ضلع بیدر سے

توہینِ رسالت ناقابلِ معافی جرم، گستاخِ رسولﷺ کو سخت سزا دی جائے: محمد مجیب الرحمن قاسمی

بیدر: 16/اگست۔(اے ایس ایم) جناب شاہ حامد محی الدین قادری سکریٹری جمعیت اہلِ حدیث بیدر کے پریس نوٹ کے مطابق مسجدِ علیؓ ارکاٹ گلی نورخاں تعلیم بیدر میں جمعہ کے موقع پر فضیلۃ الشیخ محمد مجیب الرحمن قاسمی حفظ اللہ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ رسولِ کریم ﷺ کی شانِ مقدس میں گستاخی کی جسارت کرنے والے کو معاف نہیں کیا جاسکتا‘دنیا میں کسی انسان کو بھی یہ اختیار نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی اہانت کرنے کی کوشش کرنے والے کو معاف کرے‘ اس کی سزا صرف موت کے اور کچھ نہیں۔

اس موقع پر شیخ نے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ کعب بن اشرف نبی ﷺ کی شانِ مقدس پر توہین آمیز کلمات کہے تو اللہ کے رسول ﷺ نے اعلان کیا کہ کون ہے جو کعب بن اشرف کیلئے کافی ہوجائے تو صحابی رسول ﷺ محمد بن اسلمہ نے رسولﷺ سے اجازت مانگی کہ میں اُس کی گردن ماردوں۔ اسی طرح نبی ﷺ کی زندگی میں اور بھی واقعات ملتے ہیں کہ جس میں ناموس ِ رسالتؐ کی خاطر کس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ نے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ یہی نہیں جناب ِ رسالت مآب ﷺ کی وفات کے بعد بھی تاریخ میں بے شمار واقعات ملتے ہیں۔وقت کا بادشاہ عبدالملک ابن مروان کے دور میں یمن کے گورنر ایوب ابن یحییٰ نے ایک عیسائی کو توہین رسالت کے جرم میں قتل کروایا جس پر عبدالملک ابن مروان نے اِظہار ِ مسرت کیا۔اور قرطبہ کے ایک عیسائی پادری پولوجئیس نے باقاعدہ توہینِ رسالتؐ کی مہم کا آغاز کیا تو امیر عبدالرحمن کے بیٹے نے جہنم رسید کردیا۔

شیخ مجیب الرحمن قاسمی نے اپنے خطاب میں مزید بتایا کہا کہ دنیا کے کسی بھی انسان کو چاہئے کہ وہ رسول ﷺ پر ایمان لائے یہ اس کا اختیار ہے‘ لیکن ہر وہ انسان کو لازمی ہے کہ آپ ﷺ کا احترام کرے اور کسی کو بھی یہ اختیار نہیں کہ نبی ﷺ کی اہانت کرے۔اور بحیثیت ِ انسان اُسے احترام کرنا لازمی ہے۔دوران ِ خطاب شیخ نے کہا کہ یہ تو غیر ہیں جو بار بار اہانتِ رسول ﷺ کے مرتکب ہورہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ نبی ؐ کا مقام و مرتبہ کی صحیح عکاسی اور آپ ﷺ کی تعلیمات ان تک نہیں پہنچی جس سے وہ اہانت پر اتر آتے ہیں۔ اور ایسے سنگین جرم کا ارتکاب کرتے ہیں‘جس سے ہم اہلِ ایمان کو شدید غم و غصہ آجاتا ہے۔اور نبی ﷺ کی محبت پر جان تک دینے کو ذرا سا بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔مگر کیا کبھی ہم اپنی زندگی پر بھی ذرا غور کیا ہے کہ دن رات میں نبی ﷺ کی کتنی سنتوں کو چھوڑ کر عملی طورپر توہینِ رسالت ؐ کے مرتکب ہوتے ہیں۔نا ہمارا حلیہ نبی ﷺ کی سنّت پر نااخلاق نامعموملات اور نامعاشرتی زندگی میں نبی ﷺ کی پیروی‘تو ہم کس حیثیت سے نبی ﷺ کے امتّی کہلوانے کے حق دار ہیں.؟۔

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ نبی ﷺ کی محبت پر مر مٹنے کے ساتھ ساتھ نبی ﷺ کی زندگی کو نمونہ بنائیں اور ان حالات میں جوش اور جذبے کے ساتھ ساتھ عقل و دانش سے کام لیں۔اسلام کی تعلیمات کیا ہیں‘اس موقع پر کیا کرنا چاہئے‘ملک کا قانون کیا کہتا ہے‘ان سب باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے پر امن طریقے سے قانون کی خلاف ورزی نہ کرتے ہوئے ہما رامدعاایوان بالا تک پہنچائیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ محبت ِ رسولﷺ کے اِظہار میں اسلامی تعلیمات کو ہی داغدار کردیں‘کیونکہ اسلام کی تاریخ رہی ہے کہ سزاء اُسی کی ملی ہے جس نے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ جرم کوئی اور کرے سزا کسی اور کو ملی ہو۔اسی لئے احتجاج ایسا ہونا چاہئے جس سے امن خراب نہ ہو‘معصوم لوگوں کی جان و مال کوکوئی نقصان نہ ہو۔لوگ خوف و دہشت سے محفوظ رہیں۔ یہی نبی ﷺ کی تعلیمات ہیں ہمیں ہرحال میں انہی باتوں پر عمل کرنا ہوگا۔

شیخ نے مطالبہ کیا کہ ایسے گستاخانہ کلمات کا ارتکاب کرنے والے کو حکومت سخت سے سخت سزا دے تاکہ آگے کوئی ایسی جسارت کرنے کیلئے سو بار سونچے۔خطاب کے آخر میں شیخ نے دعا کی کہ سارے عالم میں اللہ تعالیٰ امن و امان عطا فرمائے۔اور موجودہ وباء کورونا وائرس سے جلد از جلد شفاء عطا فرمائے اس وباء دنیا سے خاتمہ کردے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!