ضلع بیدر سے

اپنے خوشی اور غم کا اظہار اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کریں: مفتی افسرعلی ندوی

پاکیزہ معاشرہ کی تشکیل کے لیے ہر فرد بشر کو اسلام کی اخلاقی تعلیمات سے آراستہ ہونا ضروری ہے

بیدر: 12/فروری(اے این) اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔ فطری دستور العمل ہے۔ معاشرہ کو بہتر اور پاکیزہ بنانے کے لیے ہر فرد کو اخلاقی تعلیمات سے آراستہ ہونے کی تعلیم دی ہے۔ہر عمارت کی تعمیر کے لیے بنیادضروری ہے اسی طرح صاف ستھرے سماج کی تشکیل کے لیے بھی شرم و حیا کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ شرم و حیا کے متعلق آپ ﷺ کی واضح ہدایات موجود ہیں۔ زیورِ حیا سے ہر فردِ بشر کو آراستہ ہونے کی ترغیب دی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے پیرو کاروں کو اپنے آنکھ، کان، ہاتھ، پیر اور شرمگاہ کے استعمال کے مواقع کو صاف صاف بیان کر دیا ہے۔ فرمانِ رسول ہے کہ جو مجھے زبان اور شرمگاہ کی ضمانت دے گا میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں گا۔ حضرت ام سلمہؓ اور حضرت میمونہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں موجود تھیں، اسی وقت ابن ام مکتوم تشریف لائے، آپ ﷺ نے فرمایا: ان سے پردہ کرو، میں نے کہا: کیا یہ نابینا نہیں ہیں؟ یہ تو ہمیں دیکھ نہیں سکتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی نابینا ہو؟ کیا تم ان کو نہیں دیکھ رہی ہو؟

معاشرہ میں بے حیائی، بے شرمی، فحاشیت اور عریانیت دھیرے دھیرے سرایت کر تی۔ فحاشی کو فروغ دینے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ حیا سوز تصویریں، ویڈیوز، فلمیں، سیریلس، چینلس، میگزینس سوسائٹی میں شرم و حیا کو ختم کرنے میں بڑا اہم رول پلے کر رہے ہیں، جس کے نتیجہ میں 14فروری کو عالمی سطح پر ویلن ٹائن ڈے مغربی تہذیب سے متاثر بلا لحاظ مذہب و ملت خصوصاً نوجوان لڑکے اور لڑکیاں مناتے ہیں۔یوم عاشقاں کے بارے یہ بات کہی جاتی ہے کہ تیسر ی صدی عیسوی میں ویلن ٹائن نا م کا ایک پادری تھا جو ایک راہبہ کی محبت میں گرفتار ہو چکا تھا، عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے کے لیے نکاح ممنوع تھا، اس لیے ایک دن ویلن ٹائن نے اپنی معشوقہ سے کہا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14فروری کے دن اگر کوئی راہب یا راہبہ جنسی تعلقات قائم کرے تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے اس پر یقین کیا اور دونوں جوش عشق میں سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی دھجیاں اڑانے پر انہیں قتل کر دیا گیا۔

بعد میں کچھ منچلوں نے ویلنٹائن کو شہیدِ محبت قرار دے کر ویلن ٹائن ڈے منانا شروع کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے آزادانہ جنسی ملاپ پر پابندی لگائی ہے اور نکاح کا راستہ اس کا نعم البدل عطا کیا ہے۔ ماں باپ اپنے بچوں اور بچیوں کی تربیت ابتدا ہی سے اسلام کی اخلاقی تعلیمات کی روشنی میں کرے تو آسانی کے ساتھ بے حیائی کی روک تھام کی جاسکتی ہے اور پاکیزہ معاشرہ تشکیل دی جا سکتی ہے۔ قرآن کریم میں جگہ جگہ بے حیائی اور بے شرمی کے کاموں سے روکا گیا ہے، ارشاد خدا وندی ہے کہ ”بیشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک سزا ہے۔

اسلام نے ہر روز ہمیں اپنے محبت کا اظہار کرنے کی ترغیب احکام خدا وندی کی پاسداری کے ساتھ سیرت رسول اکرم کی روشنی میں دی ہے۔اسلام ہی سچا دین ہے۔ قوم مسلم ہی تمام اقوام عالم سے افضل و برتر ہے۔ ہمیں ہر تہوار، خوشی اور غم کے موقع کو اسلامی عقائد اور تعلیمات کی روشنی میں انجام دینا چاہیے۔ شرم و حیا ایمان کا جز ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنی اولاد کو زیور حیا سے آراستہ کریں، تاکہ وہ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور اسلام کا بہترین نمائندہ بن سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!