کی ثقافتی شناخت کو مجروح کرنا ہے جس میں %96 فیصد سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔

حکام کے ذریعہ لکشدیپ میں
1۔ شراب کا اجازت نامہ جاری کرنا
2۔ غنڈہ ایکٹ کو متعارف کروانا
3۔لکشدیپ کیلئے کارگو بندرگاہ میں تبدیلی (کیرلا کے بے پور سے کرناٹک کے منگلور)
4۔ سیاحت کے شعبے میں اور اسکولوں میں پکانے کا کام کرنے والے عارضی ملازمین کا برخاست کیا جانا۔
5۔گائے کے ذبیحہ پر پابندی جیسے تباہ کن اقدامات کی تشکیل دیکر ان پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

لکشدیپ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں شراب کی ممانعت ہے اور اس ممانعت میں نرمی کرکے حکام جزیرے میں شراب نوشی کو فروغ دینے کیلئے دروازے کھول رہے ہیں۔ یہ جزیرے کسی بھی طرح کی مجرمانہ سرگرمی نہ ہونے کی وجہ سے مشہور ہیں، اور یہاں غنڈہ ایکٹ متعارف کروانے کا منصوبہ ہے جس کے تحت حکام کو ملزموں کو بغیر کسی مقدمے کے ایک سال تک قید میں رکھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے، اس کا مقصد سی اے اے مخالف مظاہرے میں حصہ لینے والے مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے اور ان لوگوں کو دھمکانے اور خاموش کرنے کیلئے ہے جو فاشسٹوں کی غیر قانونی سرگرمیوں سے اختلاف کرتے ہیں۔ لکشدیپ کا تعلق صدیوں سے کیرلا اور کیرلا کے ساحلوں سے ہے اور لکشدیپ سے مسافر اور کارگوآمدورفت قدیم زمانے سے ہی کیرلا کے بے پور بندرگاہ سے ہوتی آرہی ہے۔

حکومت کیرلا کے ساتھ لکشدیپ کے آبادکاروں کے اس تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے اور گجرات میں قائم کارگو کمپنیوں کی مدد کرنے کیلئے لکشدیپ کارگو ٹرانسپورٹیشن بندرگاہ کو کرناٹک کے منگلور میں تبدیل کردیا ہے جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔ عارضی ملازمین کو برخاست کرنے کا ارادہ جزیروں میں بے روزگاری اور بدامنی پیدا کرنا ہے اور یہاں پیدا ہونے والے صورتحال کا سیاسی استحصال کرنا ہے۔ جہاں گائے کی پوجا نہیں ہوتی وہاں گائے کے ذبیحہ پر پابندی عائد کرنا لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش ہے۔ یہ سارے اقدامات صدیوں سے سننے میں نہیں آرہی تھیں، مسلم برادری کو ملک میں ذلیل و خوار کرنے اور ان کو قومی دھارے سے الگ کرنے کے آرایس ایس ایجنڈے کے تحت اب ایسا کیا جارہا ہے۔ تعجب کی بات نہیں ہے کہ مسلم اکثریتی لکشدیپ کو مسلم آبادی والے کشمیر کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد اگلے ہدف کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ اسی طرح نسبتا زیادہ آبادی والی ریاست آسام میں این آر سی کا مقصد بھی مسلمانوں کو ہراساں کرنا اور انہیں تنگ کرنا ہے۔

ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے ان بات کی طر ف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنگھی حکومت منظم طور پر ملک کی سیکولر فطرت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ختم کررہی ہے تاکہ آرایس ایس کے نظریہ نگار گول والکر کے ہندو راشٹرکے قیام کے ایجنڈے کو تیز کیا جاسکے۔ فاشزم کو شکست دینے کیلئے، ان لوگوں میں سخت اور مستحکم مزاحمت پیدا ہونی چاہئے جو ملک سے محبت کرتے ہیں اور اس ملک کے تنوع میں اتحاد کو قائم و دائم رکھنا چاہتے ہیں۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!