غم نہ کرو مایوس نہ ہو !
عمیر انس
ہندتوا کے نظریے میں ہر وہ عنصر موجود ہے جو مسلمانوں سے پہلے اس ملک کو اور اسکے ہندو شہریوں کو تباہ اور برباد کردیگا، اس نظریے میں عدل، انصاف، خیر خواہی، انسانیت دوستی اور انسانیت نوازی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور یہ وہ عناصر ہیں جو کسی بھی قوم کو خواہ مسلمان ہو یا غیر مسلمان، کو طاقتور اور مقبول بناتی ہیں، مسلمان اپنے زمانے عروج میں جیسے بھی تھے غیر مسلم قومیں ان سے خوف نہیں کھاتی تھیں بلکہ ان کے جیسے بننے کا مقابلہ کرتی تھیں، پھر یہ خوبیاں یورپ میں جانے لگیں تو مسلمان بھی خود کو یوروپ کی طرح بنانے کی فکر کرنے لگے، بیچ میں کمیونزم نے یہی خواب دکھایا تو لوگ کمیونسٹ بننے میں فخر محسوس کرنے لگے، لیکن ہندتوا ان سب میں سب سے الگ ہے، اسکی ایجاد ہی نفرت کرنے اور نفرت کرانے کے لئے ہوئی ہے، اس لئے ہمیں زیادہ مایوس اور غمگین ہونے کی ضرورت نہیں ہے، یہ نظریہ خود کش ہے، ظلم اور زیادتی اور نسلی برتری کے جس تصور پر یہ نظریہ قائم ہے تاریخ کے کوڑے دان میں ایسے بہت سے نظریے سڑ رہے ہیں،
مسلمانوں کو اس ملک کو عدل اور انصاف کے نئے نظریے اور نی امید کے فروغ کے لئے فکرمند ہونا چاہئے، مسلمانوں کو صرف اپنی فکر ہی نہیں بلکہ ان کی بھی فکر کرنی چاہئے جو اس ہندتوا کے نظریے کے نشانے پر ہیں، یہ صحیح ہے کہ آپ مسجدیں مقدموں سے اور سیاست سے کبھی نہ جیت سکتے ہیں نہ بنا سکتے ہیں لیکن اگر آپ عدل اور انصاف اور انسانی فلاح اور بہبود کا پورے ملک کو قابل قبول نظریہ پیش کر سکیں اور پیش کرنے کی کوشش کر سکیں، اپنے نظریے کے لئے علم حاصل کر سکیں، علم سے آراستہ ہو کر میدان عمل میں آ سکیں، تحقیق اور تدبیر میں ایک ساتھ کام کر سکیں تو مسجدوں کی حفاظت کی فکر آپ سے زیادہ برادران وطن کوہوگی ،
مجھے پورا یقین ہے کہ اسلام اپنے اندر ایسی تمام پر کشش باتیں رکھتا ہے جسکی ضرورت ہر انسان کو ہے، ہو سکتا ہے وہ باتیں مولویوں کے فقہی اور استفتائی تصور دین کی بے کشش بحثوں میں کہیں غائب ہو گیا ہو، لیکن وہ کشش ذرا سی تلاش میں حاصل ہو جاتی ہے، افسوس ہی ہوگا کہ عدل اور انصاف کا تصور کی تلاش کرنے والے کی نگاہ میں کمیونزم، لبرل ازم پہلے نظر آ جاتا ہے اور اسلام نہیں نظر آتا، اسکی وجہ انکی تلاش کی کمی نہیں بلکہ ہمارے درمیان اسلام کے بگڑا ہوا تعارف ہے، مسلمان بنانا یا مسلمانوں کی سیاست کے لئے ووٹ حاصل کرنے والے اسلام کی نہیں بلکہ انسانوں کی تلاش حق میں دور سے نظر آ جانے والے اسلام کا پیش کیا جانا ضروری ہے..