ٹاپ اسٹوری

توہین رسالت معاملہ میں پروڈکٹس بائیکاٹ مہم سے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا فرانس

دبئی: 27/اکٹوبر- آزادی اظہار کے نام پر گستاخانہ کارٹون بنانے پر مصر رہنے والا فرانس پہلی بار عرب دنیا کی جانب سے چلائی گئی ’’فرانس کے مصنوعات کی بائیکاٹ مہم‘‘ کے سامنے گھٹنا ٹیک کر گڑ گڑاتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ توہین رسالت کی حمایت کرنے والا فرانس پہلی بار مسلم ممالک کے اتحاد کے سامنے بے بس ہو کر ’’مہم‘‘ ختم کرنے کی بھیک مانگتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ فرانس تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے۔ شروعاتی دور میں اگر عرب ممالک متحدہ طور پر اس طرح کا ٹھوس قدم اٹھالیتے تو فرانس بار بار گستاخی کرنے کی جرأت نہیں کر پاتا۔ بغیر کسی تشدد کے عرب دنیا کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات کی چاروں طرف سے ستائش ہورہی ہے۔ 

واضح رہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں اسلام مخالف منظم مہم کے خلاف عرب سمیت دیگر مسلم ممالک میں زبردست غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ پوری دنیا میں پرامن احتجاجات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فرانس نے مسلسل توہین رسالت کا ارتکاب کر کے مسلمانوں اور انسانیت پسندوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی نہ صرف مجرمانہ کوشش کی بلکہ دنیا کی پرامن فضا کو مکدر کرنے کی سازش رچی، جس کے جواب میں مسلم ممالک نے فرانسیسی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم شروع کردی جس سے فرانس حواس باختہ ہوگیا اور اب اس نے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ مصنوعات کی بائیکاٹ مہم ختم کردیں۔ 

واضح رہے کہ فرانس میں ’گستاخانہ خاکوں‘ کی اسکولی بچوں کے سامنے نمائش، نمائش کرنے والے استاد کے قتل اور پھر فرانسیسی صدر کی جانب سے اسے ہیرو قرار دئے جانے کے بعد پوری مسلم دنیا میں فرانس کے خلاف مظاہرے اور بائیکاٹ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اسی سلسلے کے تحت کویت کی 70 سے زائد کاروباری تنظیموں کے اتحاد نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر کے یوپی ملک نے فرانس کی مصنوعات کو ہٹانا شروع کردیا تھا۔ 

علاوہ ازیں سعودی عرب، ترکی، متحدہ، عرب امارات (یو اے ای)، پاکستان، ملائیشیا ، انڈونیشیا، مصر اور دیگر مسلم ممالک میں بھی فرانس کے خلاف سوشیل میڈیا پر ٹرینڈز بنے اور عوام نے فرانسیسی صدر پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا۔ عرب ممالک میں اپنی مصنوعات کے بائیکاٹ شروع ہونے کے چند دن بعد ہی فرانسیسی حکومت کے ہوش ٹھکانے آگئے اور اس نے مشرق و سطیٰ کے ممالک سے بائیکاٹ ختم کرنے کی اپیل کردی۔ 

مذکورہ بائیکاٹ مہم میں اس وقت مزید شدت آگئی جب فرانسیسی صدر ایما نوئیل میکرون نے 23؍اکتوبر کو متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس ’گستاخانہ خاکوں‘ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ فرانسیسی صدر نے مذکورہ شخص کی آخری رسومات میں شرکت کر کے اسے فرانس کا ہیرو بھی قرار دیا تھا، جس پر پوری دنیا میں فرانسیسی صدر کے خلاف احتجاج شروع ہوا۔ 

ایک طرف جہاں فرانسیسی حکومت نے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے بائیکاٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا، وہیں دنیا بھر کے مسلم ممالک سمیت دیگر مسلم آبادی والے ممالک کے عوام کی جانب سے فرانسس کے خلاف سوشیل میڈیا پر مہم میں تیزی دیکھی گئی۔ دنیا بھر میں چلنے والی فرانس مخلاف سوشیل میڈیا مہم میں فرانسی صدر اور حکومت سے ’گستا خانہ خاکوں‘پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ 

کویت میں سخت ردعمل کا ظہار کرتے ہوئے کویتی پرچون فروشوں نے فرانسیسی مصنوعات کا اجمتاعی بائیکاٹ کردیا ہے اور انہوں نے اپنی دکانوں اور سپر اسٹورز سے فرانیسی اشیاء ہٹادی ہیں۔ کویت کی غیر سرکاری صارفین کو آپریٹیو سو سائیٹز کی یونین نے جمعہ کو فرانسیسی اشیائ کے بائیکاٹ کے لئے ایک باضابطہ سرکیولر جاری کیا تھا۔(بشکریہ: ایس او)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!