آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

حرم رُسوا ہوا پیرِ حرم کی کم نگاہی سے…

ساجد محمود شیخ میراروڈ 

مکرمی!

مسجدِ حرام کے امام عبد الرحمن السدیس نے اپنے حالیہ خطاب میں اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ہونے والے معاہدۂ امن کی تائید کی۔ اس معاہدے کی عالمِ اسلام سمیت پوری دنیا میں مذمّت کی جارہی تھی۔ مگر امامِ کعبہ نے حیرت انگیز طور پر اس معاہدہ کی حمایت کی۔ نہ صرف اس معاہدے کی حمایت کی بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ مسجدِ اقصیٰ اسرائیل کا اندرونی معاملہ ہے ۔امامِ کعبہ کے اس بیان سے مسلمانانِ عالم کو انتہائی رنج و تکلیف پہنچی ہے۔ امامِ کعبہ پوری دنیا کے مسلمانوں میں اپنا ایک منفرد مقام و منزلت رکھتے ہیں ہر کسی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا کرتا ہے۔

خانہ کعبہ کے امام ہونے کے ناطے وہ امت مسلمہ کے قائد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا کام پوری امت کی تربیت کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک کے حکمرانوں کو صحیح راستے پر چلنے کی دعوت دینا بھی ہے۔ مگر اپنے مذکورہ بالا بیان سے انھوں نے اپنی عزّت گنوائی اور  اپنے رتبہ کے تقدّس کو پامال کیا ۔ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے کے بجائے ظالم اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم کرنے والے معاہدے کی حمایت کرکے دنیا و آخرت دونوں جہاں میں اپنی ذلّت ورسوائی کا سامان پیدا کردیا۔ تاریخ ان کو کبھی معاف نہیں کرے گی اور وقت کا مورّخ اُن کو ایسے امام کے طور پر یاد کرے گا کہ جو دنیاوی عیش و عشرت کی خاطر وقت کی ظالم و سامراجی طاقتوں کے آگے سجدہ ریز ہو گئے۔

ایسے آئمہ کی اُمّت مسلمہ کو کوئی ضرورت نہیں ہے اور ہم ان سے اور اُن کے خوشامدی بیان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ۔ شاید ایسے ہی اماموں کے بارے میں شاعر نے کہا تھا      

اُس امامِ وقت کی پیروی ہے تجھ پر حرام
جو سکھائے تجھ کو طاغوتِ جہاں کا احترام 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!