سگریٹ نوشی پر اب لگے گا 2000 روپئے کا جرمانہ!
نئی دہلی:7/ جنوری- مرکزی حکومت تمباکو نوشی کے قانون کو سخت کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ مرکز نے 18 سال سے 21 سال تک سگریٹ اور تمباکو مصنوعات کے استعمال کی اجازت دینے کیلئے عمر بڑھانے کیلئے ایک ڈرافٹ بل تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ تیار کئے گئے بل میں کھلی سگریٹوں کی فروخت پر پابندی لگانے، ریستوراں اور ہوائی اڈوں پر سگیرٹ نوشی کرنے والے کمروں پر پابندی لگانے اور عوامی مقامات پر قوانین کی پیروی کرنے پر جرمانے میں اضافے کی بھی تجویز ہے۔
حکومت کی سگریٹ cigarettes اور دیگر تمباکو مصنوعات (اشتہار اور کاروبار اور کاروباری ، پیداوار ، فراہمی اور تقسیم) ترمیمی ایکٹ 2020 کا مسودہ تیار کیا ہے۔ اہم ((Amendment ) میں سے ایک دفعہ 6 (A) کے تحت ہے جس نے سگریٹ نوشی کی قانونی عمر بڑھا کر 21 کر دی ہے۔ (Amendment Act) کے مطابق "کسی بھی ایسے شخص کے ذریعے یا جس کی عمر اکیس سال سے کم ہے اور کسی تعلیمی ادارے (Educational institution) کے سو میٹر کے دائرے میں ہے۔ سگریٹ یا کسی دیگر تمباکو مصنوعات کی فروخت، فروخت کیلئے تجویز یا بکری کی اجازت نہیں دے گی۔
کھلی سگریٹ کی فروخت کو لیکر بھی بدلے گا قانون
سرکار نے کھلی سگریٹ کی گروخت پر پابندی لگانے کی مانگ کی ہے۔ دفعہ 7 میں یہ کہتے ہوئے ترمیم کی جا رہی ہے، بشرط یہ کہ سگریٹ یا کسی دیگر تمباکو میں کاروبار اور کاروباری سیل پیک اور اصل پیکیجنگ میں رہے گا۔ ” حکومت نے سگریٹ نوشی کی قانونی عمر طے عمر سے کم کے شخص کو تمباکو مصنوعات بیچنے پر جرمانہ بڑھانے کیلئے دو سال کی قید اور ایک ہزار روپئے سے لیکر سات سال کی جیل اور ایک لاکھ تک کا جرمانہ کی تجویز بھی اس ترمیم میں رکھا ہے۔اس بل میں بنانے والا اور غیرقانونی سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات کی فروخت میں کمی کا بھی (Provision) کیا گیا ہے جس کے تحت 1 سال کی جیل اور 50،000 روپے جرمانہ عائد کیا ہو سکتا ہے۔ غیر قانونی سگریٹ بنانے پر بطور جرمانہ دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ ساتھ ہی محدود علاقوں میں سگریٹ نوشی پر جرمانہ 200 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