تازہ خبریں

کورونا سے مر جائیں گے مگر واپس نہیں جائیں گے: کسان مظاہرین

حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے، کسان سنگھرش سمیتی کا اعلان

دہلی میں پنجاب کسان سنگھرش سمیتی کے جنرل سیکریٹری وکھوندر سبرن نے کہا ہے کہ ملک میں کسانوں کی 500 سے زیادہ تنظیمیں ہیں لیکن حکومت نے صرف 32 تنظیموں کو ہی مذاکرات کے لئے مدعو کیا ہے، باقی کو حکومت نے مدعو نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان اس وقت تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک تمام تنظیموں کو مذاکرات کے لئے مدعو نہیں کیا جاتا۔

تکبر کی کرسی سے نیچے اترئیے اور کسان کا حق دیجئے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’ان داتا سڑکوں-میدانوں میں دھرنا دے رہے ہیں، اور جھوٹ ٹی وی پر بھاسن! کسان کی محنت کا ہم سب پر قرض ہے۔ یہ قرض انہیں انصاف اور حق دے کر یہ اتریگا، نہ کہ انہیں دتکار کر، لاٹھیاں مار کر اور آنسو گیس چلا کر۔ جاگیئے، تکبر کی کرسی سے نیچے اتر کر سوچئیے اور کسان کا حق دیجیئے۔‘‘

حکومت نے کسانوں کو بات کرنے کی دعوت دی

نئی دہلی: ملک میں کسانوں کی تحریک سے فکر مند حکومت نے کسان تنظیموں کے نمائندوں کو یکم دسمبر کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا ہے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان تنظیموں کو یکم دسمبر کو سہ پہر 3 بجے، نئی دہلی کے وگیان بھون میں بات چیت کرنے کی دعوت دی ہے۔ وزراء کی ایک اعلی سطح کی کمیٹی کسانوں کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ اس میٹنگ میں ان تمام تنظیموں کو دعوت دی گئی ہے جو پچھلی میٹنگ میں بلائے گئے تھے۔

سردی اور کووڈ ۔19 کے پیش نظر یہ بات چیت جلد شروع کی گئی ہے تاکہ کسان تنظیموں کے ممبروں کو پریشانی نہ ہو۔ اس سے قبل یہ میٹنگ 3 دسمبر کو طے پائی تھی۔

تومر نے کہا کہ حکومت کسانوں سے بات کرکے مسئلہ کو حل کرنا چاہتی ہے۔ مودی حکومت کسانوں کی مشکلات کے لئے پوری طرح عہد بستگی کے ساتھ کھڑی ہے۔ گذشتہ چھ سالوں کے دوران زراعت اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کے لئے تاریخی کام ہوئئے ہیں۔ نئے زرعی قوانین کے بارے میں کسانوں میں گمراہی پیدا ہوئی ہے۔

اس سے پہلے بھی کسانوں کے ساتھ دو دور کی بات چیت ہوچکی ہے۔ سیکرٹری زراعت نے 14 اکتوبر کو بات چیت کی جبکہ 13 نومبر کو وزیر زراعت اور وزیر خوراک و سپلائی نے کسان نمائندوں سے بات چیت کی۔ دراصل زرعی اصلاحات قوانین میں کسانوں کی تنظیمیں قومی دارالحکومت دہلی پہنچ گئی ہیں پچھلے کئی دنوں سے بہت سی بڑی سڑکوں کو جام کردیا گیا ہے۔

کورونا سے مر جائیں گے مگر واپس نہیں جائیں گے: مظاہرین کسان

کسانوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں براڑی میدان سے آنے جانے پر کوئی روک نہیں ہونی چاہئے، ورنہ مرکزی حکومت سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ کسانوں نے کہا کہ ’’بیشک ہم کورونا سے مر جائیں لیکن واپس نہیں جائیں گے۔ وزیر اعظم مودی ہمارے من کی بات سنیں ورنہ تحریک میں مزید تیزی آئے گی۔‘‘

کسان مظاہرین اپنے مطالبات پر بضد، صبح 8 بجے سے میٹنگ جاری

نئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ پانچ دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسان اپنے مطالبات پر بضد ہیں اور کسی بھی قیمت پر پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہے۔ دریں اثنا، مرکزی حکومت حرکت میں آٗی ہے اور وزیر زراعت کی طرف سے کسانوں کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ کسانوں سے منگل کو سہ پہر 3 بجے مذاکرات کا آغاز ہوگا، اس سے قبل صبح 8 بجے کسان لیڈران اپنی حکمت عملی تیار کرنے کی غرض سے میٹنگ کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!