کانگریس ضمنی الیکشن میں کسی مسلم اُمیدوار کو ٹکٹ دے: مسلمانانِ بسواکلیان کا مطالبہ
بسواکلیان: 26/نومبر (کے ایس) بسواکلیان اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات میں اس بار کانگریس پارٹی مسلم کو ٹکٹ دے کر اُمیدوار بنائے۔مقابلہ کرنے مسلمانوں کی خواہش ہے۔ضمنی انتخابات میں مسلمان کو ٹکٹ دیا گیا تو کانگریس کامیاب ہوسکتی ہے۔ہر وقت جنتادل (یس)کا اُمیدوار انتخابی میدان میں ہوتا تھا۔مسلم طبقہ کے ووٹ تقسیم ہوتے تھے۔کل ہی سابق چیف منسٹر ایث.ڈی.کمار سوامی نے یہ بیا ن دیا ہیکہ جنتادل (یس) حلقہ اسمبلی بسواکلیان کے ضمنی انتخابات میں اُمیدوار کھڑا نہیں کریگی۔اب صاف ہوگیا ہیکہ مسلمان متحدہ طور پر کانگریس کو ہی ووٹ دیں گے۔ووٹ تقسیم نہیں ہوں گے۔مسٹر بی نارائن راؤ کے انتقال کے سبب ضمنی انتخابات ہورہے ہیں۔صدر کے پی سی سی ڈی کے شیو کُمار اسمبلی انتخابات کی تیاری کرنے کے لئے بسواکلیان آئے تھے۔
کئی سالوں سے کہا جارہا ہیکہ کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے۔کانگریس مسلم طبقہ کے ووٹ ضرور لیتی ہے،لیکن کانگریس انتخابات میں ٹکٹ دینے اور پارٹی میں عہدے دینے کی بات آتی ہے تو مسلمانوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے۔ریاست کرناٹک میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔خاص طور پر ضلع بیدر میں بیدر شمال، بیدر جنوب، ہمنا آباد، بسواکلیان ایسے اسمبلی حلقہ جات ہیں، جہاں مسلمان منتخب ہوئے ہیں۔ بیدر شمال،بیدر جنوب،ہمناآباد اور بسواکلیان اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں نے ہمیشہ کانگریس کا ساتھ دیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں کانگریس پارٹی ہر حالت میں مسلمان کو ہی ٹکٹ دے۔
بسواکلیان حلقہ اسمبلی سے مقابلہ کرنے جناب یثرب علی قادری (صاحب) گذشتہ 20سالوں سے مسلسل کوشش کررہے ہیں۔عوام بیحد مقبول ہیں۔جناب اعجاز لاتورے نامی شخص بھی کانگریس ٹکٹ کے دعویدار ہیں۔ بسواکلیان کی عوام خاص کر مسلمانوں کی یہ خواہش ہیکہ کسی بھی مُسلمان اُمیدوار بنایا جائے۔ جہاں تک ہار جیت کا سوال ہے،یہ قسمت کی بات ہے۔لوک سبھا انتخابات میں کارگزار صدر کے پی سی سی مسٹر ایشور کھنڈرے کانگریس اُمیدوار تھے،کھنڈرے کو شکست ہوئی۔خود لنگایت طبقہ ایشور کھنڈرے کو ووٹ نہیں دیا۔حلقہ اسمبلی بھالکی میں ایشور کھنڈرے خود مسلمانوں،کمزور طبقات کی تائید سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ایشور کھنڈرے ہو یا ڈی کے شیو کمار ان کو چاہئیے کہ بسواکلیان حلقہ سے مسلمان کو ہی اُمیدوار بنانے کا فیصلہ کریں۔ ضمنی انتخابات ہیں،کانگریس کو کامیاب ملتی ہے تو بی جے پی کو نقصان نہیں ہوگا۔ بی جے پی کو شکست ہوتی ہے تو حکومت ختم نہیں ہوگی۔ صرف دو سال مدت کے لئے ہونے والے ضمنی انتخابات میں کانگریس مسلمان کو ہی ٹکٹ دے گی۔دوسری طبقات بھی مسلم اُمیدوار کی تائید کریں گے۔
حلقہ کے باشعور،سیاسی دانشمند اور عام مسلمانوں کا یہ مطالبہ ہیکہ کانگریس مسلمانوں کو قطعی نظر انداز نہ کرے۔آزادی کے بعد 1952 میں پہلی مرتبہ انتخابات ہوئے،تب سے مسلم طبقہ کی یہ خواہش ہیکہ رکن اسمبلی ان کے طبقہ کا ہو۔مسلم اُمیدوار انتخابی میدان میں ہوتا ہے تو اس سے آسمان پھٹ پڑنے والا نہیں ہے۔1978ء میں جناب تاج الدین نواز بھائی نے جنتا پارٹی اُمیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے 6.39ووٹ حاصل کئے۔نواز بھائی کو صرف 4,959ووٹوں کے فرق سے شکست ہوئی۔1983میں جناب نواب ایس کمال الدین نے مقابلہ کیا،14,444ووٹ حاصل کئے۔2004ء میں جناب نثار احمد ایم ڈی حُسین نے بی ایس پی اُمیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کیا۔ انہیں 11,861 ووٹ حاصل ہوئے۔ جنتادل (ایس) نے اُمیدوار کھڑا نہ کرنے کا اعلان کیا تو حلقہ کی عوام خاص طور پر مسلمانوں میں مایوسی پیدا ہوئی ہے۔ حلقہ اسمبلی بسواکلیان میں مسلم رائے دہندوں کی تعداد 45ہزار سے زائد ہے۔حلقہ کے بعض مسلم دانشوروں اور ذمہ داروں نے بتایا کہ اگر کانگریس مسلمان کو ٹکٹ دے گی تو مسلمان متحدہ طور پر کانگریس کوووٹ دیں گے،ورنہ مسلمان متبادل اُمیدوار کو کھڑا کرنے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہونگے،کیونکہ مسلمان کسی پارٹی کے غلام نہیں ہیں۔