“کووڈ۔19کا پیغام۔انسانیت کے نام” جماعت اسلامی کرناٹک کا سمپوزیم، امیرجماعت اسلامی ہند کا خطاب
”آفات اور مصیبتیں انسانی کرتوتوں کا نتیجہ ہیں، تمام انسانوں کو اپنے رب کی طرف پلٹنا چاہیے“: سید سعادت اللہ حسینی،امیرجماعت اسلامی ہند
جماعت اسلامی ہند،کرناٹک کی جانب سے”کووڈ۔19کا پیغام۔انسانیت کے نام“آن لائن سمپوزیم کا اہتمام
بنگلور: 16/اگست۔ کووڈ۔19نے پوری انسانی دنیا کو اللہ کی قدرت کی سامنے بے بس و مجبور کردیا ہے۔ انسان کے سامنے یہ حقیقتیں وا ضح کردی گئیں ہیں کہ فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا کیا نتیجہ ہوتا ہے، دولت و ثروت کے باوجود وہ مصیبتوں سے بج نہیں سکتا،اللہ کی نافرمانی اور نفس کا بندہ بن کر زمین پر ظلم کرنے سے عذاب سے چھوٹ نہیں سکتا۔ ایک طرف اللہ تعالی کانظام کائنات ہے جو اسباب پر پیدا کیا گیا ہے اور اسباب سے چلتا ہے، مگر یہ ا سباب پیدا کرنے والا بھی اللہ ہی ہے، بیماری اور دوا، نفع و نقصان اسی قانون پر چلتے ہیں، جس کو ہم سائنس کے نام سے جانتے ہیں اور اسلام فطرت کو سمجھنے اور اس پر تحقیق کرنے اس کے رازوں کو جاننے کی ترغیب دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی ہند انجینئر سید سعادت اللہ حسینی نے جماعت اسلامی ہند، کرناٹک کی جانب سے”کووڈ۔19کا پیغام۔انسانیت کے نام“کے عنوان کے تحت منعقد ہوئے آن لائن سمپوزیم میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیرجماعت اسلامی ہند نے کہا کہ مصیبتوں میں انسان کو اپنے رب ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور اسی سے معافی طلب کرنا ہے، اس لئے کے یہ مصیبتیں انسان کی اپنی کمائی ہیں،اسکے اپنے برے کرتوت کا نتیجہ ہیں۔ان مصیبتوں او ر آفات کی اخلاقی وجہ ہم معلوم کرنا چاہتے ہیں تو قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ زمین پر انسانوں کا انسانوں پر ظلم آفات کا اہم سبب ہے۔آج بھی انسان انسان کا غلام ہے، اونچ نیچ اب بھی باقی ہے، طاقتوروں کا کمزوروں پر ظلم جاری ہے،سائنسی ترقی کے باوجود اس پر قابو پانے سے قاصر رہنے کا صاف مطلب ہے کے اسکا علاج رحانیات اور اخلاقیات میں ہے،اہل علم کی یہ ذمہ داری ہے ان اخلاقی تعلیمات کو عام کریں۔اس وباء نے تما م انسانوں کو گھر کا قیدی بنادیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں انسان معاشی بدحالی کا شکار ہورہے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ کچھ لوگ اس مادی اسباب کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں اور اللہ کو بھول جاتے ہیں،دوسری طرف کچھ لوگ مادی اسباب کو سرے سے نکارتے ہیں اور ہاتھ پیر ہلائے بغیر اللہ پر توکل کرتے ہیں یہ دونوں چیزیں غلط ہیں۔توکل اسباب کو اختیار کرتے ہوئے اللہ پر بھروسہ کرنے کا نام ہے۔ دوسری طرف دنیا کی معاشی ابتری روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے دنیا کی دولت کا ایک بڑا حصہ چند افراد کے قبضہ میں ہے اور انکی دولت میں روز اضافہ ہورہا ہے، ظلم اور معاشی استحصال زمین پر فساد کا بہت بڑا سبب ہے اس کے خاتمہ کے لئے ہم سب کو مل کر کوشش کرنا ہے۔انسان کی طمع،لالچ،تکبر،خود غرضی اور دنیا کی ہوس،زمین پر مصیبتوں اور فساد اور بد امنی کا شاخشانہ ہے اس کرونا نے بتا دیا کہ یہ دنیا کی کیا حقیقت ہے،لاکھوں انسان اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں جن میں امیر بھی ہیں اور غریب بھی ہے کسی کی دولت اسے موت سے نہیں بچا سکی۔ عقل مندی اسی میں ہے کہ ہم سب اپنے رب کی طر ف رجوع کریں اسکی طرف پلٹیں، اسی سے مدد طلب کریں اور اسی پر یقین و توکل کرتے ہوئے زندگی بسر کریں“
