خبریںعالمی

روسی ’کورونا ویکسین‘ تنازعہ کا شکار، وزارت صحت کے سائنسداں نے دیا استعفیٰ

سینئر سائنسداں ڈاکٹر الیکزنڈر نے روسی وزارت صحت کی ایتھکس کونسل سے استعفی دیتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ”ویکسین کو لے کر غیر ذمہ دارانہ بیانات سے میں افسردہ ہوں۔“

دنیا کی پہلی کورونا ویکسین بنانے کا دعویٰ کرنے والا روس اس وقت کئی سائنسدانوں اور محققین کی تنقید کا سامنا کر رہا ہے۔ ‘اسپوتنک وی’ نامی اس ویکسین کو سائنسدانوں کا ایک بڑا طبقہ خطرناک بتا رہا ہے جب کہ روسی صدر ولادمیر پوتن کا کہنا ہے کہ ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے۔ اس درمیان سانس کی بیماری میں مہارت رکھنے والے روس کے سینئر سائنسداں پروفیسر الیکزنڈر چچیلن نے روسی وزارت صحت کی ایتھکس کونسل سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے یہ استعفیٰ ‘اسپوتنک وی’ ویکسین کی لانچنگ سے ناراض ہو کر دیا ہے۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق ‘اسپوتنک وی’ ویکسین کا رجسٹریشن نہ روک پانے کے بعد انھوں نے اس قدم کو اٹھایا ہے۔ پروفیسر الیکزنڈر نے ویکسین کے تحفظ اور اثرات سے متعلق کئی سوال اٹھائے ہیں اور ویکسین بنانے والے ادارہ گمالیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر و روسی فوج میں سینئر وائرولوجسٹ کرنل پروفیسر سرجی بوریسیوِک پر سنگین الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

پروفیسر الیکزنڈر کا کہنا ہے کہ ان دو لوگوں نے اکیڈمکس اور ریگولیٹری کو درکنار کر دنیا کی پہلی ویکسین بنانے کا اعلان کرنے کے لیے منظرنامہ تیار کیا ہے۔ روس میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف پلمونولاجی کو کھڑا کرنے والے پروفیسر الیکزنڈر کا یہ الزام معمولی نہیں ہے، بلکہ روس کے دعووں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ہے۔ انھوں نے دونوں سائنسدانوں سے سوال کیا ہے کہ "کیا آپ لوگوں نے سبھی پیمانوں کو پورا کیا ہے جو روس کے قانون میں ہے اور بین الاقوامی سائنسی طبقہ نے تیار کیا ہے۔” ڈاکٹر الیکزنڈر نے واضح لفظوں میں کہا کہ کسی پیمانہ، ریگولیٹری اور قانون پر عمل نہیں ہوا جس سے یہ کہا جا سکے کہ ٹیکہ نقصاندہ نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے کہا کہ "ویکسین کو لے کر غیر ذمہ دارانہ بیانات سے میں افسردہ ہوں۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!