کسانوں کا یکم فروری کا ’پارلیمنٹ مارچ‘ کینسل، 30جنوری کو ملک بھر میں جلسے اور1روزہ بھوک ہڑتال کا کیا اعلان
کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال نے کہا کہ ’’کسان پریڈ سرکاری سازش کا شکار ہوئی۔ دیپ سدھو آر ایس ایس کا ایجنٹ ہے۔ اس نے لال قلعہ پر مذہبی جھنڈا لگا کر ترنگے کی بے عزتی کی۔‘‘
یومِ جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ’ٹریکٹر پریڈ‘ میں ہوئے تشدد کو دیکھتے ہوئے سنیوکت کسان مورچہ نے ایک ہنگامی میٹنگ بلا کر آئندہ یکم فروری کو مقرر کردہ ’پارلیمنٹ مارچ‘ کینسل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا ہے کہ 30 جنوری کو پورے ملک میں عوامی جلسے کیے جائیں گے اور یک روزہ بھوک ہڑتال کا بھی منصوبہ ہے۔ کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسان پریڈ سرکاری سازش کا شکار ہوئی۔ دیپ سدھو آر ایس ایس کا ایجنٹ ہے۔ اس نے لال قلع پر مذہبی جھنڈا لگا کر ترنگے کی بے عزتی کی اور اس سے ملک کے ساتھ ساتھ ہمارے بھی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘‘
بلبیر سنگھ نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ ’’میں کسان مورچہ کی طرف سے یومِ جمہوریہ پر ہوئے تشدد کے لیے ملک سے معافی مانگتا ہوں۔ ہمیں اس غلطی کے لیے معافی مانگنی پڑ رہی ہے جس کے لیے ہم قصوروار ہی نہیں۔ کل کسان پریڈ کا انعقاد کیا گیا، یہ اپنے آپ میں تاریخی تھا۔ ہم 26 نومبر کو یہاں (دہلی بارڈر پر) آ کر بیٹھے۔ کوئی دقت نہیں ہوئی۔ کچھ تنظیمیں کہہ رہی تھیں کہ وہ لال قلع جائیں گے… حکومت سے ان کی ملی بھگت تھی۔ دیپ سدھو کو پوری دنیا نے دیکھا۔ وہ آر ایس ایس کا آدمی ہے۔‘‘
میٹنگ کے بعد کسان لیڈر شیو کمار ککّا کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس ویڈیو کلپ ہیں، ہم پردہ فاش کریں گے کہ کس طرح ہماری تحریک کو بدنام کرنے کی سازش تیار کی گئی۔‘‘ سوراج انڈیا کے سربراہ یوگیندر یادو نے بھی تشدد کی وجہ منصوبہ بند سازش کو قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم دیپ سدھو کے سماجی بائیکاٹ کی سب سے اپیل کرتے ہیں۔ پنجاب مزدور کسان سنگھرش سمیتی اور دیپ سدھو کل کے تشدد کے لیے ذمہ دار ہیں۔ تشدد ہوتے ہی ہم نے سب (مظاہرین) کو واپس اپنی جگہ آنے کے لیے کہا۔ سب نے دیکھا کہ دیپ سدھو کی تصویر وزیر اعظم اور بی جے پی لیڈروں کے ساتھ ہے۔ پورا سچ ملک کے سامنے آنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’لال قلع کے واقعہ پر ہمیں افسوس ہے اور ہم اس کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔‘‘
اس درمیان بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے واضح کر دیا ہے کہ تشدد سے کسانوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور تحریک پرامن طریقے سے جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سبھی لوگ لنگر اور بھنڈارے کرتے رہیں گے۔ نوجوانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کل کے واقعہ کے لیے پولس انتظامیہ قصوروار ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کل دہلی میں ٹریکٹر ریلی بہت کامیاب رہی۔ اگر کوئی حادثہ ہوا ہے تو اس کے لیے پولس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ کوئی لال قلع پر پہنچ جائے اور پولس کی ایک گولی بھی نہ چلے۔ یہ کسان تنظیم کو بدنام کرنے کی سازش تھی۔‘‘