جس میں جسٹس وینکیا چلپا، یس یم جمعدار آئی اے یس، ڈاکٹر محمد سعد بلگامی، امیر حلقہ کرناٹکا،مرولو سدپا،سری سدا لنگا سوامی جی، ٹمکور، یم ین پی ٹونٹڈاسدراما سوامی جی، گدگ اوروجیا گوور، جرنلسٹ نے خطابات کیے۔ یہ سمپوزیم جماعت کی پندرہ روزہ مہم ”کووڈ۔۹۱۔دعوتِ رجوع الی اللہ“ کا ایک حصہ تھا جوریاست بھر میں منائی جارہی ہے۔
شری شری سدالنگا مہاسوامی، سدگنگا مٹھ، ٹمکور نے جماعت کی مہم پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہ کہ آج پوری انسانیت اس وبا سے متاثر ہے۔حکومت کی پوری کوشش اس وبا کو ختم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ یہ ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں بلکہ ہم میں سے ہر فرد کی ہے۔زندگی میں مصیبتیں انسان پر آتی رہتی ہیں۔ اس سے ہمت اور حوصلہ ہارنا نہیں چاہیے۔ آج بیماری سے بڑھ کر بیماری کے خوف سے ہم سب پریشان ہیں۔ ہم ڈر سے دور رہیں۔
صحافی وجیا گروورنے اس موقع پرکہا کہ مارچ 2020میں جب یہ وباء شروع ہوئی لوگ اس بیماری پر بات کررہے تھے،دھیرے دھیرے اسکا خوف چھاتا گیا مئی جون میں اموات اور ڈر میں مزید اضافہ ہوا بھر اب اگسٹ میں ا س ڈر میں کمی محسوس ہوتی ہے۔ اگر ہم جنوری اور اگسٹ کی درمیانی زندگی کا جائزہ لیتے ہیں ایک بڑا فرق ہمارے روزمرہ کے عادات میں پائیں گے پہلے ہم لوگوں سے ملتے،گھروں میں آیا جایا کرتے، بغیر ڈر اور خوف کے سماجی زندگی گزار تے رہے، مگر آج ہم سماجی زندگی کے قوائد و ضوابد کے ساتھ جی رہے ہیں کہا ں جانا ہے کب جانا ہے کس سے ملنا ہے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے وغیرہ اور ہم کوونا کے ساتھ جینے کے عادی ہوچکے ہیں۔اس کرونا نے ہمیں بہت سے اپنے اندر کی صلاحتیوں اور خوبیوں سے آشکارا کیا جیسے کہ اس مصیبت میں ہم نے بلا مذہب و ملت متاثرین اور مجبور انسانوں کی خدمت کی۔ اس وباء کا مقابلہ ہم نے ایک خاندان بن کر کیا،ہم نے یہ ثابت کیا کہ مصیبتوں میں ہم حکومتوں کی تائید کے بغیر بھی لڑ سکتے ہیں، اس کام کو کرنے پر آپ کو کسی نے مجبور نہیں کیا،صرف ایک چیز جو آپ کو مجبور کررہی تھی وہ انسانیت ہے، میرا سلام ان تمام تنظیموں کو جنہوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی۔
یم ین پی ٹونٹڈاسدراما سوامی جی، گدگ نے کہا کہ اس بیماری سے متاثر ضرورت مندوں کی مدد ہمیں خدا کی رحمت تک پہنچائے گی۔یہ چیز ہم نہ بھولیں۔ اس ضمن میں جماعت کی یہ مہم منفرد ہے۔اس کے بہترین نتائج آنے والے دنوں میں ہم محسوس کرسکیں گے۔آ ج ہم سب ایک خطرناک وباء کی زد میں ہیں ملک اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اس متعدی وباء سے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، دنیا معاشی اقتصادی بحران کا شکار ہوچکی ہے،ان حالات ہمیں خاموش تماشائی نہیں بننا ہے بلکہ اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہے۔اس سلسلہ میں پہلا کا م یہ ہے کہ ہم اپنے رب پر یقین رکھیں اور اسی پر بھروسہ کریں،دوسرا اپنے دلوں کو برائیوں سے پاک رکھیں۔تیسرا یہ کہ انسانوں کی خدمت پورے اخلاص سے کیجئے۔
