’کیا وزیراعظم مور سے کھیلنے میں مصروف ہیں؟‘: اسدالدین اویسی
اویسی نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے چین کے وزیر دفاع سے ملاقات کی لیکن مودی حکومت کا کوئی بیان نہیں آیا، شاید وزیر اعظم اپنے شاہی باغ میں مور کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہوں گے، اس لئے بیان نہیں آیا!
نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی ہند و چین سرحدی تنازعہ کے حوالہ سے مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے چین کے وزیر دفاع سے ملاقات کی، اس پر چین کا بیان تو آگیا ہے لیکن مودی حکومت کی طرف سے تاحال کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاید وزیر اعظم اپنے شاہی باغ میں مور کے ساتھ کھیلنے میں مصروف رہے ہوں گے، اس لئے بیان نہیں آیا ہوگا۔
اویسی نے کہا کہ یہ ملک جاننا چاہتا ہے کہ ہمارے وزیر دفاع نے چین کے وزیر دفاع سے کیا کہا! چینی فوج جو یہاں گھس کر بیٹھی ہے، اس پر انہوں نے سوال کیا۔ ہمارے فوجیوں کو مارا اس پر سوال پوچھا؟ چین ہماری سرزمین پر قبضہ کر کے بیٹھا ہے لیکن حکومت اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی۔
8 hours after the Chinese defence minister issued a statement after bilateral talks in Moscow, we still don't have a statement from our government. Is our PM busy playing with peacocks in his palatial garden to not have time for 1000 sq km lost to China in Ladakh?@rajnathsingh
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 5, 2020
اسدالدین اویسی نے کہا، ماسکو میں دوطرفہ بات چیت میں چینی وزیر دفاع کے بیان کے 8 گھنٹے بعد بھی ہماری حکومت کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ کیا ہمارے وزیر اعظم اپنے شاہی باغ میں مور کے ساتھ کھیلنے میں اس قدر مصروف ہیں کہ ان کے پاس لداخ میں 1000 مربع کلومیٹر میں چین کے قبضے کے بارے میں بات کرنے کا وقت نہیں ہے؟ اویسی نے اپنے ٹویٹ میں راجناتھ سنگھ کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارتی وفد نے چینی فوج کی پینانگونگ جھیل کے جنوبی کنارے میں جمود کو تبدیل کرنے کی نئی کوششوں پر سخت اعتراض کیا اور مذاکرات کے ذریعے تعطل کو حل کرنے پر زور دیا۔ دونوں وزرائے دفاع کے مابین بات چیت کا مرکز طویل عرصے سے جاری سرحدی تعطل کو حل کرنے کے طریقوں پر تھا۔ دریں اثنا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ خطے میں امن و سلامتی کے لئے اعتماد کی فضا، عدم جارحیت، بین الاقوامی قوانین کا احترام اور اختلافات کا پرامن حل ضروری ہے۔