بسواکلیان: اقراء پبلک اسکول میں مولانا آزاد کے نام یومِ تعلیم کا اہتمام
بسواکلیان: 12/نومبر (ایم آئی) 11نومبر، یوم تعلیم کے اہتمام کی غرض سے اقراء پبلک اسکول بسواکلیان میں مولانا ابوا لکلام آزاد کی شخصیت کے مختلف پہلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر موجود مہمان جناب سید خواجہ سرتاج الدین صاحب نے بتایا کہ مقدس ترین مقام مکہ معظمہ میں 11 نومبر 1888 کو پیدا ہوئے مولانا ابوالکلام آزاد ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے۔ وہ ایک مجاہد آزادی ہونے کے ساتھ ساتھ بے مثال خطیب، عظیم صحافی، دانشور اور عالم دین بھی تھے۔ 7 سال کی عمر میں وہ کلکتہ آئے جہاں ان کی باضابطہ تعلیم شروع ہوئی۔ مولانا آزاد نے حدیث اور فقہ کا گہرا مطالعہ کیا اور ان کا یہ عقیدہ تھا کہ قرآن ہماری زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کرتا ہے۔ ان کا یہ عقیدہ ان کی تحریروں میں بھی نظر آتا ہے۔ ادبی، سماجی، تاریخی اور سیاسی مضامین میں اکثر وہ قرآن کے حوالے دیا کرتے تھے۔ قومی تحریک کے حق میں اور برطانوی حکومت کے خلاف انھوں نے ایک تحریری مہم چلا رکھی تھی جس کے لیے انھیں قید و بند کی صعوبتیں بھی جھیلنی پڑیں۔
1912 میں اردو ہفتہ وار ’الہلال‘ جاری کیا جو انگریز مخالف اور حب الوطنی پر مبنی مواد کے لیے کافی مقبول ہوا لیکن حکومت نے اس پر 1914 میں پابندی عائد کر دی۔ لیکن مولانا آزاد نے ’البلاغ‘ کے نام سے دوسرا اخبار شروع کر دیا اور قومی آزادی کے اپنے مشن کو جاری رکھا۔ مولانا آزاد مہاتما گاندھی کی آئیڈیالوجی سے بہت متاثر تھے اور ان کے ہر قدم میں ساتھ کھڑے رہتے تھے۔ 1923 میں وہ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر بنائے گئے۔ حصول آزادی کے بعد مولانا آزاد ملک کے پہلے وزیر تعلیم مقرر کیے گئے۔ تعلیم کے شعبہ میں ان کی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے ہی 11 نومبر یعنی مولانا آزاد کے یومِ پیدائش کو ‘قومی یوم تعلیم’ کی شکل میں منایا جاتا ہے۔
اس موقع پر موجود صدر سوسائٹی، جناب اقبال علی صاحب نے کہا کہ مولانا بیک وقت کئی صلاحیتوں کے مالک تھے اور نہ صرف آزادی کے ہیرو تھے بلکہ آپ نے قومی یکجہتی کے فروغ پر مرتے دم۔تک کام کیا۔ اس موقع پر عمر فیصل نے کہا کہ مولانا آزاد کا سب سے بڑا کارنامہ انکی تعلیمی خدمات ہیں جس میں آپ نے وزارت تعلیم کے دور میں ملکی سطح کے کئی ایک معیاری ادارےقائم کئے جسے ہندوستان میں اہم مقام حاصل۔