کسان آندولن ختم کرانے کا ظالمانہ حکم
✍: سمیــع اللّٰہ خان
ابھی اترپردیش گورنمنٹ نے تمام ضلعی مجسٹریٹ اور سینئر پولیس افسران کو حکم جاری کیا ہیکہ جہاں جہاں کسانوں کا آندولن جاری ہے انہیں ختم کرایا جائے، غازی آباد۔دہلی بارڈر پر جاری احتجاجی دھرنے کو بھی ہٹانے کے احکامات جاری کردیے گئےہیں، یوگی انتظامیہ نے بھری پولیس اور سیکورٹی فورسز تعینات کردی ہے، احتجاجی مقام کے آس پاس سے، بنیادی انسانی ضروریات، پانی اور بجلی وغیرہ کو منقطع کیا جارہاہے، مختلف ظلم و زیادتیوں کےذریعے کسانوں کو ہٹانے کی تیاری ہوچکی ہے.
وہیں کسانوں کے لیڈروں نے جبراً احتجاج ختم کرانے کے احکامات کو تسلیم کرنے سے منع کردیاہے، راکیش ٹیکٹ اور گرنام سنگھ نے واضح کیا ہیکہ یہ زور زبردستی تسلیم نہیں کی جائےگی اور ہم یونہی احتجاج ختم نہیں کرینگے, دیکھیے آگے کیا ہوتاہے ۔
حکومت کےخلاف احتجاج کی آزادی کو جمہوریت میں روح قرار دیا جاتاہے لیکن یوگی سرکار آمریت کےذریعے ان حقوق کو چھین کر یہ بتا رہی ہیکہ وہ خود بھی جمہوریت پر گامزن نہیں ہے، کسان آندولن اگر پولیس فورس کی طاقت کے بل بوتے پر ختم کرایا جاتاہے تو پھر اس ملک میں آگے، برہمنی ریشہ دوانیوں اور ہندوتوا کی ظالمانہ کارروائیوں کےخلاف کسے زمین پر مخالفت کا حق حاصل ہوگا؟ اور کیسے انسانیت سوز غیرمنصفانہ پالیسیوں کو روکا جائےگا؟
احتجاج کو طاقت سے ختم کرانے کا فیصلہ اس ملک کے حکمرانوں کی لاچاری اور بالادست ذہنیت کا ثبوت ہیں.