جسٹس ویکٹا چلیا نے کہا کہ اس مہم کا تھیم۔۔ رجوع الی اللہ۔۔ خود اس وبائی پریشانی میں انسانوں کے لئے ایک زبردست پیغام ہے۔موجودہ حالات میں انسان کی بیچارگی صاف ظاہر ہورہی ہے،ان حالات میں انسانوں کو اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہوئے اسکی رحمت مانگنا چاہئے اور اپنے اعمال کو درست کرنا چاہئے تاکہ ہمارا مستقبل اچھا بنا رہے۔خدا کو قیمتی تحفہ تحائف کی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے وہ بے نیاز ہے،خدا کو خوشی اسکے بندو ں کی خدمت کرنے،بھوکوں کو کھانا کھلانے،محتاجوں،بیماروں کی مد د کرنے اور انکے دکھ درد میں کام آنے اور بندہ بن کر رہنے سے ہوتی ہے۔جماعت اسلامی ہند نے ہماری توجہ اس طرف مبذول فرمائی ہم انکے شکرگزار ہیں۔ڈاکٹر کے مرلو سدپّا نے کہا ہ اس صدی کی بڑی آزمائش کورونا کی شکل میں پوری انسانیت پر آپڑی ہے۔ آج معاشی، سائنس اور ٹکنالوجی کے اعتبار سے ترقی یافتہ ممالک اس وبا کی وجہ سے سخت مصیبت سے دوچار ہیں۔ آج ہمارا ملک دنیا میں اس بیماری سے متاثر ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
حقیقت میں اس کرونا نے انسان کو اپنی اوقات یا د دلادیا ہے۔ان پریشان کن حالات میں حکومتوں کی امداد کے ساتھ ساتھ ہم شہریوں کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے،مجبور و متاثرین کی حتی الامکان مد د کرنا، خصوصا وہ کم آمدنی والے لوگ جوروزانہ کمانے والے،گھروں میں کام کرنے والے ہیں اور جن کی تنخوہیں کم ہیں،جن کی نوکریاں بند ہیں ان سب کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہمارا ملک جو مختلف زبانوں،تہذیبوں اور مذہبوں اور ریاستوں پر مبنی ہے یہ وقت ہے کہ ہم سب متحد ہوکر اس مصیبت کا مقابلہ کریں،مستقبل میں ملک مزید اقتصادی بحران کا شکار ہوگا۔اپنی ہی بھلائی کی سوچنے کے بجائے بنی نوع انسانی کی فکر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اب دنیا ایک گاؤں بن چکا ہے اسی طرح ہم ایک اچھے مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں یہ بات کرونا ہمیں اچھی طرح سمجھایا دیا ہے۔
آئی اے یس۔یس ایم جمعدار صاحب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج لاکھوں کی تعداد میں کووڈ 19کی وجہ سے لوگ موت کا شکار ہورہے ہیں۔ اس موقع پر جب کوئی دوا کام نہیں کر رہی ہے، ہم سب کو اب ہمارے پیدا کرنے والے کی طرف پلٹنا ہے۔پوری دنیا میں انسانیت ایک طبقہ ہے اور ان سب کا مذہب بھی ایک ہے۔ یہ اعلان کرنے کا وقت اور موقع کووڈ۔19نے پیدا کیا ہے۔ ہر مذہب خدا کی پیروی کی تعلیم دیتا ہے۔ ہماری زندگی کا محافظ صرف وہی خدا ہے۔اس وبا نے امیر غریب چھوٹا بڑا مرد عورت اونچ نیچ کے ہر طرح کے فرق کو مٹادیا ہے۔اس موقع پر خدا ہم سب کو ہمت و حوصلہ عطا فرمائے۔
ڈاکٹر بلگامی محمد سعد، امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، کرناٹک نے اپنے افتتاحی خطاب میں مہم کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایااور دنیا کی نعمتیں اسکے تصروف میں دیں۔ اسے پسند و ناپسند کا اختیار دے کر پیدا کیا گیا۔ اور بتایا کہ تمہاری پیدائش عبث نہیں ہوئی ہے بلکہ ایک خاص مقصد کے تحت کی گئی ہے، پھر دو راستے اسکے سامنے واضح کردیے،ایک اچھائی کا راستہ اور دوسرا برائی کا راستہ، جب کبھی انسان نے اچھائی کا راستہ اپنایا اللہ کی بندگی کو اپنایا زمین جنت نما بنی رہی اور جب برائی کو اپنایا فساد فی الارض رونما ہوا اس حقیقت کو بھلا کر انسان نے ہمیشہ اپنے آپ کو خدا سمجھا اور اپنے نفس کی پرستش کی۔اپنی زندگی میں اللہ کو چند خاص عبادات کی رسموں تک محدود رکھا۔موجودہ کرونا وائرس نے انسان کو بتادیا کہ قدرت ساری کی ساری اللہ رب العلمین کے لیے ہے۔حافظ شکیل احمد، بنگلور کی تلاوت سے اجلاس کاآغاز ہوا۔جناب اکبر علی، سکریٹری حلقہ (کنوینر مہم)نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔جناب شیخ ہارون صفدر، ناظم بنگلور میٹرو نے اظہار تشکر پیش کیا۔(رپورٹ کی ترتیب تک) ہزاروں افراد نے اس پروگرام کو آن لائن ملاحظہ کیا ہے (رپورٹ: نوید فیضی، ریاض رون)